ٹماٹر پیاز اور آلو صارفین کی پہنچ سے دور ایک ہفتے میں14فیصد مہنگائی
پاکستان بیوروشماریات کے اعداد و شمار کے مطابق رواں ہفتے ٹماٹر کی قیمت میں 49.38 فیصد اضافہ ہوا۔
ملک بھر میں ٹماٹر، پیاز اور آلو کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں حساس قیمتوں کے اشاریے پر مبنی افراط زر کی شرح میں گزشتہ ہفتے 1.2 فیصد کا ہفتہ وار جبکہ سالانہ بنیادوں پر تقریباً14فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیاگیا۔
جس کی وجہ سے غریب طبقہ پس کر رہ گیا، ٹماٹر کی قیمتیں تو لاڑکانہ سمیت بعض علاقوں میں 200 روپے فی کلو گرام تک پہنچ گئی ہیں جو تاریخ کی بلند ترین سطح ہے، ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ قلت بتائی جاتی ہے جو بھارت سے ٹماٹر کی درآمد سے پوری کی جا رہی ہے، اسی طرح ملک میں آلو اور پیاز کی بھی قلت ہے، شہری اسٹور کا رکھا آلو مہنگے داموں کھانے پر مجبور ہیں، آلو اور پیاز کی زیادہ سے زیادہ قیمتیں بھی ریکارڈ 90 روپے فی کلو گرام تک پہنچ گئی ہیں، بعض تاجر ہول سیل سطح پر ریٹس میں کمی کے دعوے کر رہے ہیں تاہم صارفین کو اب تک اس کا فائدہ نہیں پہنچا کیونکہ ریٹیل مارکیٹ میں قیمتیں کم ہونے کانام نہیں لے رہیں اور حقیقتاً ٹماٹر، پیاز اور آلو جیسی روزانہ استعمال کی سبزی ملک کی اکثریتی آبادی کی پہنچ سے دور ہو چکی ہے کیونکہ ان کی قوت خرید انھیں یہ سبزیاں خریدنے کی اجازت نہیں دیتی۔
پاکستان بیوروشماریات (پی بی ایس) کے اعدادوشمار کے مطابق 7 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں 8ہزار روپے ماہانہ کی معمولی آمدنی رکھنے والے طبقے پر صرف 7 روز میں 1.52فیصد کا اضافی بوجھ پڑا جس میں ٹماٹر، پیاز اور آلو کے علاوہ انڈے، ایل پی جی، گندم، لہسن اور چینی کی مہنگائی نے بھی حصہ ڈالا اور ان اشیا کی قیمتوں میں ایک ہفتے میں بالترتیب 2.56، 2.10، 2.09، 1.59 اور 1.11فیصد اضافہ ہوا، اس کے علاوہ کھلے گھی، دال مسور، جلانے کی لکڑی، آٹے، دال مونگ، سرسوں کے تیل،تیار سادہ چائے، دال ماش، تیل (ٹن)، دہی اور مٹی کے تیل کے نرخ بھی 0.06سے0.77 فیصد تک بڑھے، گزشتہ ہفتے مجموعی طور پر 19اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھیں۔
جن میں سب سے زیادہ اضافہ ٹماٹر کی قیمت میں 49.38 فیصد، پیاز کی قیمت میں 12.49 فیصد اور آلو کی قیمت میں6.79 فیصد کا ہوا۔ پی بی ایس کی مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے 9 اشیا بشمول زندہ مرغی، گڑ، پٹرول، چائے کی پتی، ڈیزل، دال چنا، سرخ مرچ پسی ہوئی، کیلے اور گھی (ٹن) کی قیمتوں میں نسبتاً معمولی کمی اور 25 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ رپورٹ کے ڈیٹا سے یہ بھی واضح ہوا کہ 7نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں 12ہزار روپے ماہانہ تک کمانے والوں پر 1.40 فیصد، 18ہزار آمدنی والوں کے لیے1.33فیصد، 35ہزار روپے ماہانہ کمانے والوں کے لیے 1.22 فیصد اور 35ہزار سے زاہد ماہانہ آمدنی والوں کے لیے مہنگائی کی شرح سب سے کم 1فیصد بڑھی۔
جس کی وجہ سے غریب طبقہ پس کر رہ گیا، ٹماٹر کی قیمتیں تو لاڑکانہ سمیت بعض علاقوں میں 200 روپے فی کلو گرام تک پہنچ گئی ہیں جو تاریخ کی بلند ترین سطح ہے، ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ قلت بتائی جاتی ہے جو بھارت سے ٹماٹر کی درآمد سے پوری کی جا رہی ہے، اسی طرح ملک میں آلو اور پیاز کی بھی قلت ہے، شہری اسٹور کا رکھا آلو مہنگے داموں کھانے پر مجبور ہیں، آلو اور پیاز کی زیادہ سے زیادہ قیمتیں بھی ریکارڈ 90 روپے فی کلو گرام تک پہنچ گئی ہیں، بعض تاجر ہول سیل سطح پر ریٹس میں کمی کے دعوے کر رہے ہیں تاہم صارفین کو اب تک اس کا فائدہ نہیں پہنچا کیونکہ ریٹیل مارکیٹ میں قیمتیں کم ہونے کانام نہیں لے رہیں اور حقیقتاً ٹماٹر، پیاز اور آلو جیسی روزانہ استعمال کی سبزی ملک کی اکثریتی آبادی کی پہنچ سے دور ہو چکی ہے کیونکہ ان کی قوت خرید انھیں یہ سبزیاں خریدنے کی اجازت نہیں دیتی۔
پاکستان بیوروشماریات (پی بی ایس) کے اعدادوشمار کے مطابق 7 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں 8ہزار روپے ماہانہ کی معمولی آمدنی رکھنے والے طبقے پر صرف 7 روز میں 1.52فیصد کا اضافی بوجھ پڑا جس میں ٹماٹر، پیاز اور آلو کے علاوہ انڈے، ایل پی جی، گندم، لہسن اور چینی کی مہنگائی نے بھی حصہ ڈالا اور ان اشیا کی قیمتوں میں ایک ہفتے میں بالترتیب 2.56، 2.10، 2.09، 1.59 اور 1.11فیصد اضافہ ہوا، اس کے علاوہ کھلے گھی، دال مسور، جلانے کی لکڑی، آٹے، دال مونگ، سرسوں کے تیل،تیار سادہ چائے، دال ماش، تیل (ٹن)، دہی اور مٹی کے تیل کے نرخ بھی 0.06سے0.77 فیصد تک بڑھے، گزشتہ ہفتے مجموعی طور پر 19اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھیں۔
جن میں سب سے زیادہ اضافہ ٹماٹر کی قیمت میں 49.38 فیصد، پیاز کی قیمت میں 12.49 فیصد اور آلو کی قیمت میں6.79 فیصد کا ہوا۔ پی بی ایس کی مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے 9 اشیا بشمول زندہ مرغی، گڑ، پٹرول، چائے کی پتی، ڈیزل، دال چنا، سرخ مرچ پسی ہوئی، کیلے اور گھی (ٹن) کی قیمتوں میں نسبتاً معمولی کمی اور 25 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ رپورٹ کے ڈیٹا سے یہ بھی واضح ہوا کہ 7نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں 12ہزار روپے ماہانہ تک کمانے والوں پر 1.40 فیصد، 18ہزار آمدنی والوں کے لیے1.33فیصد، 35ہزار روپے ماہانہ کمانے والوں کے لیے 1.22 فیصد اور 35ہزار سے زاہد ماہانہ آمدنی والوں کے لیے مہنگائی کی شرح سب سے کم 1فیصد بڑھی۔