تمھارا چہرہ کہاں ہے

انوکھی بیماری میں مبتلا ماں جو اپنے بچوں کی صورتیں نہیں پہچان سکتی.

ٹیرا کو ایک مرض لاحق ہوگیا تھا جس کے علاج کے لیے ڈاکٹروں نے اسے سرجری کروانے کا مشورہ دیا تھا۔ فوٹو : فائل

اگر آپ اچانک چہروں کو شناخت کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوجائیں تو کیسا محسوس کریں گے؟ اپنے والدین، بہن بھائی، شریک حیات، بچوں یہاں تک کہ خود اپنا چہرہ بھی بھول جائیں تو آپ کی کیا حالت ہوگی؟37 سالہ ٹیرا فال پچھلے دس برس سے اسی صورت حال سے دو چار ہے۔

اس کا دماغ کسی بھی صورت کو پہچاننے سے انکاری ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ آئینے میں اپنی شکل دیکھ کر بھی ٹیرا کے دماغ میں یہ احساس پیدا نہیں ہوتا کہ یہ میں ہوں۔

یہ قابل رحم خاتون دس برس قبل ایک بیماری میں مبتلاہوگئی تھی جسے prosopagnosia یا '' فیس بلائنڈنیس'' کہا جاتا ہے۔ ٹیرا کو ایک مرض لاحق ہوگیا تھا جس کے علاج کے لیے ڈاکٹروں نے اسے سرجری کروانے کا مشورہ دیا تھا۔ آپریشن کے دوران ہونے والی کسی پیچیدگی کی وجہ سے ٹیرا کو اسٹروک ہوگیا جس کے نتیجے میں اس کے دماغ کے دائیں حصے کو شدید نقصان پہنچا۔

اسٹروک ہونے سے قبل ٹیرا ایک نارمل انسان تھی اور ہر کسی کو پہچان رہی تھی مگر اسٹروک سے سنبھلنے کے بعد اس کی زندگی بدل گئی۔ اس بارے میں وہ کہتی ہے،''اسٹروک نے مجھے جسمانی طور پر شدید نقصان پہنچایا تھا۔ میری بینائی متاثر ہوئی تھی، اور میں چلنے پھرنے کے قابل بھی نہیں رہی تھی، مگر جو سب سے بڑا نقصان ہوا وہ یہ تھا کہ میں چہروں کو پہچاننے کی صلاحیت سے محروم ہوگئی۔ رفتہ رفتہ میری جسمانی حالت کافی بہتر ہوگئی اور میں کسی سہارے کے بغیر چلنے پھرنے بھی لگی مگر میری یہ صلاحیت واپس نہ آسکی۔ میں چہروں کو دیکھتی ضرور ہوں مگر پہچان نہیں سکتی۔ ''




کیلی فورنیا انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی کے کلینیکل سائیکالوجسٹ ڈاکٹر جسٹن فینسٹن برین انجریز میں مبتلامریضوں کے مطالعے میں تخصیص رکھتے ہیں۔ ٹیرا کے بارے میں ان کا کہنا ہے،'' دس برس پہلے اس نے جو چہرے دیکھے تھے اس کی یادداشت میں وہی محفوظ ہیں، کیوں کہ اس کی کسی بھی شے کو متصور کرنے کی صلاحیت ختم ہوچکی ہے۔ آپ اپنی آنکھیں بند کرکے اپنے قریب بیٹھے ہوئے کسی فرد کے چہرے کو چشم تصور سے دیکھ سکتے ہیں۔ اپنے والدین، اور بچوں کی صورتیں تصور میں لاسکتے ہیں، مگرٹیرا اس سے محروم ہوچکی ہے۔''

ڈاکٹر جسٹن کا کہنا ہے کہ چہرے کے علاوہ دیگر جسمانی اعضا اور اشیاء کو شناخت کرنے میں ٹیرا کو کوئی دشواری نہیں ہوتی کیوں کہ '' فیس بلائنڈنیس'' کے مریض چہرے کے علاوہ سب کچھ پہچان سکتے ہیں۔ اسی لیے وہ اپنے بچوں کو ان کے ہاتھ پاؤں، سر کے بال، کپڑوں، اور جب وہ اسکول جاتے ہیں تو ان کے بستوں سے پہچانتی ہے۔

ٹیرا نے اپنی بیماری کے ساتھ جینا سیکھ لیا ہے۔ وہ ایک بہادر عورت ہے اور ذاتی حیثیت میں اور بلاگز کے ذریعے مریضوں کا حوصلہ بڑھاتی ہے۔ ٹیرا کے مطابق وہ لوگوں کو یقین دلانا چاہتی ہے کہ زندگی بہت خوب صورت ہے، اور اس کے ہر لمحے سے لطف اندوز ہونا چاہیے۔
Load Next Story