پولیس گٹکا ماوا منشیات کی فروخت روکنے میں ناکام

اولڈ سٹی ایریا سمیت بیشتر علاقوں اور گوٹھوں میں گٹکا ماوا،منشیات کی مبینہ طور پرکھلے عام فروخت جاری

کیبن والا ایک ہزار سے1500 روپے ہفتہ مبینہ بھتہ دیتا تھا،اب5 ہزار روزانہ کا بھتہ دے رہا ہے،گٹکا بنانے والے افراد لاکھوں روپے بھتہ دیکر ’’کاروبار‘‘ میں مصروف

شہرکے بیشتر علاقوں میں گٹکا ماوا اور منشیات کی کھلے عام فروخت جاری ہے، ڈکیتی اور لوٹ مارکی وارداتوں میں تشویشناک حد تک اضافے کے باوجود حکومت،آئی جی،ایڈیشنل آئی جی کراچی سمیت تمام اعلیٰ حکام نے پراسرار خاموشی اختیارکررکھی ہے۔

عدالت کی جانب سے گٹکا فروشوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے احکام جاری کیے گئے تاہم اس کے باوجود شہرکے بیشترعلاقوںمیں گٹکے،ماوے اورمنشیات کی کھلے عام فروخت جاری ہے، ذرائع کے مطابق نیو کراچی ،گودھرا کیمپ ، لیاری ،ملیر، بلدیہ ٹاؤن اوراولڈ سٹی ایریا سمیت بیشتر علاقوں میں گٹکا ماوا اور منشیات کی کھلے عام فروخت جاری ہے۔

گٹکا ماوا کھانے والوں کا کہنا ہے کہ ماوا تھوڑا مہنگا ضرور ہوا ہے مگر دکانوں اورپان کے کیبنوں پر فروخت ہورہاہے جو آسانی سے مل جاتا ہے۔

شہریوں کاکہناہے کہ گٹکا ماوا مہنگا ہونے کی وجہ پولیس ہے کیونکہ پہلے کیبن فروش ایک ہزار سے 1500 روپے ہفتہ مبینہ بھتہ دیتا تھا جو اب 5 سے 10 ہزار روپے روزانہ کا بھتہ دے رہا ہے،گٹکا بنانے والے کارخانوں کے مالکان مبینہ طور پر لاکھوں روپے بھتے دے رہے ہیں ، پولیس والوں کو جب اپنی کارکردگی دکھانی ہوتی ہے تو وہ علاقے کے گٹکا ماوا فروخت کرنے والے کو اعتماد میں لیتے ہیں جس کے بعد وہ اپنا ایک آدمی انھیں دے دیتے ہیں جسے وہ گٹکا فروخت کرنے کے الزام میں بند کرکے اعلیٰ حکام کو اپنی کارکردگی دکھادیتے ہیں ، پکڑے جانے والے شخص کو چھڑانے کی تمام ذمے داری اسی شخص کی ہوتی ہے جس کے کہنے پر وہ بند ہوتا ہے جبکہ اس شخص کے گھر پر بھی معقول رقم پہنچادی جاتی ہے،گھر والوں کا چولہا بھی جلتا رہے۔


دوسری جانب شہرمیں لوٹ مارکی وارداتوںمیں بھی اضافہ ہوگیاہے جس کے باعث شہری عدم تحفظ کاشکاراوررات کے وقت گھروں سے نکلنے سے کترانے لگے ہیں۔

گزشتہ روز مومن آباد تھانے کی حدود اورنگی ٹاون سیکٹر10 اردو چوک احسن میڈیکل اسٹور پر ڈاکوؤں نے لوٹ مار کی واردات کے دوران مزاحمت کرنے پرنوجوان کوفائرنگ کرکے زخمی کردیا جسے طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا۔

کراچی پولیس میڈیا سیل کے مطابق زخمی شخص کی شناخت 17 سالہ عطا اللہ ولد یونس خان کے نام سے کی گئی ، شہر میں چوری ، ڈکیتی ، لوٹ مار کی وارداتوں میں اضافے اور منشیات و گٹکا ماواکی پولیس کی مبینہ سرپرستی میں فروخت کے باجود سندھ و وفاقی حکومت ، آئی جی سندھ ، ایڈیشنل آئی جی کراچی ، تینوں زونل ڈی آئی جیز ، ایس ایس پیز سمیت دیگر تمام اعلیٰ حکام نے پراسرار خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ پہلے تو لوٹ مار اور دیگر وارداتیں رات کے وقت ہوتی تھیں جس پر رات کے وقت بلا جواز گھروں سے نہیں جاتے تھے تاہم اب تو دن کے وقت کسی بھی شاہراہ پر سرعام لوٹ مار ہو جاتی ہے اور ڈاکو بھی فرار ہوجاتے ہیں،اب تو دن کے وقت بھی اچھا موبائل فون اور زیادہ رقم لے کر نکلنے سے خوف محسوس ہوتا ہے ۔
Load Next Story