حکیم اللہ محسود کو’’شہید‘‘ قراردینا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے سنی اتحاد کونسل کا فتویٰ
امریکی ڈرون حملوں کو جواز بنا کر خود کش حملے کرنا گناہ اور بے گناہ انسانوں کو ہلاک کرنا جرم ہے، سنی اتحاد کونسل
سنی اتحاد کونسل نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سابق سربراہ حکیم اللہ محسود کو شہید قرار دینے کو اسلامی قوانین کےمنافی قرار دے دیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے 30 سے زائد علما کی جانب سے جاری ایک مشترکہ فتوے میں کہا گیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سابق سربراہ حکیم اللہ محسود کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کو شہید قراد دینا اسلامی قوانین کے منافی ہے، امریکی ڈرون حملے بدترین ظلم، غیر اخلاقی، غیر قانونی اورغیرانسانی مجرمانہ عمل ہے لیکن ان حملوں کو جواز بنا کر خود کش حملے کرنا گناہ اور بے گناہ انسانوں کو ہلاک کرنا جرم ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے علما بورڈ کی جانب سے کہاگیا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحما ن قرآنی اصطلاحات کا تمسخر نہ اڑائیں، شہید کی اصطلاح کا مذاق اڑانا اسلام کی توہین ہے۔
واضح رہے کہ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے 2 روز قبل 100 سے زائد علما سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سابق سربراہ حکیم اللہ محسود کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کو "شہادت" قرار دینے کے حوالے سے شرعی رائے مانگی تھی جس پر آج 30 سے زائد علما نے حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کو شہادت قرار دینے کو اسلامی تعلیمات کے منافی قرار دیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے 30 سے زائد علما کی جانب سے جاری ایک مشترکہ فتوے میں کہا گیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سابق سربراہ حکیم اللہ محسود کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کو شہید قراد دینا اسلامی قوانین کے منافی ہے، امریکی ڈرون حملے بدترین ظلم، غیر اخلاقی، غیر قانونی اورغیرانسانی مجرمانہ عمل ہے لیکن ان حملوں کو جواز بنا کر خود کش حملے کرنا گناہ اور بے گناہ انسانوں کو ہلاک کرنا جرم ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے علما بورڈ کی جانب سے کہاگیا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحما ن قرآنی اصطلاحات کا تمسخر نہ اڑائیں، شہید کی اصطلاح کا مذاق اڑانا اسلام کی توہین ہے۔
واضح رہے کہ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے 2 روز قبل 100 سے زائد علما سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سابق سربراہ حکیم اللہ محسود کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کو "شہادت" قرار دینے کے حوالے سے شرعی رائے مانگی تھی جس پر آج 30 سے زائد علما نے حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کو شہادت قرار دینے کو اسلامی تعلیمات کے منافی قرار دیا تھا۔