اگر ایران جوہری پروگرام پر کام روک دے تو اس پر پابندیوں میں نرمی کی جاسکتی ہے باراک اوباما
اگر ایران کے ساتھ جوہری پروگرام پر مذاکرات ناکام ہوئے تو پابندیاں مزید سخت کی جاسکتی ہیں، باراک اوباما
امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ اگر ایران اپنے جوہری پروگرام پر مزید پیش رفت روک دے تو اس پر لگائی گئی معاشی پابندیاں نرم کی جاسکتی ہیں۔
امریکی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے باراک اوباما نے کہا کہ مذاکرات کے پہلے مرحلے میں اگر ایران اپنے جوہری پروگرام کو پرامن ثابت کرے اور جوہری ہتھیاروں سے دور رہنے کی یقین دہانی کروائے تو اس پرعائد اقتصادی پابندیوں میں نرمی کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر مرحلہ وار اتفاق رائے ممکن ہے تاہم اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو پابندیاں مزید سخت کی جاسکتی ہیں۔
دوسری جانب ایران کے وزیر خارجہ محمد جاوید ظریف نے بھی امریکی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام پر عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں معاہدہ ممکن ہے تاہم ایران یورینیم کی افزودگی مکمل طور پر نہیں روکے گا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں 3 نکاتی منصوبہ تیار کیا جاسکتا ہے، ایک مشترکہ مقصد، دوسرا ایک سال کے اندر معاہدے کی تکمیل اور تیسرا مشترکہ اعتماد سازی کے لئے اقدامات۔
امریکی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے باراک اوباما نے کہا کہ مذاکرات کے پہلے مرحلے میں اگر ایران اپنے جوہری پروگرام کو پرامن ثابت کرے اور جوہری ہتھیاروں سے دور رہنے کی یقین دہانی کروائے تو اس پرعائد اقتصادی پابندیوں میں نرمی کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر مرحلہ وار اتفاق رائے ممکن ہے تاہم اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو پابندیاں مزید سخت کی جاسکتی ہیں۔
دوسری جانب ایران کے وزیر خارجہ محمد جاوید ظریف نے بھی امریکی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام پر عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں معاہدہ ممکن ہے تاہم ایران یورینیم کی افزودگی مکمل طور پر نہیں روکے گا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں 3 نکاتی منصوبہ تیار کیا جاسکتا ہے، ایک مشترکہ مقصد، دوسرا ایک سال کے اندر معاہدے کی تکمیل اور تیسرا مشترکہ اعتماد سازی کے لئے اقدامات۔