12واں اقتصادی منصوبہ حکومت کا 5 یا 3 سالہ پالیسی بنانے پر غور

پی ٹی آئی حکومت کو اقتدار میں آئے ڈیڑھ برس بیت چکا،اب تک منصوبہ پیش نہ کیا جاسکا۔

پلاننگ کمیشن کے مطابق صرف وزیر اعظم آفس سے منظوری باقی ،منصوبے کی عدم موجودگی کے باعث آئی ایم ایف رپورٹ سے کام چلایا جارہا ہے۔ فوٹو: فائل

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو اقتدار میں آئے ڈیڑھ برس بیت چکا ہے تاہم حکومت کی جانب سے اب تک ملک کا 12 واں پنج سالہ اقتصادی منصوبہ پیش نہیں کیا جاسکا کیونکہ حکومتی حلقے اس بات پر غور و فکر میں مصروف ہیں کہ 12 واں پنچ سالہ اقتصادی منصوبہ 5سالہ ہو یا 3سالہ مدت پر مبنی کیونکہ حکومت کو قائم ہوئے ڈیڑھ برس ویسے ہی گزرچکا ہے۔

پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین جہانزیب خان نے جمعے کو ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں پاکستان کے 12 ویں پنچ سالہ معاشی منصوبے (2018-23) کی تیاری کا جائزہ لیا گیا۔تحریک انصاف کی حکومت گزشتہ سولہ ماہ کے دوران اقتصادی منصوبے کو حتمی شکل نہیں دے سکی ہے باوجود اس کے کہ پاکستان مسلم لیگ نون کی پچھلی حکومت نے اس سلسلے میں ابتدائی کام کرلیا تھا۔

11 واں پنچ سالہ منصوبے کی مدت 2018 میں ختم ہوچکی ہے اور اس وقت حکومت کے پاس طویل المدت کی بنیاد پر کوئی بھی منصوبہ نہیں ہے سوائے 39 صفحات پر مشتمل ایک دستاویز ہے جو عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے فراہم کی گئی ہے جس میں بھی زیادہ تر سہ ماہی مالیاتی امور اور معاشی اہداف کا ذکر کیا گیا ہے۔


وزارت پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کے ترجمان ظفر الاسلام الماس نے ایکسپریس سے گفتگو میں بتایا کہ حکومت اس تجویز پر غور کررہی ہے کہ آیا 12 واں اقتصادی منصوبہ پنج سالہ ہو یا پھر تین سالہ۔

ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے بتایا کہ پلاننگ کمیشن نے اس سلسلے میں تمام صوبوں سے مشاورت مکمل کرلی ہے اور اب صرف وزیر اعظم آفس کی جانب سے منظوری کا انتظار ہے۔ اس منصوبے کی تیاری میں تاخیر سے اندازہ ہوتا ہے کہ وزارت منصوبہ بندی میں معاملات کس طرح چلائے جارہے ہیں کیونکہ ایک سال سے زاید کا عرصہ گزرچکا ہے تاہم اب تک پلاننگ کمیشن میں کوئی بھی چیف اکنامسٹ تعینات نہیں کیا جاسکا ہے۔پنچ سالہ ترقیاتی منصوبے کی عدم موجودگی کے باعث وزارت فنانس، وزارت ترقی و منصوبہ بندی اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان معاشی پیش رفت کے حوالے سے مختلف اعداد و شمار پیش کرتے نظر آتے ہیں۔

وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے رواں مالی سال کے لیے 4 فیصد شرح نمو کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور وزارت فنانس کا خیال ہے کہ شرح نمو 3 اعشاریہ 5 فیصد رہے گی جبکہ عالمی مالیاتی فنڈ اور دیگر عالمی اداروں کا خیال ہے کہ اس سال پاکستان کی شرح نمو 2 اعشاریہ 4 فیصد تک رہے گی۔
Load Next Story