نئے سال کے پہلے روز دنیا میں 3 لاکھ 92 ہزار بچوں کی پیدائش
پاکستان میں 16787 بچے پیدا ہوئے۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف نے کہا ہے کہ نئے سال کے پہلے روز دنیا بھر میں 3 لاکھ 92 ہزار بچوں کی پیدائش ہوئی جن میں سے 16787 بچے پاکستان میں پیدا ہوئے۔
یونیسف کا کہنا ہے کہ 2020ءکا پہلا بچہ فجی میں پیدا ہوا جبکہ عالمی سطح پریکم جنوری کو ہونے والی نصف سے زائد پیدائشیں 7 دیگر ممالک میں ہوئیں۔ پہلے روز 67385 بچے بھارت ، 46299 چین ، 26000 نائیجیریا ، 13020انڈونیشیا ، 10452امریکہ ، 10247کانگو جبکہ 8493 ایتھوپیا میں پیدا ہوئے۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر یونیسف ہنریٹا فور نے ایک بیان میں کہا کہ سال نو کے آغاز پر ہمیں اپنے بعد آنے والوں کے مستقبل ، ان کی صلاحیتوں اور زندگی کے سفر میں ان کے لئے بہتر امکانات تلاش کرنے سے متعلق سوچنا ہو گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2018ءمیں 25 لاکھ سے زائد نوزائیدہ بچے ایک ماہ کی عمر کو پہنچنے سے پہلے ہی فوت ہو گئے تھے، ان میں سے ایک تہائی بچوں کو زندگی کا دوسرا دن بھی نصیب نہیں ہوا، ان میں سے اکثر اموات قبل از وقت پیدائش اور ڈیلیوری مسائل کے باعث ہوئیں، مزید براں ہر سال 25 لاکھ سے زائد بچے مردہ پیدا ہوتے ہیں۔
یونیسف کے مطابق پچھلے 30 سال میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات میں نصف سے زیادہ کمی دیکھی گئی، ان اموات کی بڑی وجہ ماؤں اور نوزائیدہ بچوں کی دیکھ بھال کے لیے کسی تربیت یافتہ نرس یا دائی کی عدم دستیابی ہوتی ہے جس کے نتائج تباہ کن ہیں ۔
عالمی ادارے کا خیال ہے کہ عالمی سطح پر انسانی صحت پر توجہ دے کر ہم زیادہ سے زیادہ نوزائیدہ بچوں کو بچا سکتے ہیں۔ یونیسیف نے ہیلتھ ورکرز کے حوالے سے عالمی سطح پر فوری سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ تمام ماؤں اور بچوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔
یونیسف کا کہنا ہے کہ 2020ءکا پہلا بچہ فجی میں پیدا ہوا جبکہ عالمی سطح پریکم جنوری کو ہونے والی نصف سے زائد پیدائشیں 7 دیگر ممالک میں ہوئیں۔ پہلے روز 67385 بچے بھارت ، 46299 چین ، 26000 نائیجیریا ، 13020انڈونیشیا ، 10452امریکہ ، 10247کانگو جبکہ 8493 ایتھوپیا میں پیدا ہوئے۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر یونیسف ہنریٹا فور نے ایک بیان میں کہا کہ سال نو کے آغاز پر ہمیں اپنے بعد آنے والوں کے مستقبل ، ان کی صلاحیتوں اور زندگی کے سفر میں ان کے لئے بہتر امکانات تلاش کرنے سے متعلق سوچنا ہو گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2018ءمیں 25 لاکھ سے زائد نوزائیدہ بچے ایک ماہ کی عمر کو پہنچنے سے پہلے ہی فوت ہو گئے تھے، ان میں سے ایک تہائی بچوں کو زندگی کا دوسرا دن بھی نصیب نہیں ہوا، ان میں سے اکثر اموات قبل از وقت پیدائش اور ڈیلیوری مسائل کے باعث ہوئیں، مزید براں ہر سال 25 لاکھ سے زائد بچے مردہ پیدا ہوتے ہیں۔
یونیسف کے مطابق پچھلے 30 سال میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات میں نصف سے زیادہ کمی دیکھی گئی، ان اموات کی بڑی وجہ ماؤں اور نوزائیدہ بچوں کی دیکھ بھال کے لیے کسی تربیت یافتہ نرس یا دائی کی عدم دستیابی ہوتی ہے جس کے نتائج تباہ کن ہیں ۔
عالمی ادارے کا خیال ہے کہ عالمی سطح پر انسانی صحت پر توجہ دے کر ہم زیادہ سے زیادہ نوزائیدہ بچوں کو بچا سکتے ہیں۔ یونیسیف نے ہیلتھ ورکرز کے حوالے سے عالمی سطح پر فوری سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ تمام ماؤں اور بچوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔