کھیل میں واپسی پر سب سے آگے پہنچنا بڑی کامیابی ہے رافیل نڈال
انجری کے دوران ٹینس سے دوری کیریئر کا مشکل ترین وقت تھا، پریکٹس تک نہیں کی
اسپینش ٹینس اسٹار رافیل نڈال نے کہاگھٹنے کی دیرینہ انجری کے باوجود کھیل میں دوبارہ واپسی پر سب سے آگے پہنچنا بڑی کامیابی ہے۔
نڈال گذشتہ برس گھٹنے کی شدید انجری کے سبب7 ماہ کھیل سے دور رہے، اس کے بعد بھرپور انداز میں واپسی کو ان کی حیران کن کوشش قرار دیا جارہا ہے، 13 مرتبہ کے گرینڈ سلم فاتح کو کیریئر ختم ہونے کا خطرہ بھی درپیش رہا ، وہ 2012 کے وسط میں ٹینس سے دور ہوگئے تھے اور پھر رواں برس مارچ میں واپسی کے بعد سے پیچھے مڑکر نہیں دیکھا، رواں برس27 سالہ نڈال نے فرنچ اوپن اور یوایس اوپن ٹرافیز کے ساتھ دیگر اہم ماسٹرز ٹائٹلز بشمول انڈین ویلز، میڈرڈ، روم ، مونٹریال اور سنسناٹی بھی اپنے نام کیے،گذشتہ ماہ چین میں انھوں نے سربیا کے نووک جوکووک سے ورلڈ نمبرون پلیئر کا اعزاز چھین لیا تھا،سیزن کا اختتامی ایونٹ کھیلنے کیلیے لندن میں موجود نڈال نے ایک انٹرویو میںکہا کہ انجری کے دوران کھیل سے دوری میرے کیریئر کا مشکل ترین وقت تھا،7ماہ کے دوران میں پریکٹس بھی نہیں کرپایا لیکن اس کے بعد میں نہ صرف واپس آیا بلکہ بہت جلد بہترین پلیئرز کیخلاف فتوحات بھی سمیٹ لیں، انھوں نے کہا کہ مجھے بھی اس انداز میں واپسی کا یقین نہیں تھا، ایسے شکوک کا ہونا عمومی بات اور یہ سب ہماری زندگی کا حصہ ہوتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ واپسی کے بعد میں ہر میچ سے قبل اپنے انجرڈ ہوجانے کے خوف میں مبتلا رہتا تھا، ایک وقت مجھے یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ کتنے عرصے بعد دوبارہ کھیل شروع کرپائوں گا یا ٹور میں واپس آسکوں گا۔ نڈال کو سیزن کے اختتام پر نمبرون پوزیشن برقرار رکھنے کیلیے ورلڈ ٹور فائنلز کے گروپ ' اے ' میں3میں سے2 میچز میں لازمی فتح درکار تھی اور انھوں نے ہموطن ڈیوڈ فیررکے بعد اسٹینسلس واورنیکا کو ہرا کر مقصد حاصل کر لیا، نڈال نے کہاکہ میں پہلے بھی2 برس بطور سیزن نمبرون پلیئر اختتام کرچکا ہوں،دوبارہ ایسا ہونا شاندار بات ہے لیکن اگر ایسا نہیں بھی ہوپاتا تو اس سے ٹینس میں میرے مقام پر کوئی فرق نہیں پڑتا، میں نمبرون ہوں لیکن پورے سال یہی کہتا رہاکہ بے شمار مرتبہ اس پوزیشن کا حصول میرا مقصد نہیں رہا ہے، البتہ 2008 میں اسے اپنا ہدف بنایا تھاکیونکہ اس وقت میں سمجھتا تھا کہ میرا کیریئر تابناک ہے،آج کے دور میں میری اولین ترجیح خود کو صحتمند رکھنا ہے، میرے لیے ٹورنامنٹ میں اچھا کھیل پیش کرکے جیت زیادہ مسرت کن ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ نڈال اب تک کیریئر کے اختتامی ایونٹ میں فتح نہیں حاصل کر پائے ہیں، انھیں 2010 کے فائنل میں روجرفیڈرر نے شکست دی تھی۔
نڈال گذشتہ برس گھٹنے کی شدید انجری کے سبب7 ماہ کھیل سے دور رہے، اس کے بعد بھرپور انداز میں واپسی کو ان کی حیران کن کوشش قرار دیا جارہا ہے، 13 مرتبہ کے گرینڈ سلم فاتح کو کیریئر ختم ہونے کا خطرہ بھی درپیش رہا ، وہ 2012 کے وسط میں ٹینس سے دور ہوگئے تھے اور پھر رواں برس مارچ میں واپسی کے بعد سے پیچھے مڑکر نہیں دیکھا، رواں برس27 سالہ نڈال نے فرنچ اوپن اور یوایس اوپن ٹرافیز کے ساتھ دیگر اہم ماسٹرز ٹائٹلز بشمول انڈین ویلز، میڈرڈ، روم ، مونٹریال اور سنسناٹی بھی اپنے نام کیے،گذشتہ ماہ چین میں انھوں نے سربیا کے نووک جوکووک سے ورلڈ نمبرون پلیئر کا اعزاز چھین لیا تھا،سیزن کا اختتامی ایونٹ کھیلنے کیلیے لندن میں موجود نڈال نے ایک انٹرویو میںکہا کہ انجری کے دوران کھیل سے دوری میرے کیریئر کا مشکل ترین وقت تھا،7ماہ کے دوران میں پریکٹس بھی نہیں کرپایا لیکن اس کے بعد میں نہ صرف واپس آیا بلکہ بہت جلد بہترین پلیئرز کیخلاف فتوحات بھی سمیٹ لیں، انھوں نے کہا کہ مجھے بھی اس انداز میں واپسی کا یقین نہیں تھا، ایسے شکوک کا ہونا عمومی بات اور یہ سب ہماری زندگی کا حصہ ہوتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ واپسی کے بعد میں ہر میچ سے قبل اپنے انجرڈ ہوجانے کے خوف میں مبتلا رہتا تھا، ایک وقت مجھے یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ کتنے عرصے بعد دوبارہ کھیل شروع کرپائوں گا یا ٹور میں واپس آسکوں گا۔ نڈال کو سیزن کے اختتام پر نمبرون پوزیشن برقرار رکھنے کیلیے ورلڈ ٹور فائنلز کے گروپ ' اے ' میں3میں سے2 میچز میں لازمی فتح درکار تھی اور انھوں نے ہموطن ڈیوڈ فیررکے بعد اسٹینسلس واورنیکا کو ہرا کر مقصد حاصل کر لیا، نڈال نے کہاکہ میں پہلے بھی2 برس بطور سیزن نمبرون پلیئر اختتام کرچکا ہوں،دوبارہ ایسا ہونا شاندار بات ہے لیکن اگر ایسا نہیں بھی ہوپاتا تو اس سے ٹینس میں میرے مقام پر کوئی فرق نہیں پڑتا، میں نمبرون ہوں لیکن پورے سال یہی کہتا رہاکہ بے شمار مرتبہ اس پوزیشن کا حصول میرا مقصد نہیں رہا ہے، البتہ 2008 میں اسے اپنا ہدف بنایا تھاکیونکہ اس وقت میں سمجھتا تھا کہ میرا کیریئر تابناک ہے،آج کے دور میں میری اولین ترجیح خود کو صحتمند رکھنا ہے، میرے لیے ٹورنامنٹ میں اچھا کھیل پیش کرکے جیت زیادہ مسرت کن ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ نڈال اب تک کیریئر کے اختتامی ایونٹ میں فتح نہیں حاصل کر پائے ہیں، انھیں 2010 کے فائنل میں روجرفیڈرر نے شکست دی تھی۔