2019ء میں تھر کا قحط 831 بچوں کو نگل گیا

بھوک اور قرضوں سے تنگ 89 افراد نے خود کشی کرلی، حکومتی وعدے پورے نہ ہو سکے

وزیر اعظم کے تھر دورے میں کیے گئے اعلانات پر عمل درآمد شروع نہ ہو سکا ۔ فوٹو : فائل

تھر پارکر کے لیے 2019 بھی قدرتی آفات اور مشکلات کاسال ثابت ہواجس میں قدرتی آفات سے 28 افراد، قحط نے 831 بچوں اور خودکشیوں نے 89 جانیں لیں۔

تھرپارکر میں قحط کے ساتھ بارشیں بھی ہوئیں جس سے اناج، فصل کے ساتھ مویشیوں کے لیے چارا بھی آیا مگر قدرتی آفات نے تھریوں کی خوشی کو غم میں بدل دی، تھر میں برسوں سے جاری خشک سالی سے پیدا شدہ غذائی قلت اور وبائی امراض سے831 بچے موت کے منہ میں چلے گئے۔

بارشوں کے دوران پہلی بار خطرناک آسمانی بجلی گرنے کے کئی واقعات پیش آئے جن میں 28 جانیں ضائع ہوئیں اور 450 سے زائد بھیڑ، بکریاں، گائے اور اونٹ بھی مر گئے۔


بارشوں سے ہریالی تو آئی لیکن ٹڈی دل نے تباہی مچا دی قحط، بھوک، غربت، گھریلو پریشانیوں اور قرضوں کے ستائے 89 افراد نے خودکشی کر لی۔

2019 میں وزیر اعظم عمران خان نے بھی تھر کے شہر چھاچھرو میں جلسے میں تھر کو 100 آر او پلانٹ، 4 ایمبولینس اور2 صحت موبائل یونٹ دینے کا اعلان کیا جس پر 2019 میں عمل نہیں ہوا۔

اس طرح دو بار پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے تھر کا دورہ کیا مگر تھری عوام کے لیے بلاول بھٹو اور ان کی پارٹی کی سندھ حکومت نے کوئی بڑا منصوبہ نہیں دیا۔

قحط کے دوراں اعلان کردہ تین بار کی گندم بھی تھریوں کو نہیں دی گئی، اس طرح تھر میں زبردست بارشوں کے باوجود 2019 قحط اور دکھوں کا سال ثابت ہوا۔
Load Next Story