یونیورسٹی ایکٹ کی عدم منظوری اساتذہ نے احتجاجی تحریک کا اعلان کر دیا
سندھ بھر کی جامعات میں 11 نومبر کو یوم سیاہ منایا جائے گا، ڈاکٹر اسد رضا
سندھ کی تمام جامعات کے اساتذہ نے یونیرسٹیز ایکٹ پاس نہ کرنے سمیت دیگر مسائل کے حل کے لیے 11نومبر سے سندھ بھر میں احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن کا ٹنڈوجام زرعی یونیورسٹی میں اجلاس ہوا۔ بعدازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ چیپٹرکے صدر ڈاکٹر اسد رضا عابدی، سیکریٹری احسان میمن، ڈاکٹر عرفانہ ملاح، پروفیسر لیاقت علی جمالی، ڈاکٹر آصف میمن سمیت دیگر نے کہا کہ صوبے کی تمام جامعات کے ساتھ مسلسل ناانصافی کی جارہی ہے،یونیورسٹیز ایکٹ تعلیمی ماہرین سے سفارش کے بعد ابھی تک اسمبلی سے پاس نہیں کرایا گیا۔
وائس چانسلر کی تقرری کے لیے ایسے افراد کی کمیٹی بنائی گئی ہے جن کا نہ تعلیم سے تعلق ہے نہ ٹیکنو کریٹس ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یونیورسٹیز کے اختیارات گورنر سے وزیراعلیٰ سندھ کو ملنے پر خوش آمدید کہتے ہیں مگر اعلیٰ تدریسی اداروں کو بحرانوں کا شکار نہیں ہونے دینگے۔ سندھ کی تمام یونیورسٹیز سوا 6ارب روپے کے خسارے میں ہیں، جبکہ پروفیسرز اور دیگر تدریسی عہدوں پر لیبر، چوکیدار بھرتی کیے جارہے ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ ہم وائس چانسلر کے دیے گئے اشتہار اور قابلیت والی پالیسی اور بنائے جانے والی سرچ کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر ایکٹ سندھ اسمبلی میں پاس کرکے وائس چانسلر کی تقرری کیلیے اہل سرچ کمیٹی بنائی جائے ، وائس چانسلر کے لیے پی ایچ ڈی لازمی قرار دیا جائے۔ انھوں نے اعلان کیا کہ ان مسائل کے حل کیلیے 11 نومبر سے سندھ کی تمام یونیورسٹیز میں یوم سیاہ منایا جائے گاجبکہ 18 نومبر کو کراچی یونیورسٹی میں اساتذہ کی جنرل باڈی بلا کر پر امن احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن کا ٹنڈوجام زرعی یونیورسٹی میں اجلاس ہوا۔ بعدازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ چیپٹرکے صدر ڈاکٹر اسد رضا عابدی، سیکریٹری احسان میمن، ڈاکٹر عرفانہ ملاح، پروفیسر لیاقت علی جمالی، ڈاکٹر آصف میمن سمیت دیگر نے کہا کہ صوبے کی تمام جامعات کے ساتھ مسلسل ناانصافی کی جارہی ہے،یونیورسٹیز ایکٹ تعلیمی ماہرین سے سفارش کے بعد ابھی تک اسمبلی سے پاس نہیں کرایا گیا۔
وائس چانسلر کی تقرری کے لیے ایسے افراد کی کمیٹی بنائی گئی ہے جن کا نہ تعلیم سے تعلق ہے نہ ٹیکنو کریٹس ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یونیورسٹیز کے اختیارات گورنر سے وزیراعلیٰ سندھ کو ملنے پر خوش آمدید کہتے ہیں مگر اعلیٰ تدریسی اداروں کو بحرانوں کا شکار نہیں ہونے دینگے۔ سندھ کی تمام یونیورسٹیز سوا 6ارب روپے کے خسارے میں ہیں، جبکہ پروفیسرز اور دیگر تدریسی عہدوں پر لیبر، چوکیدار بھرتی کیے جارہے ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ ہم وائس چانسلر کے دیے گئے اشتہار اور قابلیت والی پالیسی اور بنائے جانے والی سرچ کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر ایکٹ سندھ اسمبلی میں پاس کرکے وائس چانسلر کی تقرری کیلیے اہل سرچ کمیٹی بنائی جائے ، وائس چانسلر کے لیے پی ایچ ڈی لازمی قرار دیا جائے۔ انھوں نے اعلان کیا کہ ان مسائل کے حل کیلیے 11 نومبر سے سندھ کی تمام یونیورسٹیز میں یوم سیاہ منایا جائے گاجبکہ 18 نومبر کو کراچی یونیورسٹی میں اساتذہ کی جنرل باڈی بلا کر پر امن احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا جائے گا۔