جعلی دستاویزات سالانہ 15 ہزار افریقی فٹبالرز کی یورپی ممالک میں اسمگلنگ جاری

یورپیئن کلبز کے بزنس کارڈز رکھنے والے جعلی ایجنٹس نوجوان فٹبالرزکومعاہدے دلانے کے سنہری خواب دکھاکر دیارغیرلے جاتے ہیں

افریقہ میں قائم بہت سی فٹبال اکیڈمیز باضابطہ نہیں ہیں اور یورپیئن ایجنٹس کا زیادہ تر کام انھی کے ذریعے ہوتا ہے۔ فوٹو: فائل

جعلی دستاویزات پر ہر سال 15 ہزار افریقی فٹبالرز کی یورپی ممالک میں اسمگلنگ بلاروک ٹوک جاری ہے۔


کیمرون کے سابق انٹرنیشنل فٹبالر جین کلاڈ ایم باویومین کی زیر سربراہی کام کرنے والا فلاحی ادارہ اس مسئلے کیخلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہے، انھوں نے انٹرویو میں کہا کہ ایک اندازے کے مطابق یورپیئن کلبز کے بزنس کارڈز رکھنے والے جعلی ایجنٹس ہر برس نوجوان افریقی فٹبالرزکومعاہدے دلانے کے سنہری خواب دکھاکر دیارغیرلے جاتے ہیں، اس کے لیے وہ مقامی لوگوں سے 3 سے10 ہزار یورو تک بٹور لیتے ہیں، افریقہ میں ہر خاندان کا خواب ہوتا ہے کہ ان کا بیٹا بھی ڈیڈائر ڈروگبا، سیموئل ایٹو یا یحییٰ طورے کی طرح معروف فٹبالر بن جائے ، انھوں نے مزید بتایا کہ افریقی فٹبالرز کی غیرقانونی آمدورفت کو روکنے کے لیے فیفا کا متعارف کردہ ' الیکٹرونک ٹرانسفر میچنگ سسٹم ' ( ٹی ایم ایس ) صرف یہاں کی آفیشلز اکیڈمیز پر نافذ ہوتا ہے،افریقہ میں قائم بہت سی فٹبال اکیڈمیز باضابطہ نہیں ہیں اور یورپیئن ایجنٹس کا زیادہ تر کام انھی کے ذریعے ہوتا ہے۔
Load Next Story