بھارتی حکام نے سکھ یاتریوں پر سبزیوں سمیت دیگر سامان لانے پر پابندی لگادی
بھارت نے یہ پابندی پاکستان کو معاشی نقصان پہنچانے کیلیے عائد کی ہے، ذرائع
بھارتی کسٹم حکام نے کرتارپور راہداری کے راستے گورودوارہ دربار صاحب آنے والے یاتریوں کو لنگرمیں حصہ ڈالنے کے لیے سبزیاں اور دیگر اجناس اپنے ساتھ پاکستان لانے اوریہاں سے کوئی سامان خرید کرلے جانے پر پابندی لگادی۔
گورودوارہ دربارصاحب کرتارپور میں بھارت سے سمیت دنیا بھر سے آنے والے یاتریوں کے لیے 24 گھنٹے لنگر کا اہتمام کیا جاتا ہے، بھارت سے آنے والے یاتری گورو کے لنگر میں حصہ ڈالنے کے لیے اپنے ساتھ موسمی سبزیاں، دال، ودیگراجناس لے آتے ہیں تاہم اب بھارتی کسٹم حکام نے بھارتی یاتریوں کو لنگر کے لیے یہ اشیا ساتھ لانے پر پابندی لگادی ہے، بھارتی کسٹم حکام کی طرف سے بھارتی یاتریوں پر پاکستان سے کوئی سامان خرید کر ساتھ لانے پربھی پابندی لگادی گئی ہے جس سے سکھ یاتریوں میں شدید تشویش پائی جارہی ہے اور انہوں نے اس اقدام کی بھرپور مذمت کی ہے۔
سکھوں کی سب سے بڑی نمائندہ شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے پردھان بھائی گوبندسنگھ لنگوال نے کہاہے کہ یہ سکھ دھرم کارواج ہے کہ جب گوروکے گھرجاتے ہیں تو اپنی حیثیت کے مطابق وہاں کوئی تحفہ لیکرجاتے ہیں، لنگر سکھ دھرم کا بنیادی حصہ ہے اوراس میں حصہ ڈالنا ہرسکھ اپنا فرض سمجھتا ہے۔ بھارت سے جانے والے یاتری اگراپنے ساتھ کوئی سبزیاں،دالیں، چینی،گڑ،چاول ساتھ لے جاتے ہیں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، یہ پابندی ناقابل قبول ہے،انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے بھارتی حکومت سے بات کریں گے۔
پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کےپردھان سردارستونت سنگھ بھی اس بھارتی اقدام کی مذمت کی ہے۔ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی اورمتروکہ وقف املاک بورڈ کی طرف سے گوردوارہ دربار صاحب آنے والوں کے لیے لنگر کا وسیع انتظام ہوتا ہے، بھارت سے جویاتری اپنے ساتھ لنگرسیواکے لیے جوسامان لیکرآتے ہیں اس کا باقاعدہ ریکارڈ رکھا جاتا ہے، بھارتی یاتریوں پر پابندی کا مقصد سکھوں کے لیے مشکلات بڑھانا ہے جوافسوس ناک بات ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت کواس بات تکلیف پہنچ رہی تھی کہ راہداری کے راستے دربار صاحب جانے والے یاتریوں اپنے ساتھ سامان لے جاتے اور وہاں سے بھی خریداری کرکے آتے ہیں جس سے پاکستان کومعاشی فائدہ پہنچ رہا ہے۔ پاکستان کومعاشی نقصان پہنچانے کے لیے یہ پابندی لگائی گئی ہے۔
گورودوارہ دربارصاحب کرتارپور میں بھارت سے سمیت دنیا بھر سے آنے والے یاتریوں کے لیے 24 گھنٹے لنگر کا اہتمام کیا جاتا ہے، بھارت سے آنے والے یاتری گورو کے لنگر میں حصہ ڈالنے کے لیے اپنے ساتھ موسمی سبزیاں، دال، ودیگراجناس لے آتے ہیں تاہم اب بھارتی کسٹم حکام نے بھارتی یاتریوں کو لنگر کے لیے یہ اشیا ساتھ لانے پر پابندی لگادی ہے، بھارتی کسٹم حکام کی طرف سے بھارتی یاتریوں پر پاکستان سے کوئی سامان خرید کر ساتھ لانے پربھی پابندی لگادی گئی ہے جس سے سکھ یاتریوں میں شدید تشویش پائی جارہی ہے اور انہوں نے اس اقدام کی بھرپور مذمت کی ہے۔
سکھوں کی سب سے بڑی نمائندہ شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے پردھان بھائی گوبندسنگھ لنگوال نے کہاہے کہ یہ سکھ دھرم کارواج ہے کہ جب گوروکے گھرجاتے ہیں تو اپنی حیثیت کے مطابق وہاں کوئی تحفہ لیکرجاتے ہیں، لنگر سکھ دھرم کا بنیادی حصہ ہے اوراس میں حصہ ڈالنا ہرسکھ اپنا فرض سمجھتا ہے۔ بھارت سے جانے والے یاتری اگراپنے ساتھ کوئی سبزیاں،دالیں، چینی،گڑ،چاول ساتھ لے جاتے ہیں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، یہ پابندی ناقابل قبول ہے،انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے بھارتی حکومت سے بات کریں گے۔
پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کےپردھان سردارستونت سنگھ بھی اس بھارتی اقدام کی مذمت کی ہے۔ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی اورمتروکہ وقف املاک بورڈ کی طرف سے گوردوارہ دربار صاحب آنے والوں کے لیے لنگر کا وسیع انتظام ہوتا ہے، بھارت سے جویاتری اپنے ساتھ لنگرسیواکے لیے جوسامان لیکرآتے ہیں اس کا باقاعدہ ریکارڈ رکھا جاتا ہے، بھارتی یاتریوں پر پابندی کا مقصد سکھوں کے لیے مشکلات بڑھانا ہے جوافسوس ناک بات ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت کواس بات تکلیف پہنچ رہی تھی کہ راہداری کے راستے دربار صاحب جانے والے یاتریوں اپنے ساتھ سامان لے جاتے اور وہاں سے بھی خریداری کرکے آتے ہیں جس سے پاکستان کومعاشی فائدہ پہنچ رہا ہے۔ پاکستان کومعاشی نقصان پہنچانے کے لیے یہ پابندی لگائی گئی ہے۔