بیٹسمینوں کو کارکردگی بہتر بنانا ہوگی سابق اسٹارز
بہترین بولنگ کی حامل ٹیم غیرمستقل مزاج بیٹنگ سےمحنت پرپانی پھیردیتی ہے(حنیف محمد)خامیوں سے سبق نہیں سیکھتے،سرفراز نواز
سابق ٹیسٹ اسٹارز نے کہا ہے کہ فتوحات حاصل کرنے کیلیے پاکستانی بیٹسمینوں کو کارکردگی بہتر بنانا ہوگی، حنیف محمد کے مطابق بہترین بولنگ کی حامل ٹیم غیرمستقل مزاج بیٹنگ سے محنت پر پانی پھیردیتی ہے۔
ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ پلیئرزکو کارکردگی بہتر بنانے کیلیے پُرکشش نقد انعامات کی پیشکش ضرورکی جائے لیکن انھیں جذبہ حب الوطنی کے تحت ملک وقوم کے لیے کھیلنا ہوگا،حنیف محمد نے کہا کہ جنوبی افریقہ کے خلاف جاری ون ڈے سیریز اور بعد ازاں ٹی ٹوئنٹی میچز میں بہتر کارکردگی کے لیے بیٹسمینوں کو ذمہ داری اداکرنا ہوگی،میں بیٹنگ لائن سے مایوس اورافسردہ ہوں جو ضرورت پڑنے پر ہمت ہار جاتی ہے،انھوں نے کہا کہ ہمارا شمار دنیا کی بہترین بولنگ لائن میں ہوتا ہے مگرکیا کریںکہ بیٹسمینوں کی خراب کارکردگی اورعدم سنجیدگی سے کیے کرائے پر پانی پھر جاتاہے،انہوں نے کہا کہ دنیا کی دیگر ٹیموں کے کھلاڑی حب الوطنی کے جذبے سے سرشاراور قومی امنگ سے بھر پور نظر آتے ہیں، ہمارے کھلاڑیوں نے ثابت کیا کہ ان میں صلاحیت اور اہلیت کی ہر گز کمی نہیں مگروہ ضرورت کے وقت اپنی جسمانی و ذہنی قوت کے اظہار میں بُری طرح ناکام ہو جاتے ہیں۔
حنیف محمد نے کہا کہ پلیئرز کو کرکٹ سے اچھی آمدنی ہو رہی ہے مگر کارکردگی میں اضافہ کے لیے ان کو نقد انعامات دینے کی آفرکرنے میں کوئی مضائقہ نہیں، البتہ انھیں قوم و ملک کے لیے کھیلنا ہوگا،انھوں نے کہا کہ ہمارے بیٹسمین 20،30اور40 رنز کی اننگز سے آگے ہی نہیں بڑھ پارہے، انھیں سنچری کی طرف دھیان دینا ہوگا،آج کرکٹ میں بڑی تبدیلیاں آ چکی ہیں،کھلاڑیوںکو دیگر ٹیموں سے سبق لینا ہوگا،انھوں نے جنوبی افریقہ کے خلاف تیسرے ون ڈے انٹرنیشنل میچ میں بیٹنگ لائن کے فلاپ ہونے پر تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وکٹ پر رکنے کے لیے کسی سائنسی تکنیک کی ضرورت نہیں ہوتی،ہمارے بیٹسمین بلاوجہ جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے غلط شاٹس کھیل کر ڈریسنگ روم لوٹتے رہے جبکہ اوورزکی کمی نہ تھی،دراصل بیٹسمین کچھ کر دکھانے کی خواہش سے عاری ہیں،انھوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ کی مضبوط ٹیم کو پہلے ٹیسٹ اور پھردوسرے ون ڈے میں شکست سے ہمکنار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہماری ٹیم اچھی ہے،بس ذرا سی توجہ سے اس کی کارکردگی بہتر ہو سکتی ہے۔
حنیف محمد نے کہا کہ امید ہے کہ ہمارے بیٹسمین اپنی خامیوں پر توجہ دیتے ہوئے ان کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اگلے دونوں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں پاکستان کو فتح سے ہمکنار کرنے میں کردار ادا کریں گے، دوسری جانب سابق ٹیسٹ فاسٹ بولر سرفراز نواز نے بھی پاکستان بیٹسمینوں کی خراب کارکردگی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاکہ انھیں وہاب ریاض اور سہیل تنویر سے سبق سیکھنا چاہیے، بیٹسمینوں میں اعتماد میں کمی اور حوصلہ کا فقدان ہے جو مسلسل ناکامی کے باعث آسان ہدف بھی حاصل نہیں کر پارہے، انھوں نے کہا کہ ہمارے بیٹسمینوں کو جتنا بھی سمجھایا جائے وہ اپنی خامیوں اور غلطیوں سے سبق نہیں سیکھتے، سرفراز نواز نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی کی آمد سے کرکٹ کا کھیل بہت تیز ہو چکا،280 سے 300 رنز بھی بننے لگے مگر ہمارے بیٹسمین اسی پرانی طرز کی دفاعی کرکٹ کھیل رہے ہیں، وہ دبائو برداشت نہیں کر پاتے، سرفراز نواز نے کہا کہ عبدالرحمان اور صہیب مقصود کو ون ڈے اسکواڈ میں جگہ ملنی چاہیے،محمد حفیظ نے سخت مایوس کیا جبکہ قومی ٹیم کے منیجر سابق ٹیسٹ کپتان معین خان سے وابستہ توقعات کو بھی ٹھیس پہنچی ہے۔
ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ پلیئرزکو کارکردگی بہتر بنانے کیلیے پُرکشش نقد انعامات کی پیشکش ضرورکی جائے لیکن انھیں جذبہ حب الوطنی کے تحت ملک وقوم کے لیے کھیلنا ہوگا،حنیف محمد نے کہا کہ جنوبی افریقہ کے خلاف جاری ون ڈے سیریز اور بعد ازاں ٹی ٹوئنٹی میچز میں بہتر کارکردگی کے لیے بیٹسمینوں کو ذمہ داری اداکرنا ہوگی،میں بیٹنگ لائن سے مایوس اورافسردہ ہوں جو ضرورت پڑنے پر ہمت ہار جاتی ہے،انھوں نے کہا کہ ہمارا شمار دنیا کی بہترین بولنگ لائن میں ہوتا ہے مگرکیا کریںکہ بیٹسمینوں کی خراب کارکردگی اورعدم سنجیدگی سے کیے کرائے پر پانی پھر جاتاہے،انہوں نے کہا کہ دنیا کی دیگر ٹیموں کے کھلاڑی حب الوطنی کے جذبے سے سرشاراور قومی امنگ سے بھر پور نظر آتے ہیں، ہمارے کھلاڑیوں نے ثابت کیا کہ ان میں صلاحیت اور اہلیت کی ہر گز کمی نہیں مگروہ ضرورت کے وقت اپنی جسمانی و ذہنی قوت کے اظہار میں بُری طرح ناکام ہو جاتے ہیں۔
حنیف محمد نے کہا کہ پلیئرز کو کرکٹ سے اچھی آمدنی ہو رہی ہے مگر کارکردگی میں اضافہ کے لیے ان کو نقد انعامات دینے کی آفرکرنے میں کوئی مضائقہ نہیں، البتہ انھیں قوم و ملک کے لیے کھیلنا ہوگا،انھوں نے کہا کہ ہمارے بیٹسمین 20،30اور40 رنز کی اننگز سے آگے ہی نہیں بڑھ پارہے، انھیں سنچری کی طرف دھیان دینا ہوگا،آج کرکٹ میں بڑی تبدیلیاں آ چکی ہیں،کھلاڑیوںکو دیگر ٹیموں سے سبق لینا ہوگا،انھوں نے جنوبی افریقہ کے خلاف تیسرے ون ڈے انٹرنیشنل میچ میں بیٹنگ لائن کے فلاپ ہونے پر تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وکٹ پر رکنے کے لیے کسی سائنسی تکنیک کی ضرورت نہیں ہوتی،ہمارے بیٹسمین بلاوجہ جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے غلط شاٹس کھیل کر ڈریسنگ روم لوٹتے رہے جبکہ اوورزکی کمی نہ تھی،دراصل بیٹسمین کچھ کر دکھانے کی خواہش سے عاری ہیں،انھوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ کی مضبوط ٹیم کو پہلے ٹیسٹ اور پھردوسرے ون ڈے میں شکست سے ہمکنار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہماری ٹیم اچھی ہے،بس ذرا سی توجہ سے اس کی کارکردگی بہتر ہو سکتی ہے۔
حنیف محمد نے کہا کہ امید ہے کہ ہمارے بیٹسمین اپنی خامیوں پر توجہ دیتے ہوئے ان کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اگلے دونوں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں پاکستان کو فتح سے ہمکنار کرنے میں کردار ادا کریں گے، دوسری جانب سابق ٹیسٹ فاسٹ بولر سرفراز نواز نے بھی پاکستان بیٹسمینوں کی خراب کارکردگی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاکہ انھیں وہاب ریاض اور سہیل تنویر سے سبق سیکھنا چاہیے، بیٹسمینوں میں اعتماد میں کمی اور حوصلہ کا فقدان ہے جو مسلسل ناکامی کے باعث آسان ہدف بھی حاصل نہیں کر پارہے، انھوں نے کہا کہ ہمارے بیٹسمینوں کو جتنا بھی سمجھایا جائے وہ اپنی خامیوں اور غلطیوں سے سبق نہیں سیکھتے، سرفراز نواز نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی کی آمد سے کرکٹ کا کھیل بہت تیز ہو چکا،280 سے 300 رنز بھی بننے لگے مگر ہمارے بیٹسمین اسی پرانی طرز کی دفاعی کرکٹ کھیل رہے ہیں، وہ دبائو برداشت نہیں کر پاتے، سرفراز نواز نے کہا کہ عبدالرحمان اور صہیب مقصود کو ون ڈے اسکواڈ میں جگہ ملنی چاہیے،محمد حفیظ نے سخت مایوس کیا جبکہ قومی ٹیم کے منیجر سابق ٹیسٹ کپتان معین خان سے وابستہ توقعات کو بھی ٹھیس پہنچی ہے۔