قومی اسمبلی نیٹو سپلائی روکنے کے معاملے پر اپوزیشن تقسیم ڈرون حملوں کے ایشو پر بھی متفق نہ ہو سکے
قرارداد سےطالبان کے موقف کی تائید ہوگی،فاروق ستار، ہزاروں افراد کے قاتل کو شہید قرار دینے پر احتجاج کرتا ہوں،خورشیدشاہ
لاہور:
ڈرون حملوں کیخلاف قراردادکے معاملے پرقومی اسمبلی کا ایوان واضح طور پر منقسم نظر آیا اور حزب اختلاف کے بعض ارکان نے شدت پسندوں کو ہیرو بنا کر پیش کرنے پر اپنے تحفظات کا اظہارکیا اور حکومت کو بھی تنقیدکا نشانہ بنایاجبکہ نیٹو سپلائی بندکرنے کے ایشو پر بھی اپوزیشن جماعتیںمتفق نہ ہو سکیں۔
اسپیکرسردارایازصادق کی زیر صدارت منگل کو اجلاس میں معمول کی کارروائی کومعطل کرکے امریکا کی جانب سے حالیہ ڈرون حملوں پر بحث کرائی گئی ۔ بحث میںحصہ لیتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے پارلیمانی لیڈر فاروق ستار نے کہاہے کہ طالبان سے مذاکرات غیرمشروط ہونے چاہئیں، بینظیر بھٹوسمیت پچاس ہزارشہدا کے ورثا کے جذبات کوبھی مدنظررکھناچاہئے جنہوں نے ملکی وقاراورروشن خیال ریاست کیلیے قربانیاں دی ہیں، ڈرون حملوں ک یخلاف ایوان میں قرارداد سے تفریق پیدا ہو گی اور طالبان کے موقف کوتائید ملے گی۔
طالبان کی نظرمیں پاکستان کاجغرافیہ اورآئین کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سیدخورشیدشاہ کاکہناتھاکہ آل پارٹیز کانفرنس میں ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے حکومت کو طالبان کیساتھ مذاکرات کرنیکااختیاردیاہے۔اْنھوں نے کہاکہ ابھی تک حکومت کی طرف سے اس معاملے پراْس طرح سنجیدگی کا اظہارنہیں کیاجارہاجس طرح کی توقع کی جارہی تھی۔ خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم کسی معاملے پرایوان کواعتماد میں نہیں لیتے انھیں ایوان میں آناچا ہیے،ماضی میں اپوزیشن حکومت کوٹف ٹائم دینے کاسوچ کرآتی تھی مگرہم حکومت کوراستہ دینے کاسوچ کرآتے ہیں لیکن حکومت پھربھی سنجیدہ نہیں،وفاقی حکومت جوبھی فیصلہ کریگی اسکی حمایت کرینگے۔
آئی این پی کے مطابق خورشیدشاہ نے کہاکہ اگر ڈرون حملوںکیخلاف قراردادمنظورکی گئی تویہ طالبان کے موقف کوتسلیم کرنے کے مترادف ہوگا۔ہو سکتا ہے کہ حکیم اللہ محسودکو خودکسی طالبان گروپ نے ہلاک کرایاہو۔ایک دینی سیاسی جماعت نے حکیم اللہ محسودکوبھی شہیدقراردے دیاہے، کیا ہزاروںشہریوں اورفوجیوں کے قاتل کوشہید قراردیا جا سکتا ہے میں اس کیخلاف احتجاج کرتاہوں۔قوم بھی احتجاج کرے۔ قاتلوں کوہیرواورشہیدنہ بنایاجائے اورانکے جرائم پران کوکلین چٹ نہ دی جائے۔
تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈرشاہ محمودقریشی نے کہاہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کومل کرقومی سلامتی کی پالیسی کوآگے بڑھاناہوگا،تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے خیبرپختونخوااسمبلی میں ڈرون حملوںاورنیٹوسپلائی روکنے کے حوالے سے متفقہ قراردادپاس کرائی ہے،وفاقی حکومت بھی قومی اسمبلی سے اس پرمتفقہ قرارداد پاس کرائے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشیداحمدنے کہاہے کہ ڈرون حملے قومی سلامتی پالیسی کی کھلی خلاف ورزی ہیں،حکمران قومی غیرت کامظاہرہ کرتے ہوئے نیٹوسپلائی بندکردیں،عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں،حکمران اپنی عیاشیوں میں مصروف ہیں،جے یوآئی (ف) کے جلال الدین نے کہاکہ امریکا پاکستان میں امن وخوشحالی نہیں چاہتا ۔ڈرون حملے پاکستانی سالمیت اورخودمختاری کے منافی ہیں۔ان حملوں میں معصوم شہری اوربچے مارے جارے ہیں۔ ڈرون حملوں میں مارے جانے والے تمام لوگ شہیدہیں کیونکہ انھیں ایک غیرملکی قوت ماررہی ہے۔
جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈرصاحبزادہ محمدیعقوب نے کہاہے کہ حکومت ڈرون حملے رکوائے تاکہ مذاکراتی عمل دوبارہ شروع کیاجاسکے،ہم آج بھی مذاکرات پریقین رکھتے ہیں اور آئندہ بھی مذاکرات کے ذریعے ہی آگے بڑھیں گے ۔پی ٹی آئی کے امجدعلی خان نے کہاہے کہ امریکی ڈرون حملے سے مذاکراتی عمل سبوتاژ ہواہے،ہمیں ایران اورشام کی طرح اپنے پیروںپر کھڑا ہونا چاہیے ۔مسلم لیگ ن کے ڈاکٹرافضل ڈانڈا نے کہاکہ طالبان اورامریکا دونوں ایک حقیقت ہیں،ہمیں ان دونوں حقیقتوں کو تسلیم کرکے معاملات کوآگے بڑھاناہوگا۔اس ایشوکوجذباتیت کی بجائے ٹھنڈے دل ودماغ سے حل کرناہوگا۔بحث کے بعدڈپٹی اسپیکرمرتضیٰ جاویدعباسی نے قومی اسمبلی کااجلاس (آج) بدھ کی صبح ساڑھے10 بجے تک ملتوی کردیا۔
قبل ازیں اپوزیشن جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کااجلاس قائدحزب اختلاف خورشیدشاہ کی زیرصدارت ہوا،اجلاس میں حزب اختلاف کی جماعتیں نیٹوسپلائی روکنے کے حوالے سے متفق نہ ہوسکیں،اجلاس میںشاہ محمود ،شیخ رشیداورجماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اﷲ نے موقف اختیارکیاکہ حکیم اﷲ محسودکی ہلاکت کے بعدمذاکرات کے عمل کو کامیاب بنانے کیلئے ڈرون حملوں کوروکنے کیلیے نیٹوسپلائی کوبندکرنیکا آپشن اپنایاجائے،اس پرمتحدہ کے فارق ستاراوراے این پی کے حاجی غلام احمد بلورکیطرف سے کہاگیاکہ نیٹوسپلائی کی بندش صوبائی نہیں بلکہ وفاقی معاملہ ہے اس لیے یہ فیصلہ وفاقی حکومت پر چھوڑ دیاجائے جبکہ طالبان سے جاری مذاکراتی عمل کوڈرون حملوں سے بچانے اورمذاکرات کے عمل کوجاری رکھنے پرزوردیاگیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں قومی اسمبلی کی پارلیمانی اپوزیشن واضح طورپرنیٹوسپلائی کی بندش کے معاملے پرکسی ایک نقطہ پرمتفق نہ ہوسکیں، اجلاس میںشیریں مزاری، نویدقمر،جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اﷲ، فاٹاسے جی جی جمال، متحدہ کے اقبال محمدعلی خان،شیخ صلاح الدین اورق لیگ کے طارق شبیربھی اجلاس میںشریک تھے۔اجلاس کے بعدمیڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے خورشیدشاہ نے کہاکہ اجلاس میں واضح کیاگیاہے کہ نیٹوسپلائی بندکرنے یانہ کرنے کافیصلہ وفاقی حکومت کوکرنے دیاجائیگا وفاقی حکومت جوبھی فیصلہ کریگی ہم اس کی مکمل حمایت کرینگے۔ انھوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کے اختیارات صوبہ استعمال نہیں کرسکتا،صوبہ صرف قراردادپاس کرکے وفاقی حکومت کو سفارش کرسکتا ہے۔
ڈرون حملوں کیخلاف قراردادکے معاملے پرقومی اسمبلی کا ایوان واضح طور پر منقسم نظر آیا اور حزب اختلاف کے بعض ارکان نے شدت پسندوں کو ہیرو بنا کر پیش کرنے پر اپنے تحفظات کا اظہارکیا اور حکومت کو بھی تنقیدکا نشانہ بنایاجبکہ نیٹو سپلائی بندکرنے کے ایشو پر بھی اپوزیشن جماعتیںمتفق نہ ہو سکیں۔
اسپیکرسردارایازصادق کی زیر صدارت منگل کو اجلاس میں معمول کی کارروائی کومعطل کرکے امریکا کی جانب سے حالیہ ڈرون حملوں پر بحث کرائی گئی ۔ بحث میںحصہ لیتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے پارلیمانی لیڈر فاروق ستار نے کہاہے کہ طالبان سے مذاکرات غیرمشروط ہونے چاہئیں، بینظیر بھٹوسمیت پچاس ہزارشہدا کے ورثا کے جذبات کوبھی مدنظررکھناچاہئے جنہوں نے ملکی وقاراورروشن خیال ریاست کیلیے قربانیاں دی ہیں، ڈرون حملوں ک یخلاف ایوان میں قرارداد سے تفریق پیدا ہو گی اور طالبان کے موقف کوتائید ملے گی۔
طالبان کی نظرمیں پاکستان کاجغرافیہ اورآئین کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سیدخورشیدشاہ کاکہناتھاکہ آل پارٹیز کانفرنس میں ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے حکومت کو طالبان کیساتھ مذاکرات کرنیکااختیاردیاہے۔اْنھوں نے کہاکہ ابھی تک حکومت کی طرف سے اس معاملے پراْس طرح سنجیدگی کا اظہارنہیں کیاجارہاجس طرح کی توقع کی جارہی تھی۔ خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم کسی معاملے پرایوان کواعتماد میں نہیں لیتے انھیں ایوان میں آناچا ہیے،ماضی میں اپوزیشن حکومت کوٹف ٹائم دینے کاسوچ کرآتی تھی مگرہم حکومت کوراستہ دینے کاسوچ کرآتے ہیں لیکن حکومت پھربھی سنجیدہ نہیں،وفاقی حکومت جوبھی فیصلہ کریگی اسکی حمایت کرینگے۔
آئی این پی کے مطابق خورشیدشاہ نے کہاکہ اگر ڈرون حملوںکیخلاف قراردادمنظورکی گئی تویہ طالبان کے موقف کوتسلیم کرنے کے مترادف ہوگا۔ہو سکتا ہے کہ حکیم اللہ محسودکو خودکسی طالبان گروپ نے ہلاک کرایاہو۔ایک دینی سیاسی جماعت نے حکیم اللہ محسودکوبھی شہیدقراردے دیاہے، کیا ہزاروںشہریوں اورفوجیوں کے قاتل کوشہید قراردیا جا سکتا ہے میں اس کیخلاف احتجاج کرتاہوں۔قوم بھی احتجاج کرے۔ قاتلوں کوہیرواورشہیدنہ بنایاجائے اورانکے جرائم پران کوکلین چٹ نہ دی جائے۔
تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈرشاہ محمودقریشی نے کہاہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کومل کرقومی سلامتی کی پالیسی کوآگے بڑھاناہوگا،تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے خیبرپختونخوااسمبلی میں ڈرون حملوںاورنیٹوسپلائی روکنے کے حوالے سے متفقہ قراردادپاس کرائی ہے،وفاقی حکومت بھی قومی اسمبلی سے اس پرمتفقہ قرارداد پاس کرائے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشیداحمدنے کہاہے کہ ڈرون حملے قومی سلامتی پالیسی کی کھلی خلاف ورزی ہیں،حکمران قومی غیرت کامظاہرہ کرتے ہوئے نیٹوسپلائی بندکردیں،عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں،حکمران اپنی عیاشیوں میں مصروف ہیں،جے یوآئی (ف) کے جلال الدین نے کہاکہ امریکا پاکستان میں امن وخوشحالی نہیں چاہتا ۔ڈرون حملے پاکستانی سالمیت اورخودمختاری کے منافی ہیں۔ان حملوں میں معصوم شہری اوربچے مارے جارے ہیں۔ ڈرون حملوں میں مارے جانے والے تمام لوگ شہیدہیں کیونکہ انھیں ایک غیرملکی قوت ماررہی ہے۔
جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈرصاحبزادہ محمدیعقوب نے کہاہے کہ حکومت ڈرون حملے رکوائے تاکہ مذاکراتی عمل دوبارہ شروع کیاجاسکے،ہم آج بھی مذاکرات پریقین رکھتے ہیں اور آئندہ بھی مذاکرات کے ذریعے ہی آگے بڑھیں گے ۔پی ٹی آئی کے امجدعلی خان نے کہاہے کہ امریکی ڈرون حملے سے مذاکراتی عمل سبوتاژ ہواہے،ہمیں ایران اورشام کی طرح اپنے پیروںپر کھڑا ہونا چاہیے ۔مسلم لیگ ن کے ڈاکٹرافضل ڈانڈا نے کہاکہ طالبان اورامریکا دونوں ایک حقیقت ہیں،ہمیں ان دونوں حقیقتوں کو تسلیم کرکے معاملات کوآگے بڑھاناہوگا۔اس ایشوکوجذباتیت کی بجائے ٹھنڈے دل ودماغ سے حل کرناہوگا۔بحث کے بعدڈپٹی اسپیکرمرتضیٰ جاویدعباسی نے قومی اسمبلی کااجلاس (آج) بدھ کی صبح ساڑھے10 بجے تک ملتوی کردیا۔
قبل ازیں اپوزیشن جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کااجلاس قائدحزب اختلاف خورشیدشاہ کی زیرصدارت ہوا،اجلاس میں حزب اختلاف کی جماعتیں نیٹوسپلائی روکنے کے حوالے سے متفق نہ ہوسکیں،اجلاس میںشاہ محمود ،شیخ رشیداورجماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اﷲ نے موقف اختیارکیاکہ حکیم اﷲ محسودکی ہلاکت کے بعدمذاکرات کے عمل کو کامیاب بنانے کیلئے ڈرون حملوں کوروکنے کیلیے نیٹوسپلائی کوبندکرنیکا آپشن اپنایاجائے،اس پرمتحدہ کے فارق ستاراوراے این پی کے حاجی غلام احمد بلورکیطرف سے کہاگیاکہ نیٹوسپلائی کی بندش صوبائی نہیں بلکہ وفاقی معاملہ ہے اس لیے یہ فیصلہ وفاقی حکومت پر چھوڑ دیاجائے جبکہ طالبان سے جاری مذاکراتی عمل کوڈرون حملوں سے بچانے اورمذاکرات کے عمل کوجاری رکھنے پرزوردیاگیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں قومی اسمبلی کی پارلیمانی اپوزیشن واضح طورپرنیٹوسپلائی کی بندش کے معاملے پرکسی ایک نقطہ پرمتفق نہ ہوسکیں، اجلاس میںشیریں مزاری، نویدقمر،جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اﷲ، فاٹاسے جی جی جمال، متحدہ کے اقبال محمدعلی خان،شیخ صلاح الدین اورق لیگ کے طارق شبیربھی اجلاس میںشریک تھے۔اجلاس کے بعدمیڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے خورشیدشاہ نے کہاکہ اجلاس میں واضح کیاگیاہے کہ نیٹوسپلائی بندکرنے یانہ کرنے کافیصلہ وفاقی حکومت کوکرنے دیاجائیگا وفاقی حکومت جوبھی فیصلہ کریگی ہم اس کی مکمل حمایت کرینگے۔ انھوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کے اختیارات صوبہ استعمال نہیں کرسکتا،صوبہ صرف قراردادپاس کرکے وفاقی حکومت کو سفارش کرسکتا ہے۔