4 روزہ ٹیسٹ مخالفت میں پاکستان سے بھی آوازیں اٹھنے لگیں

ٹیموں میں منفی سوچ آ سکتی ہے، نتائج کا تناسب اور شائقین کی ٹیسٹ میں دلچسپی مزید کم ہو جائے گی، مصباح الحق

بولرز پر کام کا دباؤ بڑھنے سے پیس کم اور انجری کا امکان زیادہ ہوگا،کیریئر مختصر ہو سکتے ہیں، کوچ۔ فوٹو: پی سی بی

4روزہ ٹیسٹ کی مخالفت میں پاکستان سے بھی آوازیں اٹھنے لگیں جب کہ قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہے کہ اس سے ٹیموں میں منفی سوچ آئے گی۔

ان دنوں دنیائے کرکٹ میں ٹیسٹ میچ کو5 سے4روزہ کرنے کی تجویز موضوع بحث بنی ہوئی ہے، حمایت اور مخالفت دونوں میں بیانات سامنے آ رہے ہیں، حتمی فیصلہ مارچ میں ہوگا۔

اس حوالے سے پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق نے کہا کہ ابھی واضح نہیں چار روزہ ٹیسٹ کا انعقاد کیسے کیا جائے گا، دن میں90یا96کتنے اوورز ہوں گے ابھی کچھ پتا نہیں، شاید پانچویں دن کی کمی پوری کرنے کیلیے110اوورز ہی کرا دیے جائیں، البتہ اہم بات یہ ہے کہ ایشیائی کنڈیشنز میں ایسا نہیں ہو سکے گا۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں زیادہ تر کرکٹ موسم سرما میں ہوتی ہے، سورج جلد غروب ہونے کی وجہ سے اکثر دن میں90 اوورز بھی نہیں ہو پاتے،10،15اوورز یومیہ کم ہونے سے تقریباً ایک دن کا کھیل ضائع اور ٹیسٹ 4روز کا ہی رہ جاتا ہے۔


انھوں نے کہا کہ اگر ایک روز کم کیا گیا تو ٹیموں میں منفی سوچ آنا لازمی ہے، خراب پوزیشن کی صورت میں وہ ڈرا کی کوشش کرنے لگیں گی، یوں نتائج کا تناسب اور شائقین کی ٹیسٹ میں دلچسپی مزید کم ہو جائیگی۔

مصباح الحق نے کہا کہ لوگ 5دن کا فیصلہ کن میچ دیکھنا چاہتے ہیں، اس سے بارش کی وجہ سے ضائع شدہ اوورز کی تلافی کا بھی موقع ہوتا ہے،ایشیا بلکہ آسٹریلیا میں بھی پانچویں روز پچ مختلف ہو جاتی اور یہی کھیل کی خوبصورتی ہے، البتہ ایشیا سے باہر زیادہ اوورز ہونا ممکن اور وہ اتنے اوورز کر سکتے ہیں جس سے 5دن کا کھیل 4میں ممکن ہوجائے، وہاں کی پچز اور کنڈیشنز مختلف ہوتی ہیں،مگر ٹیسٹ کرکٹ کی خوبصورتی اور زیادہ نتائج کیلیے آپ کو 5دن کا ہی میچ چاہیے۔

سابق کپتان نے کہا کہ4روزہ ٹیسٹ میں کھلاڑیوں پر کام کا بوجھ بھی بڑھ جائے گا، زیادہ تر ٹیمیں 4بولرز کے ساتھ کھیلتی ہیں جو دن میں 15 سے 18اوورز ہی کرتے ہیں، تجویز پر عمل کی صورت میں انھیں یومیہ 25اوورز تک کرنے پڑ سکتے ہیں جس سے 145،150کلومیٹر کی رفتار سے بولنگ کرنے والوں کی رفتار میں یقیناً فرق آئے گا۔

شائقین کرکٹ مچل اسٹارک، پیٹ کمنز، نسیم شاہ اور شاہین شاہ آفریدی کو تیز گیندیں کرتے دیکھنا چاہتے ہیں، پیس کم ہونے سے انھیں مایوسی ہوگی، بولرز بھی زیادہ اوورز کرنے سے انجری کا شکار ہو سکتے ہیں جس سے کیریئر متاثر ہوگا، انھیں درمیان میں وقفے بھی لینا پڑیں گے، میری ذاتی رائے کے مطابق 5روزہ کرکٹ میں زیادہ نتائج سامنے آتے اور پلیئرز بھی ان سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ حال ہی میں جنوبی افریقہ اور انگلینڈ کے سنسنی خیز میچ کا نتیجہ پانچویں دن اختتامی لمحات میں سامنے آیا، ویسٹ انڈیز میں میرا اور یونس خان کا آخری ٹیسٹ بھی آخری لمحات میں ختم ہوا تھا،میچ جتنا کلوز ہو سنسنی خیز اتنی ہی زیادہ بڑھتی ہے، عالمی کرکٹ منتظمین کو چار روزہ ٹیسٹ کے حوالے سے سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہوگا۔
Load Next Story