شعیب اختر پھر پاکستان کی بدنامی کا باعث بن گئے

کنیریا سے نسلی امتیاز کے الزام سے بھارتی میڈیا کو ہرزہ سرائی کا موقع مل گیا

 معاملہ سابق کرکٹرز کی جنگ ہے(بورڈ) یوسف نے الزام کو بے بنیاد قرار دے دیا فوٹو: فائل

شعیب اختر ریٹائرمنٹ کے بعد بھی پاکستان کی بدنامی کا باعث بن گئے۔

بھارتیوں کو خوش کرنے کے چکر میں انھوں نے اپنے ہی ملک کی بدنامی کرا دی، دانش کنیریا سے نسلی امتیاز برتے جانے کے الزام سے بھارتی میڈیا کو ہرزہ سرائی کا موقع مل گیا، گوتم گھمبیر اور مدن لال کیچڑ اچھالنے والوں میں پیش پیش ہیں، پی سی بی نے معاملہ سابق کرکٹرز کی جنگ قرار دیدیا،محمد یوسف نے الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجھے کبھی اس طرح کی صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا، اقبال قاسم اور محسن خان نے لیگ اسپنر سے منفی رویہ اختیار کرنے والوں کے نام سامنے لانے کا مطالبہ کردیا۔


تفصیلات کے مطابق سابق اسپیڈ اسٹار شعیب اختر کیریئر کے دوران منفی خبروں کے سبب شہ سرخیوں میں رہتے تھے، اب ریٹائرمنٹ کے بعد بھی انھوں نے تنازعات کا دامن نہیں چھوڑا، دانش کنیریا کے بارے میں بیان سے انھیں سوشل میڈیا پر اپنے بھارتی فالورز کی تعداد بڑھانے میں مدد مل گئی۔

متنازع بیان خاص طور پر بھارت میں بھرپور توجہ کا مرکز بنااور وہاں کے میڈیا کو ہرزہ سرائی کا موقع مل گیا،اس میں گوتم گھمبیر اور مدن لال پیش پیش نظر آئے،انھوں نے نہ صرف پاکستان کرکٹ بلکہ ملک کیخلاف بھی اپنی بھڑاس نکالی۔ دوسری جانب پی سی بی کا موقف ہے کہ شعیب اختر اور دانش کنیریا سابق کرکٹرز ہیں اور ہمارے کنٹریکٹ میں نہیں،دونوں پاکستان کرکٹ یا بورڈ کی نہیں چند کھلاڑیوں کے رویے کی بات کررہے ہیں،دانش کنیریا کو انضمام الحق، راشد لطیف، یونس خان اور محمد یوسف کی کپتانی میں کھیلنے کا موقع ملا،وہی بہتر جواب دے سکتے ہیں۔

کیریئر کے دوران ہی اسلام قبول کرنے محمد یوسف نے الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجھے کبھی پاکستان ٹیم یا مینجمنٹ کی جانب سے اس طرح کی صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا، سابق کرکٹرز اقبال قاسم اور محسن خان نے کہاکہ کسی بھی کھلاڑی کی اہلیت جانچنے کا پیمانہ مذہب، رنگ یا نسل نہیں بلکہ کرکٹ اور کھیل کیلیے اس کا جذبہ ہونا چاہیے، دانش کنیریا سے اگر کسی نے منفی رویہ اپنایا تو انھیں اس کا نام سامنے لانا چاہیے۔
Load Next Story