فضل اللہ کو امریکی سیکیورٹی اداروں کی آشیرواد حاصل

کنڑ میں موجودگی کی ٹھوس اطلاع کے باوجودامریکی ونیٹوفورسز نے نشانہ نہیں بنایا، ذرائع

کنڑ میں موجودگی کی ٹھوس اطلاع کے باوجودامریکی ونیٹوفورسز نے نشانہ نہیں بنایا، ذرائع. فوٹو؛ فائل

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے نئے مقرر کیے گئے سربراہ ملا فضل اللہ جوسوات آپریشن کے دوران افغانستان کے صوبہ کنڑ منتقل ہو گئے تھے کو امریکی سیکیورٹی اداروں کی آشیر واد رہی ہے ۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ملا فضل اللہ مالا کنڈ کے علاقے لوئر دیر سے صرف 2 گھنٹے کی مسافت پر افغان صوبے میں روپوش ہیں جبکہ امریکی سیکیورٹی اداروں کو بھی ان کی موجودگی کے بارے میں ٹھوس معلومات ہیں۔ اس کے باوجود تاحال نیٹو یا امریکی فورسز کی طرف سے اسے نشانہ نہیں بنایا گیا جس کی وجہ سے عسکری مبصرین ملا فضل اللہ کو امریکی انتظامیہ کے قریب تر سمجھتے ہیں۔




طالبان کیخلاف جاری جنگ میں یہ بھی عجیب اتفاق ہے کہ پاکستان طالبان کے جن سرکردہ گروپوں کیساتھ مذاکرات یا بات چیت کو آگے بڑھاتا ہے امریکی انتظامیہ یا تو انھیں براہ راست نشانہ بناتی ہے یا پھر ان کے پاکستانی فورسز کے قریب ہونے کا بے بیناد الزام لگا دیا جاتا ہے۔ اب تک امریکی انتظامیہ طالبان کے جن دھڑوں کیخلاف کھل کر تنقید کرتی آئی ہے ، ان میں حقانی گروپ یا پھر وہ گروپ شامل ہیں جن سے پاکستان قیام امن کی کوششوں کے باعث مذاکرات کا خواہاں رہا ہے ۔ امریکی ڈرون حملوں کا شکار ہونیوالے حکیم اللہ محسود بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہیں جن کیساتھ قیام امن کی خاطر مذاکرات کا آغاز کیا جا رہا تھا اور انھیں موت کی وادی میں پہنچا دیا گیا۔

Recommended Stories

Load Next Story