تنخواہوں سے محروم واسا ملازمین کی فراہمی و نکاسی آب کا نظام بند کرنیکی دھمکی

ملازمین کو2 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی، وصولیاں ہوتے ہی ادائیگی کر دیں گے، ایم ڈی واسا

اگر 12 نومبر تک ملازمین کو تنخواہ نہ دی گئی تو احتجاج پر مجبور ہوں گے۔ فوٹو : فائل

ادارہ ترقیات حیدرآباد کے ذیلی شعبے واسا کے ملازمین نے رکی ہوئی تنخواہیں ، پنشن اور دیگر مراعات 10 نومبر تک ادا کرنے کی ڈیڈ لائن اور12 نومبر سے شہر کا نکاسی آب و فراہمی آب کا نظام بند کرنیکی دھمکی دے دی ہے جبکہ ایم ڈی واسا کا کہنا ہے کہ وصولیاں ہوتے ہی تنخواہیں ادا کر دی جائیں گی، فی الحال افسران کو اگست کی تنخواہیں دی گئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ایچ ڈی اے اقلیتی مسلم مزدور اتحاد کے اجلاس میں عبدالحمید، کاکو موہن، یوسف گل، سعید راجپوت، منشاء، سردار، ریاض نور، ناصر منشی، اقبال، یونس گلاب، ریاض علی، امید علی لغاری اور دیگر نے شرکت کی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگر واسا ملازمین کی 2 ماہ، ورک چارج و کنٹریکٹ ملازمین کی5 ماہ کی تنخواہیں معہ وردی اور3 ماہ کی پنشن ادا نہیں کی گئی تو12 نومبر سے احتجاج پر مجبور ہوں گے کیونکہ ملازمین دیوالی پر بھی تنخواہوں سے محروم رہے اور اب محرم شروع ہو گیا ہے۔ دوسری جانب ایچ ڈی اے مہران ورکرز یونین کا اجلاس راجہ خان پالاریکی صدارت میں ہواجس میں محمد اسلم عباسی، محمد اعظم راجپوت، ولیم نذیر، عاشق قمبرانی، جان چراغ، رفاق راجپوت، رشید شیخ، بشیر سہتو، خالد علی اور دیگر نے شرکت کی، اجلاس میں تنخواہیں نہ ملنے کی شدید مذمت کی گئی اور کہا کہ افسران کی ناقص پالیسیوں کے باعث ملازمین پس کر رہ گئے ہیں۔

مسلم و اقلیتی ملازمین اپنے تہوار منانے سے بھی محروم ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگر تنخواہیں ادا نہ کی گئیں تو احتجاجاً شہر کا فراہمی آب و نکاسی آب کا نظام بند کر دیا جائے گا جس کی ذمے داری ادارے کی انتظامیہ پر عائد ہو گی۔ دوسری جانب ملازمین کی مختلف یونینز کے وفود نے ایم ڈی واسا سلیم الدین سے بھی ملاقات کی اور مطالبات اور تحفظات سے آگاہ کیا۔ سلیم الدین نے ایکسپریس کو بتایا کہ رواں سال تنخواہوں میں مد میں 18 کروڑ روپے دیے گئے جس میں سے7کروڑ حکومت سندھ نے ادا کیے۔




جبکہ باقی رقم کا انتظام واسا نے ریکوری سے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملازمین کو اگست تک کی تنخواہیںدیدی گئی تھیں اوراب افسران کو اگست کی تنخواہ دی جا رہی ہے جس کے بعد ورک چارج اور کنٹریکٹ ملازمین کو اگست تک کی تنخواہیں دی جائیں گی، اس دوران ریکوریز آنے پر ملازمین کو مزید دو ماہ کی تنخواہ بھی دے دی جائیگی۔

انھوں نے بتایا کہ واسا کے حالات بہتر کرنے کیلیے مجاز اتھارٹی کی اجازت سے کام نہ کرنیوالے تقریباً 6 سو سے زائد اضافی ورک چارج و کنٹریکٹ ملازمین کو فارغ کر دیاگیا ہے، واسا کی ادائیگیوں کا سارا دارو مدار بلوں کی ادائیگی پر ہوتا ہے،حکومت سے ماہانہ بنیاد پر کوئی سبسڈی نہیں ملتی۔ جب ان سے معلوم کیا گیا کہ اگر ملازمین نے تنخواہین نہ ملنے پر فراہمی آب و نکاسی آب کا نظام بند کر دیا تو واسا انتظامیہ کیا کرے گی؟ ایم ڈی کا کہنا تھا کہ انشاء اﷲ اس کی نوبت نہیں آئے گی ۔ محرممیں کوئی بھی شہریوں کا پانی بند کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
Load Next Story