پشاور 69 لیڈی پولیس کمانڈوز دہشت گردوں سے نمٹنے کیلیے تیار

قبائلی اضلاع سے متصل علاقوں میں سرچ آپریشنز کیلیے کمانڈوز کی خدمات لی جائیں گی

دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کرنے کی خصوصی تربیت دی گئی، کمانڈو ریٹا ریوس ، پری گل

خیبر پختونخوا پولیس میں 69 لیڈی کمانڈوز تریبت مکمل کرنے کے بعد دہشت گردوں کے خلاف کسی بھی محاذ پر لڑنے کے لئے تیار ہیں۔

آئی جی خیبر پختونخوا ڈاکٹر نعیم خان نے ایکسپریس ٹربیون سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی اضلاع سے متصل علاقوں میں کافی عرصے سے لیڈی پولیس کی کمی کا سامنا تھا جس کے باعث سرچ اینڈ اسٹرائیک آپریشنز میں مشکلات پیش آتی تھیں، لیڈی کمانڈوز کے دو بیچ دہشت گردوں سے نمٹنے کی تربیت مکمل کر چکے ہیں جنہیں اب قبائلی اضلاع سے متصل علاقوں میں تعینات کیا جائیگا، مھمند، باجوڑ، اورکزئی، شمالی اور جنوبی وزیرستان سمیت 7 قبائلی اضلاع میں لیڈی کمانڈوز کی خدمات لی جائیں گی۔


ادھر لیڈی کمانڈو ریٹا ریوس جن کا تعلق کرسچئن کمونٹی سے ہے نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ وطن کے دفاع کی خاطر وہ ہر قسم کے محاظ پر لڑنے کے لئے تیار ہیں ، دوران ٹریننگ ھمیں بھاری ہتھیار ، فائر شوٹنگ، دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کرنے اور سرچ آپریشز میں شدت پسندوں کو گرفتار کرنے کے حوالے سے خصوصی تربیت دی گئی۔

لیڈی کمانڈو پری گل کا کہنا تھا کہ ھم نے خیبر پختونخوا میں بموں کو ناکارہ کر کے کئی زندگیاں بچائیں ، ھمارے لئے فخر کی بات ہے کہ ھم بہادر پولیس فورس کا حصہ ہیں ایلٹ فورس کی پہلی ڈی ایس پی روزیہ الطاف نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ کے پی پولیس کی بہادر لیڈی کمانڈوز میدان جنگ میں مردوں کے شانہ بشانہ رہتی ہیں۔

ڈی پی او شمالی وزیرستان شفیع اللی گھنڈا پور نے ایکسپریس ٹربیون سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شمالی وزیرستان میں صرف 7 لیڈی سرچرز ہیں جو کہ سابقہ فاٹا میں پولیٹیکل انتظامیہ کے دور بھرتی ہوئی تھیں لیکن چھاپوں کے لئے ھمارے پاس لیڈی کمانڈوز نہیں تھیں قبائلی رسم و رواج کو دیکھتے ہوئے یہاں پولیسنگ کرنی پڑتی ہے ترجمان خیبر پختونخوا پولیس شہزادہ کوکب فاروق کے مطابق خیبر پختونخوا پولیس میں مجموعی طور پر صوبے بھر میں کل 684 خواتین پولیس اھلکار تعینات ہیں تاھم پہلی بار لیڈی کمانڈوز کو بھی قبائلی اضلاع سے متصل علاقوں میں آپریشنز میں انہیں استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
Load Next Story