عوامی صحت سے متعلق پاکستانی اسٹارٹ اپ ’ڈاکٹہرز‘ نے بین الاقوامی اعزاز جیت لیا
ایم آئی ٹی ’سولو‘ کے زیراہتمام انٹرنیشنل ٹائیگرچیلنج میں سرفہرست کمپنی میں لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری بھی کی جائے گی
ٹیلی میڈیسن اور آئی سی ٹی کو استعمال کرتے ہوئے عوامی صحت کے مسائل حل کرنے اور نرسوں اور دائیوں (مڈوائف) کی تربیت کرنے والی، پاکستان کی ابھرتی ہوئی اسٹارٹ اپ کمپنی 'ڈاکٹہرز' (DoctHERs) نے پاکستان کا نام روشن کرتے ہوئے بین الاقوامی ٹائیگر چیلنج 2019 مقابلے میں تین سرِفہرست کمپنیوں میں سے ایک کا اعزاز حاصل کرلیا ہے۔
یہ مقابلہ بنگلہ دیش میں منعقد کیا گیا جسے میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) سولو کے تعاون سے انٹرنیشنل ٹائیگر فاؤنڈیشن نے منعقد کیا تھا۔ بین الاقوامی ٹائیگر چیلنج 2019 کی انٹرنیشنل کیٹگری میں ڈاکٹہرز تین منتخب بہترین کمپنیوں میں شامل رہی۔ اس کے اعتراف میں نہ صرف ڈاکٹہرز کو ایوارڈ دیا گیا ہے بلکہ مجموعی طور پر تین اسٹارٹ اپ میں 20 لاکھ ڈالر تک کی سرمایہ کاری بھی کی جائے گی۔
ڈاکٹہرز کے ساتھ صاف پانی فراہم کرنے والی ایک کمپنی 'ڈِرنک ویل' اور سانس کے نظام کی صحت سے متعلق کمپنی 'فلیکس آرٹیفیشل' کو بھی تین بہترین اداروں میں شامل کیا گیا تھا۔
پاکستان میں خصوصاً خواتین صحت کے ان گنت مسائل سے دوچار ہیں اور خود کئی خواتین ڈاکٹر ایم بی بی ایس کے بعد اپنی عملی پریکٹس جاری نہیں کرپاتیں۔ ڈاکٹہرز پلیٹ فارم نے ابتدا میں خواتین ڈاکٹروں ٹیلی میڈیسن کے ذریعے مریضوں سے جوڑا اور اس کے بعد آئی سی ٹی استعمال کرتے ہوئے اپنے دائرہ اختیار کو وسعت دی۔
اس کے بعد ڈاکٹہرز نے پورے پاکستان میں ٹیلی میڈیسن کی مدد سے نرسوں اور مڈوائف کی تربیت کا آغاز کیا اور اب تک ادارے سے 150 سے زائد خواتین ڈاکٹر وابستہ ہیں۔ اس طرح مجموعی طور پر دس لاکھ سے زائد افرد کو طب و صحت کے کسی نہ کسی شعبے میں علاج کی سہولت دی گئی ہے۔ پورے ملک میں ڈاکٹہرز کے موبائل اور اسمارٹ شفاخانوں کی تعداد 50 سے زائد ہوچکی ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ڈاکٹہرز وہاں کام کررہا ہے جہاں ڈاکٹر نہیں پہنچ پاتے۔ اس طرح اب تک 3000 سے زائد دوردراز گاؤں اور دیہات میں ان کا دائرہ کار وسیع ہوچکا ہے۔
یہ مقابلہ بنگلہ دیش میں منعقد کیا گیا جسے میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) سولو کے تعاون سے انٹرنیشنل ٹائیگر فاؤنڈیشن نے منعقد کیا تھا۔ بین الاقوامی ٹائیگر چیلنج 2019 کی انٹرنیشنل کیٹگری میں ڈاکٹہرز تین منتخب بہترین کمپنیوں میں شامل رہی۔ اس کے اعتراف میں نہ صرف ڈاکٹہرز کو ایوارڈ دیا گیا ہے بلکہ مجموعی طور پر تین اسٹارٹ اپ میں 20 لاکھ ڈالر تک کی سرمایہ کاری بھی کی جائے گی۔
ڈاکٹہرز کے ساتھ صاف پانی فراہم کرنے والی ایک کمپنی 'ڈِرنک ویل' اور سانس کے نظام کی صحت سے متعلق کمپنی 'فلیکس آرٹیفیشل' کو بھی تین بہترین اداروں میں شامل کیا گیا تھا۔
پاکستان میں خصوصاً خواتین صحت کے ان گنت مسائل سے دوچار ہیں اور خود کئی خواتین ڈاکٹر ایم بی بی ایس کے بعد اپنی عملی پریکٹس جاری نہیں کرپاتیں۔ ڈاکٹہرز پلیٹ فارم نے ابتدا میں خواتین ڈاکٹروں ٹیلی میڈیسن کے ذریعے مریضوں سے جوڑا اور اس کے بعد آئی سی ٹی استعمال کرتے ہوئے اپنے دائرہ اختیار کو وسعت دی۔
اس کے بعد ڈاکٹہرز نے پورے پاکستان میں ٹیلی میڈیسن کی مدد سے نرسوں اور مڈوائف کی تربیت کا آغاز کیا اور اب تک ادارے سے 150 سے زائد خواتین ڈاکٹر وابستہ ہیں۔ اس طرح مجموعی طور پر دس لاکھ سے زائد افرد کو طب و صحت کے کسی نہ کسی شعبے میں علاج کی سہولت دی گئی ہے۔ پورے ملک میں ڈاکٹہرز کے موبائل اور اسمارٹ شفاخانوں کی تعداد 50 سے زائد ہوچکی ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ڈاکٹہرز وہاں کام کررہا ہے جہاں ڈاکٹر نہیں پہنچ پاتے۔ اس طرح اب تک 3000 سے زائد دوردراز گاؤں اور دیہات میں ان کا دائرہ کار وسیع ہوچکا ہے۔