امن اور ترقی کے حصول کیلیے خواتین کو مساوی کردار ملنا چاہیے اقوام متحدہ
خواتین کی محرومی کا دائرہ کار امن معاہدوں تک پھیل جاتا ہے، زراعت، تعمیرات میں مساوی حقوق دیے جائیں، ڈائریکٹر ماحولیات
لاہور:
جنگ سے متاثرہ ممالک میں پائیدار امن کیلیے خواتین کوزمین،پانی، جنگلات اور معدنیات جیسے قدرتی وسائل تک رسائی اور ان پرکنٹرول فراہم کرنا ناگزیر ہے۔
یہ بات اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہی گئی۔ اقوام متحدہ کے ماحولیات سے متعلق پروگرام (یو این ای پی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایکم سٹینر نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ قیام امن کے پس منظر میں قدرتی وسائل استعمال کرنے والوں کی بڑی تعداد خواتین پر مشتمل ہوتی ہے لیکن سیاسی اور اقتصادی سطح پر ان کا کردار اس سے متناسب نہیں اور اس صورتحال کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ امن اور ترقی جیسے مقاصد اس وقت حاصل کیے جاسکتے ہیں جب قدرتی وسائل تک مردوں اور عورتوں کی رسائی مساوی اور مستقل بنیادوں پر ہو۔ جنگ سے متاثرہ علاقوں میں گھریلو سطح پر اگرچہ پانی، خوراک اور توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں خواتین کا اہم کردار ہے لیکن زمین کی ملکیت اور قدرتی وسائل کے فوائد سے انہیں اکثر محروم رکھا جاتا ہے۔
اس محرومی کا دائرہ کار اکثر امن معاہدوں تک پھیل جاتا ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ قیام امن کی کوششوں میں خواتین کی ضروریات کو بڑی حد تک نظر انداز کردیا جاتا ہے۔ تعمیرنو کی سرگرمیوں میں بھی یہی صورتحال نظر آتی ہے۔ یہ حقیقت اس کے باوجود ہے کہ جنگ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا طبقہ بھی خواتین کا ہے۔ بعض اوقات وہی پورے خاندان کی دیکھ بھال اور پرورش کرتی ہیں۔ قدرتی وسائل کی منیجمنٹ سے خواتین کو دور رکھنے اور صنفی عدم مساوات کے نتیجہ میں جنگ سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نوکا عمل شدید متاثر ہوتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جنگ سے متاثرہ علاقوں کی بحالی میں خواتین کو زراعت اور تعمیرات جیسے شعبوں کے مواقع تک مساوی رسائی دے کر ان شعبوں کی کارکردگی میں 20سے 30فیصد تک اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ رپورٹ میں حکومتوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ قدرتی وسائل کی مینجمنٹ میں خواتین کی مساوی بنیادوں پر شرکت کو یقینی بنائیں تاکہ ترقی کے عمل کو تیز ترکیا جاسکے۔
جنگ سے متاثرہ ممالک میں پائیدار امن کیلیے خواتین کوزمین،پانی، جنگلات اور معدنیات جیسے قدرتی وسائل تک رسائی اور ان پرکنٹرول فراہم کرنا ناگزیر ہے۔
یہ بات اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہی گئی۔ اقوام متحدہ کے ماحولیات سے متعلق پروگرام (یو این ای پی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایکم سٹینر نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ قیام امن کے پس منظر میں قدرتی وسائل استعمال کرنے والوں کی بڑی تعداد خواتین پر مشتمل ہوتی ہے لیکن سیاسی اور اقتصادی سطح پر ان کا کردار اس سے متناسب نہیں اور اس صورتحال کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ امن اور ترقی جیسے مقاصد اس وقت حاصل کیے جاسکتے ہیں جب قدرتی وسائل تک مردوں اور عورتوں کی رسائی مساوی اور مستقل بنیادوں پر ہو۔ جنگ سے متاثرہ علاقوں میں گھریلو سطح پر اگرچہ پانی، خوراک اور توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں خواتین کا اہم کردار ہے لیکن زمین کی ملکیت اور قدرتی وسائل کے فوائد سے انہیں اکثر محروم رکھا جاتا ہے۔
اس محرومی کا دائرہ کار اکثر امن معاہدوں تک پھیل جاتا ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ قیام امن کی کوششوں میں خواتین کی ضروریات کو بڑی حد تک نظر انداز کردیا جاتا ہے۔ تعمیرنو کی سرگرمیوں میں بھی یہی صورتحال نظر آتی ہے۔ یہ حقیقت اس کے باوجود ہے کہ جنگ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا طبقہ بھی خواتین کا ہے۔ بعض اوقات وہی پورے خاندان کی دیکھ بھال اور پرورش کرتی ہیں۔ قدرتی وسائل کی منیجمنٹ سے خواتین کو دور رکھنے اور صنفی عدم مساوات کے نتیجہ میں جنگ سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نوکا عمل شدید متاثر ہوتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جنگ سے متاثرہ علاقوں کی بحالی میں خواتین کو زراعت اور تعمیرات جیسے شعبوں کے مواقع تک مساوی رسائی دے کر ان شعبوں کی کارکردگی میں 20سے 30فیصد تک اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ رپورٹ میں حکومتوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ قدرتی وسائل کی مینجمنٹ میں خواتین کی مساوی بنیادوں پر شرکت کو یقینی بنائیں تاکہ ترقی کے عمل کو تیز ترکیا جاسکے۔