کے ای ایس سی کواستعداد کے مطابق بجلی پیدا کرنیکی ہدایت
ادارے کیساتھ حکومتی تعاون جاری رہے گا ، گورنر سندھ اوروفاقی وزیربجلی احمد مختار
گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان اور وفاقی وزیر پانی و بجلی چوہدری احمد مختار کی صدارت میں گورنر ہاؤس میں منعقدہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزارت خزانہ اور پانی و بجلی کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو اگلے ایک ہفتے میں کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی (کے ای ایس سی) کی بجلی پیدا کرنے کی استعداد اور اسے مطلوبہ ضروریات کا اندازہ کر کے لائحہ عمل ترتیب دے گی، گورنر اور وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ملک میں یکساں طور پر بجلی کی ترسیل اور دستیابی کو یقینی بنانا ہے، انھوں نے کہا کہ موجودہ حالات اور موسم سرما کے آنے سے پہلے ڈیموں میں پانی کی سطح کم ہونے کا اندیشہ ہے جس سے بجلی کی پیداوار متاثر ہوگی اس کی قبل از وقت پیش بندی کرنا نہ صرف حکومت کی ذمے داری ہے بلکہ ان اداروں کی بھی ذمے داری ہے جو ان کاموں پر مامور ہیں۔
اجلاس میں وفاقی وزارت پانی و بجلی اور وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی جبکہ کے ای ایس سی کی جانب سے ادارے کے سی ای او تابش گوہر، فنانشل ایڈوائزر طیب ترین اور ڈائریکٹر اسامہ قریشی نے شرکت کی۔اس موقع پر گورنر اور وفاقی وزیر نے عزم کا اظہار کیا کہ گردشی قرضوں کے معاملات کو وفاقی حکومت کے ذریعے جلد از جلد حل کرنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ اداروں سے مالی معاملات بہتر ہو سکیں اور ان کی کارکردگی میں اضافہ ہو سکے، انھوں نے کہا کہ ملک میں خصوصاً کراچی میں ترقیاتی کام اور خصوصاً نئے منصوبوں کے آنیکی وجہ سے بجلی کی طلب میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے اس طلب کو پورا کرنے کیلیے ضروری ہے کہ کے ای ایس سی کی استعداد میں مزید اضافہ ہو تاکہ اس کا فائدہ عوام کو پہنچ سکے۔
انھوں نے کہا کہ کے ای ایس سی کو درپیش مسائل کو حل کرنے پر بھی حکومتی تعاون جاری رہے گا جبکہ گیس کی مقدار کو بڑھانے کیلیے وزارت تیل اینڈ گیس کوششوں میں مصروف ہے تاکہ گیس سے چلنے والے پلانٹس پوری صلاحیتوں کیمطابق بجلی پیدا کر سکیں۔دونوں رہنماؤں نے کے ای ایس سی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے اسے پوری استعداد کے مطابق بجلی کی پیداوار کو یقینی بنانے کی ہدایت کی اور کہا کہ اضافی پیداوار نیشنل گرڈ کو مہیا کیا جائے تاکہ پاکستان کے دیگر علاقے جہاں بجلی کی کمی ہے وہ اس سے استفادہ حاصل کر سکیں، انھوں نے کہا کہ کے ای ایس سی بجلی پیدا کرنے والے وہ پلانٹس جو گیس کی کمی کی وجہ سے بند ہیں ان پلانٹس سے استفادہ حاصل کرنے کیلیے کے ای ایس سی کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا جائے گا تاکہ ان سے حاصل شدہ بجلی عوام کو مہیا کی جا سکے۔
وزارت خزانہ اور پانی و بجلی کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو اگلے ایک ہفتے میں کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی (کے ای ایس سی) کی بجلی پیدا کرنے کی استعداد اور اسے مطلوبہ ضروریات کا اندازہ کر کے لائحہ عمل ترتیب دے گی، گورنر اور وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ملک میں یکساں طور پر بجلی کی ترسیل اور دستیابی کو یقینی بنانا ہے، انھوں نے کہا کہ موجودہ حالات اور موسم سرما کے آنے سے پہلے ڈیموں میں پانی کی سطح کم ہونے کا اندیشہ ہے جس سے بجلی کی پیداوار متاثر ہوگی اس کی قبل از وقت پیش بندی کرنا نہ صرف حکومت کی ذمے داری ہے بلکہ ان اداروں کی بھی ذمے داری ہے جو ان کاموں پر مامور ہیں۔
اجلاس میں وفاقی وزارت پانی و بجلی اور وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی جبکہ کے ای ایس سی کی جانب سے ادارے کے سی ای او تابش گوہر، فنانشل ایڈوائزر طیب ترین اور ڈائریکٹر اسامہ قریشی نے شرکت کی۔اس موقع پر گورنر اور وفاقی وزیر نے عزم کا اظہار کیا کہ گردشی قرضوں کے معاملات کو وفاقی حکومت کے ذریعے جلد از جلد حل کرنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ اداروں سے مالی معاملات بہتر ہو سکیں اور ان کی کارکردگی میں اضافہ ہو سکے، انھوں نے کہا کہ ملک میں خصوصاً کراچی میں ترقیاتی کام اور خصوصاً نئے منصوبوں کے آنیکی وجہ سے بجلی کی طلب میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے اس طلب کو پورا کرنے کیلیے ضروری ہے کہ کے ای ایس سی کی استعداد میں مزید اضافہ ہو تاکہ اس کا فائدہ عوام کو پہنچ سکے۔
انھوں نے کہا کہ کے ای ایس سی کو درپیش مسائل کو حل کرنے پر بھی حکومتی تعاون جاری رہے گا جبکہ گیس کی مقدار کو بڑھانے کیلیے وزارت تیل اینڈ گیس کوششوں میں مصروف ہے تاکہ گیس سے چلنے والے پلانٹس پوری صلاحیتوں کیمطابق بجلی پیدا کر سکیں۔دونوں رہنماؤں نے کے ای ایس سی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے اسے پوری استعداد کے مطابق بجلی کی پیداوار کو یقینی بنانے کی ہدایت کی اور کہا کہ اضافی پیداوار نیشنل گرڈ کو مہیا کیا جائے تاکہ پاکستان کے دیگر علاقے جہاں بجلی کی کمی ہے وہ اس سے استفادہ حاصل کر سکیں، انھوں نے کہا کہ کے ای ایس سی بجلی پیدا کرنے والے وہ پلانٹس جو گیس کی کمی کی وجہ سے بند ہیں ان پلانٹس سے استفادہ حاصل کرنے کیلیے کے ای ایس سی کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا جائے گا تاکہ ان سے حاصل شدہ بجلی عوام کو مہیا کی جا سکے۔