کراچی پولیس سربراہ تفتیشی افسر کو گرفتار کرنے میں ناکام عدالت طلب
عدالتی حکم عدولی پرایڈیشنل آئی جی شاہد حیات کو 27 نومبر کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت
چیئرمین ساتھی محمد اسحاق اور 2ممبران پرمشتمل ڈرگ کورٹ نے تفتیشی افسر انسپکٹر طارق اسلام کو عدالت میں پیش نہ کرنے پر کراچی پولیس کے سربراہ شاہد حیات کواظہار وجوہ کانوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کرلیا ہے اور27 نومبر کو ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کورٹ نے 5برس سے زیر التوا مقدمے میں تفتیشی افسر طارق اسلام کو گواہی کیلیے متعدد بار طلب کیا ، ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے اورگرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کیلیے اعلیٰ حکام کو ہدایت کی تھی لیکن مذکورہ پولیس افسر عدالت میں پیش ہوئے اور نہ ہی کسی اعلیٰ افسر نے اسے کورٹ میں پیش کرنے کی زحمت کی تھی فاضل کورٹ نے گزشتہ سماعت پرپولیس کی جانب سے مسلسل حکم عدولی پر پولیس کے سربراہ سے جواب طلب کیا تھا تاہم انکا نمائندہ عدالت میں پیش ہوا تھا اور تفتیشی افسر اور کیس پراپرٹی عدالت میں پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن تفتیشی افسر کو عدالت میں پیش کرنے میں ناکام رہے اور نہ ہی عدالت کو آگاہ کیا۔
جس پر فاضل عدالت نے کراچی پولیس کے سربراہ کو شوکاز نوٹس جاری کیے اور ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے، استغاثہ کے مطابق 25جولائی 2009کو مذکورہ پولیس افسر نے جوڈیشل مجسٹریٹ کی سربراہی میں ایف آئی اے کے ہمراہ مقامی ٹریڈرز کمپنی کے گودام پر چھاپہ مار کر غیرمعیاری اور غیررجسٹرڈ ادویہ برآمد کی تھیں، خالد ، مبارک سمیت 4ملزمان کو گرفتار بھی کیا تھا ، ملزمان کے قبضے سے برآمد ہونے والی ادویہ بھی تفتیشی افسر کے حوالے کردی گئی تھی جسے عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، دریں اثنا اس ہی کورٹ نے عدالتی حکم عدولی پر ایس ایچ او ایف آئی اے لیاقت حیات کو بھی شوکاز نوٹس جاری کیا ہے،علاوہ ازیں کورٹ نے غیرمعیاری ادویہ بنانے اور سپلائی کرنے کے الزام میں حیدرآباد کے دواساز کمپنی اور ادویہ فراہم کرنے والے ایجنسیوں کے مالکان محمد شریف ، گل محمد ، جنید سمیت دیگر پر فرد جرم عائد کی ہے، انھوں نے صحت جرم سے انکار کردیا، کورٹ نے استغاثہ کے گواہوں کو طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق کورٹ نے 5برس سے زیر التوا مقدمے میں تفتیشی افسر طارق اسلام کو گواہی کیلیے متعدد بار طلب کیا ، ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے اورگرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کیلیے اعلیٰ حکام کو ہدایت کی تھی لیکن مذکورہ پولیس افسر عدالت میں پیش ہوئے اور نہ ہی کسی اعلیٰ افسر نے اسے کورٹ میں پیش کرنے کی زحمت کی تھی فاضل کورٹ نے گزشتہ سماعت پرپولیس کی جانب سے مسلسل حکم عدولی پر پولیس کے سربراہ سے جواب طلب کیا تھا تاہم انکا نمائندہ عدالت میں پیش ہوا تھا اور تفتیشی افسر اور کیس پراپرٹی عدالت میں پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن تفتیشی افسر کو عدالت میں پیش کرنے میں ناکام رہے اور نہ ہی عدالت کو آگاہ کیا۔
جس پر فاضل عدالت نے کراچی پولیس کے سربراہ کو شوکاز نوٹس جاری کیے اور ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے، استغاثہ کے مطابق 25جولائی 2009کو مذکورہ پولیس افسر نے جوڈیشل مجسٹریٹ کی سربراہی میں ایف آئی اے کے ہمراہ مقامی ٹریڈرز کمپنی کے گودام پر چھاپہ مار کر غیرمعیاری اور غیررجسٹرڈ ادویہ برآمد کی تھیں، خالد ، مبارک سمیت 4ملزمان کو گرفتار بھی کیا تھا ، ملزمان کے قبضے سے برآمد ہونے والی ادویہ بھی تفتیشی افسر کے حوالے کردی گئی تھی جسے عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، دریں اثنا اس ہی کورٹ نے عدالتی حکم عدولی پر ایس ایچ او ایف آئی اے لیاقت حیات کو بھی شوکاز نوٹس جاری کیا ہے،علاوہ ازیں کورٹ نے غیرمعیاری ادویہ بنانے اور سپلائی کرنے کے الزام میں حیدرآباد کے دواساز کمپنی اور ادویہ فراہم کرنے والے ایجنسیوں کے مالکان محمد شریف ، گل محمد ، جنید سمیت دیگر پر فرد جرم عائد کی ہے، انھوں نے صحت جرم سے انکار کردیا، کورٹ نے استغاثہ کے گواہوں کو طلب کرلیا۔