کاشانہ اسکینڈل میں سابق صوبائی وزیر اجمل چیمہ کو کلین چٹ مل گئی
ایکسپریس نیوز کے مطابق کاشانہ شیلٹر ہوم کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے الزام عائد کیا تھا کہ دارالامان کی بچیوں کو زبردستی شادیاں کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے جس میں کاشانہ کا عملہ بھی ملوث ہے، بیان کی روشنی میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی جس نے اپنی رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کردی۔
وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں کاشانہ اسکینڈل میں سابق صوبائی وزیر اجمل چیمہ کو کلیئر قرار دے دیا گیا ہے، اور کاشانہ میں بچیوں سے زیادتی کے الزامات غلط قراردیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کسی بچی سے زیادتی یا بچیوں کو کہیں بھیجوانے کے ثبوت نہیں ملے۔
چیئرمین سی ایم آئی ٹی ڈاکٹر راحیل احمد صدیقی نے بتایا ہے کہ سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے متعدد الزامات لگائے تھے جن کی تحقیقات گئیں تاہم افشاں لطیف کی جانب سے لگنے والے الزامات درست ثابت نہیں ہوئے، بچیوں سے زیادتی یا کہیں بھیجوانے کے ثبوت نہیں ملے، اس حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو آگاہ کر دیا ہے۔
دوسری جانب سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم کی رپورٹ کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے بیان دیا ہے کہ کاشانہ اسکینڈل میں سابق صوبائی وزیر اجمل چیمہ کو جان بوجھ کر کلیئر قرار دیا جا رہا ہے، انسپکشن ٹیم کی رپورٹ جانب دار ی پر مبنی ہے اور معاملے پر حکومتی اداروں کا کردار مشکوک ہے۔
افشاں لطیف کا کہنا ہے کہ جو رپورٹ بنائی گئی وہ میر ے لیے نئی نہیں ہے، نئی رپورٹ بھی سابقہ رپورٹ کی طرح ہے جس میں صرف ڈرامہ ڈائریکٹرز کے نام بدلے ہیں، حکومت کو معاملے کی شفاف تحقیقات کرانا ہوں گی، چار ماہ سے یہ معاملہ چل رہا ہے لیکن معاملے کو دبایا جا رہا ہے، حکومت نادار بچیوں کو تنہا نہ سمجھے۔