ورلڈ کپ 2019 میں فکسرز کے رابطوں کی ففٹی مکمل ہونے کا انکشاف
اب بھی زیادہ تر تحقیقات کا دائرہ ٹی ٹوئنٹی لیگز کے گرد گھوم رہا ہے، ایلکس مارشل
ورلڈ کپ 2019 میں فکسرز کے رابطوں کی ففٹی مکمل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
انگلینڈ میں ہونے والے ورلڈکپ 2019میں فکسرز نے کم ازکم 50 کرکٹرز کو کرپشن پر آمادہ کرنے کی کوشش کی، ان تمام کیسز پر تحقیقات جاری ہیں۔
ایک برطانوی اخبار کو انٹرویو میں آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے جنرل منیجر ایلکس مارشل نے بتایا کہ میگا ایونٹ سے قبل کرکٹرز کو بدعنوان عناصر کی تصاویر دکھائی گئی تھیں،اس کوشش کے مثبت نتائج سامنے آئے، کھلاڑیوں نے کرپشن کیلیے رابطہ کرنے والوں کے بارے میں رپورٹ بھی کی، ان 50واقعات کی چھان بین ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فکسرز مستقبل کے ٹی ٹوئنٹی ایونٹس کیلیے کرکٹرز سے ڈیل کے خواہاں تھے، کسی نے ورلڈکپ کے میچز میں فکسنگ کرانے کی کوشش نہیں کی،اس لیے میری معلومات کے مطابق میگا ایونٹ کلین تھا۔
ایلکس مارشل نے کہا کہ اب بھی زیادہ تر تحقیقات کا دائرہ ٹی ٹوئنٹی لیگز کے گرد گھوم رہا ہے،اس میں بھی نچلی سطح کے فرنچائز ٹورنامنٹس میں زیادہ مشکوک سرگرمیاں ہوتی ہیں،کرکٹ کے روایتی آرگنائرز سے ہٹ کر سامنے آنے والے مالکان کی وجہ سے بھی کئی واقعات سامنے آئے ہیں،ملک، کلب یا کائونٹی ٹیموں کے برعکس فرنچائز کرکٹ میں کھلاڑی، کوچنگ اسٹاف ایک دوسرے سے واقف نہیں ہوتے، اس صورتحال میں مالکان یا ان کے پیچھے متحرک لوگ ہی زیادہ طاقتور ہوتے ہیں،چند کیسز میں کرکٹرز کو فکسنگ پر آمادہ کرنے کی بنیادی وجہ یہی نظر آتی ہے.
انہوں نے کہا کہ فکسرز کا دوسرا بڑا ہدف ایسوسی ایٹ اور دوسرے درجے کی ٹیمیں ہوتی ہیں،ان کے کھلاڑی آسودہ حال نہ ہونے کی وجہ سے آسان کمائی پر مائل ہوجاتے ہیں، ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کوالیفائرز میں یواے ای سمیت 3ٹیموں کا ملوث ہونا اس کی ایک مثال ہے،افغان پریمیئر لیگ 2018میں 25ملین ڈالر دائو پر لگائے جانے کی رپورٹس سامنے آئیں،3سال قبل ہمیں 12ماہ میں 200 اطلاعات ملتی تھیں،اب 1000 ملتی ہیں،بہتر انٹیلی جنس کی بدولت ہم زیادہ فکسرز پر ہاتھ ڈال رہے ہیں، گذشتہ سال 12افراد کو چارج کیا، اس بار تعداد زیادہ ہوسکتی ہے۔
جنوبی افریقہ کپتان ہنسی کرونیے کی فکسنگ کے 20سال مکمل ہونے کا حوالہ دینے پر ایلکس مارشل نے کہا کہ میدان میں ٹیم کے فیصلوں میں اہم ترین کھلاڑی ہونے کی وجہ سے کرپٹ افراد کپتانوں کو خاص طور پر دام میں گرفتار کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اگلا ہدف اوپننگ بیٹسمین اور بولرز ہوتے ہیں، فکسرز کے پاس وسائل کی کمی نہیں،بڑی رقم ٹیبل پر رکھ کر بات کرتے ہیں،ماضی میں اینٹی کرپشن یونٹ نہیں تھا لیکن اب آہنی ہاتھ ڈالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، گذشتہ چند ماہ میں 3ملکوں کی پولیس اور امیگریشن حکام کے ہاتھوں بھی فکسرز کو گرفتار کرایا ہے،کسی اور کھیل میں شاید فکسنگ کے معاملے میں اتنا سخت رویہ نظر نہ آئے۔
انگلینڈ میں ہونے والے ورلڈکپ 2019میں فکسرز نے کم ازکم 50 کرکٹرز کو کرپشن پر آمادہ کرنے کی کوشش کی، ان تمام کیسز پر تحقیقات جاری ہیں۔
ایک برطانوی اخبار کو انٹرویو میں آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے جنرل منیجر ایلکس مارشل نے بتایا کہ میگا ایونٹ سے قبل کرکٹرز کو بدعنوان عناصر کی تصاویر دکھائی گئی تھیں،اس کوشش کے مثبت نتائج سامنے آئے، کھلاڑیوں نے کرپشن کیلیے رابطہ کرنے والوں کے بارے میں رپورٹ بھی کی، ان 50واقعات کی چھان بین ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فکسرز مستقبل کے ٹی ٹوئنٹی ایونٹس کیلیے کرکٹرز سے ڈیل کے خواہاں تھے، کسی نے ورلڈکپ کے میچز میں فکسنگ کرانے کی کوشش نہیں کی،اس لیے میری معلومات کے مطابق میگا ایونٹ کلین تھا۔
ایلکس مارشل نے کہا کہ اب بھی زیادہ تر تحقیقات کا دائرہ ٹی ٹوئنٹی لیگز کے گرد گھوم رہا ہے،اس میں بھی نچلی سطح کے فرنچائز ٹورنامنٹس میں زیادہ مشکوک سرگرمیاں ہوتی ہیں،کرکٹ کے روایتی آرگنائرز سے ہٹ کر سامنے آنے والے مالکان کی وجہ سے بھی کئی واقعات سامنے آئے ہیں،ملک، کلب یا کائونٹی ٹیموں کے برعکس فرنچائز کرکٹ میں کھلاڑی، کوچنگ اسٹاف ایک دوسرے سے واقف نہیں ہوتے، اس صورتحال میں مالکان یا ان کے پیچھے متحرک لوگ ہی زیادہ طاقتور ہوتے ہیں،چند کیسز میں کرکٹرز کو فکسنگ پر آمادہ کرنے کی بنیادی وجہ یہی نظر آتی ہے.
انہوں نے کہا کہ فکسرز کا دوسرا بڑا ہدف ایسوسی ایٹ اور دوسرے درجے کی ٹیمیں ہوتی ہیں،ان کے کھلاڑی آسودہ حال نہ ہونے کی وجہ سے آسان کمائی پر مائل ہوجاتے ہیں، ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کوالیفائرز میں یواے ای سمیت 3ٹیموں کا ملوث ہونا اس کی ایک مثال ہے،افغان پریمیئر لیگ 2018میں 25ملین ڈالر دائو پر لگائے جانے کی رپورٹس سامنے آئیں،3سال قبل ہمیں 12ماہ میں 200 اطلاعات ملتی تھیں،اب 1000 ملتی ہیں،بہتر انٹیلی جنس کی بدولت ہم زیادہ فکسرز پر ہاتھ ڈال رہے ہیں، گذشتہ سال 12افراد کو چارج کیا، اس بار تعداد زیادہ ہوسکتی ہے۔
جنوبی افریقہ کپتان ہنسی کرونیے کی فکسنگ کے 20سال مکمل ہونے کا حوالہ دینے پر ایلکس مارشل نے کہا کہ میدان میں ٹیم کے فیصلوں میں اہم ترین کھلاڑی ہونے کی وجہ سے کرپٹ افراد کپتانوں کو خاص طور پر دام میں گرفتار کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اگلا ہدف اوپننگ بیٹسمین اور بولرز ہوتے ہیں، فکسرز کے پاس وسائل کی کمی نہیں،بڑی رقم ٹیبل پر رکھ کر بات کرتے ہیں،ماضی میں اینٹی کرپشن یونٹ نہیں تھا لیکن اب آہنی ہاتھ ڈالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، گذشتہ چند ماہ میں 3ملکوں کی پولیس اور امیگریشن حکام کے ہاتھوں بھی فکسرز کو گرفتار کرایا ہے،کسی اور کھیل میں شاید فکسنگ کے معاملے میں اتنا سخت رویہ نظر نہ آئے۔