دو نہیں تو ایک ہی ٹیسٹ کھیل لو پی سی بی بنگلادیش کے ناز نخرے اٹھانے لگا
ایک طویل طرز کا میچ اور3ٹوئنٹی پاکستان، دوسرا ٹیسٹ پڑوسی ملک میں آئندہ سیریزکے دوران کھیلنے کی تجویز
SAN FRANCISCO:
دو نہیں تو ایک ہی ٹیسٹ کھیل لو، پی سی بی بنگلادیش کے ناز نخرے اٹھانے لگا۔
فیوچر ٹور پروگرام کے تحت بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کو 3 ٹی ٹوئنٹی اور آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کے 2ٹیسٹ کھیلنے کیلیے رواں ماہ پاکستان آنا ہے۔ ان مقابلوں کو 20 فروری کو پی ایس ایل کے آغاز سے قبل مکمل کرنے کیلیے مجوزہ شیڈول پی سی بی کی جانب سے بی سی بی کو بھجوایا گیا تھا۔
جواب میں بورڈ عہدیداروں کے مختلف بیانات ٹور کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال پیدا کرتے رہے،کوچز کے رضا مند نہ ہونے تو کبھی کرکٹرز کے تحفظات کی بات ہوتی رہی، ایک عہدیدار آس دلاتا تو دوسرا توڑ دیتا۔
گذشتہ دنوں بی سی بی کے صدر نظم الحسن نے مقامی میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے واضح الفاظ میں کہہ دیا تھاکہ غیر ملکی کوچنگ اسٹاف اور بیشتر کرکٹرز پاکستان میں ٹیسٹ میچز کھیلنے کو تیار نہیں، اگر ٹور پر رضامندی ظاہر کرنے والے کرکٹرز کو شامل کرکے مضبوط اسکواڈ تشکیل دینے میں کامیاب ہوگئے تو ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے جائیں گے، پی سی بی نے فیصلے کی وجوہات جاننے کیلیے ای میل ارسال کردی تھی۔
دوسری جانب بنگلادیشی ٹیم کے ہیڈ کوچ رسل ڈومینگو نے بی سی بی کے منفی پروپیگنڈا کی نفی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر پاکستان میں سیریز کھیلنے کا فیصلہ کیا گیا تو مجھے جانے میں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
ذرائع کے مطابق بنگلادیشی بورڈ اب بھی اپنے موقف پر برقرار اور ایک عرصے بعد ہونے والے دورہ پاکستان میں اپنی ٹیم کا قیام مختصر رکھتے ہوئے صرف ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنا چاہتا ہے۔
دوسری جانب پی سی بی ٹیسٹ کرکٹ کو ترجیح دیتے ہوئے کم ازکم ایک میچ ہوم گراؤنڈ پر کھیلنے کا خواہاں ہے، اس صورت میں مہمان ٹیم 3ٹی ٹوئنٹی اور ایک طویل فارمیٹ کا میچ کھیلنے کیلیے آئے گی۔ دوسرے ٹیسٹ کو بنگلادیش میں ہونے والی آئندہ باہمی سیریز میں شیڈول کیا جاسکتا ہے۔
یاد رہے کہ پی سی بی کے چیئرمین احسان مانی اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر وسیم خان بار بار اصرار کرتے رہے ہیں کہ اپنی کوئی ہوم سیریز ملک سے باہر نہیں کھیلیں گے، بورڈ کے سربراہ نے تو آئی سی سی ڈسپیوٹ کمیٹی میں جانے کی بات بھی کردی تھی۔
دوسری جانب سی او او نے بھی واضح کیا تھا کہ اگر بنگلادیشی ٹیم نہیں آئی تو اسے ٹیسٹ چیمپئن شپ کے پوائنٹس گنوانا پڑیں گے، اب درمیانی راستہ نکالتے ہوئے کم ازکم طویل فارمیٹ کاایک میچ ہی پاکستان میں کھیلنے کی تجویز سامنے آگئی جس پر فیصلہ 1،2روز میں متوقع ہے،بنگلادیشی ٹیم کے دورے میں زیادہ وقت باقی نہ ہونے کی وجہ سے کوئی فیصلہ جلد ہونا ضروری ہے۔ دوسری صورت میں تمام تر توجہ پی ایس ایل پر مرکوز کرنا ہوگی۔
ذرائع کے مطابق پانچویں ایڈیشن کے تمام میچز ملک میں ہونے کی وجہ سے بھی چند روز میں پی سی بی حکام اور اسٹاف کی مصروفیات بہت زیادہ بڑھ جائیں گی،اس لیے پاک بنگلہ دیش سیریز کے حوالے سے جلدکوئی حتمی فیصلہ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔
دو نہیں تو ایک ہی ٹیسٹ کھیل لو، پی سی بی بنگلادیش کے ناز نخرے اٹھانے لگا۔
فیوچر ٹور پروگرام کے تحت بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کو 3 ٹی ٹوئنٹی اور آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کے 2ٹیسٹ کھیلنے کیلیے رواں ماہ پاکستان آنا ہے۔ ان مقابلوں کو 20 فروری کو پی ایس ایل کے آغاز سے قبل مکمل کرنے کیلیے مجوزہ شیڈول پی سی بی کی جانب سے بی سی بی کو بھجوایا گیا تھا۔
جواب میں بورڈ عہدیداروں کے مختلف بیانات ٹور کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال پیدا کرتے رہے،کوچز کے رضا مند نہ ہونے تو کبھی کرکٹرز کے تحفظات کی بات ہوتی رہی، ایک عہدیدار آس دلاتا تو دوسرا توڑ دیتا۔
گذشتہ دنوں بی سی بی کے صدر نظم الحسن نے مقامی میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے واضح الفاظ میں کہہ دیا تھاکہ غیر ملکی کوچنگ اسٹاف اور بیشتر کرکٹرز پاکستان میں ٹیسٹ میچز کھیلنے کو تیار نہیں، اگر ٹور پر رضامندی ظاہر کرنے والے کرکٹرز کو شامل کرکے مضبوط اسکواڈ تشکیل دینے میں کامیاب ہوگئے تو ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے جائیں گے، پی سی بی نے فیصلے کی وجوہات جاننے کیلیے ای میل ارسال کردی تھی۔
دوسری جانب بنگلادیشی ٹیم کے ہیڈ کوچ رسل ڈومینگو نے بی سی بی کے منفی پروپیگنڈا کی نفی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر پاکستان میں سیریز کھیلنے کا فیصلہ کیا گیا تو مجھے جانے میں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
ذرائع کے مطابق بنگلادیشی بورڈ اب بھی اپنے موقف پر برقرار اور ایک عرصے بعد ہونے والے دورہ پاکستان میں اپنی ٹیم کا قیام مختصر رکھتے ہوئے صرف ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنا چاہتا ہے۔
دوسری جانب پی سی بی ٹیسٹ کرکٹ کو ترجیح دیتے ہوئے کم ازکم ایک میچ ہوم گراؤنڈ پر کھیلنے کا خواہاں ہے، اس صورت میں مہمان ٹیم 3ٹی ٹوئنٹی اور ایک طویل فارمیٹ کا میچ کھیلنے کیلیے آئے گی۔ دوسرے ٹیسٹ کو بنگلادیش میں ہونے والی آئندہ باہمی سیریز میں شیڈول کیا جاسکتا ہے۔
یاد رہے کہ پی سی بی کے چیئرمین احسان مانی اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر وسیم خان بار بار اصرار کرتے رہے ہیں کہ اپنی کوئی ہوم سیریز ملک سے باہر نہیں کھیلیں گے، بورڈ کے سربراہ نے تو آئی سی سی ڈسپیوٹ کمیٹی میں جانے کی بات بھی کردی تھی۔
دوسری جانب سی او او نے بھی واضح کیا تھا کہ اگر بنگلادیشی ٹیم نہیں آئی تو اسے ٹیسٹ چیمپئن شپ کے پوائنٹس گنوانا پڑیں گے، اب درمیانی راستہ نکالتے ہوئے کم ازکم طویل فارمیٹ کاایک میچ ہی پاکستان میں کھیلنے کی تجویز سامنے آگئی جس پر فیصلہ 1،2روز میں متوقع ہے،بنگلادیشی ٹیم کے دورے میں زیادہ وقت باقی نہ ہونے کی وجہ سے کوئی فیصلہ جلد ہونا ضروری ہے۔ دوسری صورت میں تمام تر توجہ پی ایس ایل پر مرکوز کرنا ہوگی۔
ذرائع کے مطابق پانچویں ایڈیشن کے تمام میچز ملک میں ہونے کی وجہ سے بھی چند روز میں پی سی بی حکام اور اسٹاف کی مصروفیات بہت زیادہ بڑھ جائیں گی،اس لیے پاک بنگلہ دیش سیریز کے حوالے سے جلدکوئی حتمی فیصلہ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔