ن لیگ دور کی پنجاب حکومت کا آڈٹ 119 ارب کی ایک اور کرپشن کا انکشاف
لوٹ مار کے حوالے سے اٹھائے گئے سوالات اور ان کی دستاویزات کے بارے میں جواب جمع نہیں کرایا گیا، آڈٹ رپورٹ
مسلم لیگ (ن) کے دور کی پنجاب حکومت کا آڈٹ ہوا ہے جس میں سرکاری ادارں میں کی گئی 119 ارب روپے سے زائد مالیت کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کو موصولہ آڈٹ رپورٹ کی دستاویزات کے مطابق (ن) لیگ دور میں صرف پنجاب میں 119 ارب روپے سے زائد مالیت کی بدعنوانی ہوئی، محکمہ زراعت میں 8 ارب 91 کروڑ 75 لاکھ 8 ہزار 220 روپے کی رقم خورد برد کی گئی اسی طرح محکمہ خوراک میں 2 ارب 40 کروڑ 31 لاکھ 93 ہزار سے زائد کی بے ضابطگیاں سامنے آئیں، ایسے گودام کرائے پر لیے گئے جن کی چھتیں تک نہیں تھی اگر تھیں تو انتہائی خستہ حال جب کہ ایسے آلات اور مشینری خریدی گئی جس کی مارکیٹ میں قیمتیں کم تھی مگر خریداری مہنگی ظاہر کی گئی۔
محکمہ صحت میں 28 ارب 55 کروڑ سے زائد رقم کی بدعنوانی سامنے آئی، اس کرپشن میں ناقص ادویات کے علاوہ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے طبی آلات اور مشینری کی خریداری کی گئی۔
تعلیم کے نام پر بھی فراڈ کیا گیا اور ہائر ایجوکیشن میں 27 ارب 89 کروڑ 78 لاکھ کی بدعنوانیاں سامنے آئیں، اسی طرح انفارمیشن اینڈ کلچر میں 12 ارب 65 کروڑ 87 لاکھ ، لائیو اسٹاک میں 3 ارب 54 کروڑ 78 لاکھ، پاپولیشن ویلفیر ڈپارٹمنٹ میں 1 ارب 14 کروڑ پارلیمنٹری افئیر، پرائمری ایجوکیشن، مائنز اینڈ منرل، پی اینڈ ڈی میں 70 کروڑ 54 لاکھ محکمہ ٹرانسپورٹ میں 37 ارب 83 کروڑ 38 لاکھ 95 ہزار 892 روپے کی بے ضابطگیاں منظر عام پر آئیں۔
زکوٰۃ و عشر میں 4 ارب 98 کروڑ اور محکمہ اسپورٹس میں 41 کروڑ 70 لاکھ سے زائد کی بے ضابطگیاں منظر عام پر آئیں جب کہ لوٹ مار کے حوالے سے اٹھائے گئے سوالات اور ان کی دستاویزات کے بارے میں بھی جواب جمع نہیں کرایا گیا۔
ایکسپریس نیوز کو موصولہ آڈٹ رپورٹ کی دستاویزات کے مطابق (ن) لیگ دور میں صرف پنجاب میں 119 ارب روپے سے زائد مالیت کی بدعنوانی ہوئی، محکمہ زراعت میں 8 ارب 91 کروڑ 75 لاکھ 8 ہزار 220 روپے کی رقم خورد برد کی گئی اسی طرح محکمہ خوراک میں 2 ارب 40 کروڑ 31 لاکھ 93 ہزار سے زائد کی بے ضابطگیاں سامنے آئیں، ایسے گودام کرائے پر لیے گئے جن کی چھتیں تک نہیں تھی اگر تھیں تو انتہائی خستہ حال جب کہ ایسے آلات اور مشینری خریدی گئی جس کی مارکیٹ میں قیمتیں کم تھی مگر خریداری مہنگی ظاہر کی گئی۔
محکمہ صحت میں 28 ارب 55 کروڑ سے زائد رقم کی بدعنوانی سامنے آئی، اس کرپشن میں ناقص ادویات کے علاوہ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے طبی آلات اور مشینری کی خریداری کی گئی۔
تعلیم کے نام پر بھی فراڈ کیا گیا اور ہائر ایجوکیشن میں 27 ارب 89 کروڑ 78 لاکھ کی بدعنوانیاں سامنے آئیں، اسی طرح انفارمیشن اینڈ کلچر میں 12 ارب 65 کروڑ 87 لاکھ ، لائیو اسٹاک میں 3 ارب 54 کروڑ 78 لاکھ، پاپولیشن ویلفیر ڈپارٹمنٹ میں 1 ارب 14 کروڑ پارلیمنٹری افئیر، پرائمری ایجوکیشن، مائنز اینڈ منرل، پی اینڈ ڈی میں 70 کروڑ 54 لاکھ محکمہ ٹرانسپورٹ میں 37 ارب 83 کروڑ 38 لاکھ 95 ہزار 892 روپے کی بے ضابطگیاں منظر عام پر آئیں۔
زکوٰۃ و عشر میں 4 ارب 98 کروڑ اور محکمہ اسپورٹس میں 41 کروڑ 70 لاکھ سے زائد کی بے ضابطگیاں منظر عام پر آئیں جب کہ لوٹ مار کے حوالے سے اٹھائے گئے سوالات اور ان کی دستاویزات کے بارے میں بھی جواب جمع نہیں کرایا گیا۔