راولپنڈی میں 15 سال سے 11 ترقیاتی منصوبے ادھورے
اخراجات میں 500 فیصد اضافہ، شہباز شریف نے 10 پراجیکٹ اپنے دور حکومت میں بند رکھے
حکومتوں، راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی، ضلع کونسل کی نااہلی کے باعث راولپنڈی کی ترقی،عوامی فلاح و بہبودکے11 میگا پراجیکٹ گزشتہ 15 سال سے شروع نہیں کیے جا سکے۔
سابق وزرائے اعلیٰ پرویزالہیٰ،شہباز شریف اور موجودہ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار دور میں ان تمام کے آغاز کے درجنوں مرتبہ شروع کرنے،فنڈز ریلیز کرنے کے اعلانات ہوئے مگر کوئی بھی میگا پراجیکٹ شروع نہ ہو سکا، اس کے باعث اب ان کے تخمینہ لاگت میں 200 سے 500 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔
آر ڈی اے اور ضلعی انتظامیہ ان کے پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹس(پی ایم یو) نہ بننے سے کھابہ سسٹم ختم ہونے پر ان میں تکنیکی رخنہ اندازی میں مصروف ہیں، پی ایم یو یونٹ بن جانے پرافسران نئی گاڑیوں کی خریداری،اضافی ماہانہ لاکھوں کی مراعات،فری ماہانہ ہزاروں روپے کے پٹرول کی سہولیات کی دستیابی پر پراجیکٹ کو بروقت شروع کرنے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں۔38کلو میٹر رنگ روڈ،شہر بھر کی تمام بڑی آڑہت منڈیوں کی بیرون شہر منتقلی،چراہ ڈیم،ددوچھہ ڈیم،غازی بروتھا واٹر پراجیکٹ،دریائے نیلم میگا واٹر پراجیکٹ،نالہ لئی کی توسیع،کشادگی،سگنل فری لئی ایکسپریس،متوسط طبقہ کے لئے سرکاری ہاؤ سنگ سکیم، زچہ بچہ اسپتال کے پراجیکٹ 15سال قبل سابق وزیر اعلیٰ پرویز الہیٰ کے دور میں بنائے گئے۔
ان پر ابتدائی کام بھی شروع ہوا، نالہ لئی ایکسپریس کا سنگ بنیاد بھی رکھ کر کام شروع کر دیا گیا،دیگر پراجیکٹ کی ابتدائی رقم بھی جاری ہوگئی مگر شہباز شریف کی حکومت قائم ہوتے ہی ان تمام دس بڑے پراجیکٹس کو سرد خانہ میں ڈال دیا گیا۔شہباز شریف حکومت نے دس پراجیکٹ اپنے دس سالہ حکومت میں بند رکھے،قومی پراجیکٹ کے بروقت آغاز نہ کرنے کے باعث نالہ لئی پراجیکٹ17 ارب روپے بڑھ کر 85ارب روپے تک پہنچ گیا۔
غازی بروتھا واٹر پراجیکٹ 37ارب روپے سے بڑھ کر 100ارب روپے تک پہنچ گیا، ددوچھہ ڈیم پراجیکٹ اڑھائی ارب روپے سے بڑھ کر 6ارب روپے تک پہنچ گیا۔وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا کہ رنگ روڈ،سوئی گیس پراجیکٹ کو ہم نے ترجیح بنا لیا ہے۔
سابق وزرائے اعلیٰ پرویزالہیٰ،شہباز شریف اور موجودہ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار دور میں ان تمام کے آغاز کے درجنوں مرتبہ شروع کرنے،فنڈز ریلیز کرنے کے اعلانات ہوئے مگر کوئی بھی میگا پراجیکٹ شروع نہ ہو سکا، اس کے باعث اب ان کے تخمینہ لاگت میں 200 سے 500 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔
آر ڈی اے اور ضلعی انتظامیہ ان کے پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹس(پی ایم یو) نہ بننے سے کھابہ سسٹم ختم ہونے پر ان میں تکنیکی رخنہ اندازی میں مصروف ہیں، پی ایم یو یونٹ بن جانے پرافسران نئی گاڑیوں کی خریداری،اضافی ماہانہ لاکھوں کی مراعات،فری ماہانہ ہزاروں روپے کے پٹرول کی سہولیات کی دستیابی پر پراجیکٹ کو بروقت شروع کرنے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں۔38کلو میٹر رنگ روڈ،شہر بھر کی تمام بڑی آڑہت منڈیوں کی بیرون شہر منتقلی،چراہ ڈیم،ددوچھہ ڈیم،غازی بروتھا واٹر پراجیکٹ،دریائے نیلم میگا واٹر پراجیکٹ،نالہ لئی کی توسیع،کشادگی،سگنل فری لئی ایکسپریس،متوسط طبقہ کے لئے سرکاری ہاؤ سنگ سکیم، زچہ بچہ اسپتال کے پراجیکٹ 15سال قبل سابق وزیر اعلیٰ پرویز الہیٰ کے دور میں بنائے گئے۔
ان پر ابتدائی کام بھی شروع ہوا، نالہ لئی ایکسپریس کا سنگ بنیاد بھی رکھ کر کام شروع کر دیا گیا،دیگر پراجیکٹ کی ابتدائی رقم بھی جاری ہوگئی مگر شہباز شریف کی حکومت قائم ہوتے ہی ان تمام دس بڑے پراجیکٹس کو سرد خانہ میں ڈال دیا گیا۔شہباز شریف حکومت نے دس پراجیکٹ اپنے دس سالہ حکومت میں بند رکھے،قومی پراجیکٹ کے بروقت آغاز نہ کرنے کے باعث نالہ لئی پراجیکٹ17 ارب روپے بڑھ کر 85ارب روپے تک پہنچ گیا۔
غازی بروتھا واٹر پراجیکٹ 37ارب روپے سے بڑھ کر 100ارب روپے تک پہنچ گیا، ددوچھہ ڈیم پراجیکٹ اڑھائی ارب روپے سے بڑھ کر 6ارب روپے تک پہنچ گیا۔وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا کہ رنگ روڈ،سوئی گیس پراجیکٹ کو ہم نے ترجیح بنا لیا ہے۔