طالبان کا مسئلہ طاقت سے نہیں مذاکرات سے حل ہوگا صاحبزادہ زبیر

فضل اللہ کے انکار کے باوجود مذاکرات ممکن ہیں، سربراہ جے یو پی

طالبان کا مسئلہ طاقت سے نہیں مذاکرات سے ہی حل ہوگا, صاحبزادہ ذبیر۔ فوٹو؛ فائل

BAHAWALPUR:
مختلف مسالک اور فقوں کی 29 جماعتوں پر مشتمل ملی یکجہتی کونسل کے نو منتخب سربراہ اور جے یو پی کے صدرصاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے ملا فضل اﷲ کی جانب سے مذاکرات سے انکار کے باوجود طالبان کیخلاف آپریشن کی مخالفت کی ہے اور کہا کہ اگر اب بھی حکومت مخلص ہو جائے اور ایسی قوتوں اور علما کرام کو جن کا طالبان میں اثر نفوذ ہے کو اس بات کی ضمانت دے کہ وہ لوگ جو فیصلہ کریں گے حکومت قبول کرے گی تو نہ صرف طالبان سے مذاکرات شروع ہو سکتے ہیں بلکہ کامیاب بھی ہونگے۔

حیدرآباد میں ایکسپریس سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ طالبان کا مسئلہ طاقت سے نہیں مذاکرات سے ہی حل ہوگا، انھوں نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان کے نئے سربراہ ملا فضل اﷲ کی جانب سے مذاکرات سے انکار کی وجہ حکمرانوں کا تساہل اور دوغلی پالیسی ہے، جسکے نتیجے میں اسلام و پاکستان دشمنوںکو موقع ملا اور انھوںنے مذاکرات کے حامی کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ حکیم اﷲ محسود کو قتل کر دیا، خود کالعدم تحریک طالبان کی شورٰی نے کہا ہے کہ انہیں علم نہیں کہ حکومت سے مذاکرات کہاں ہو رہے تھے اور کون ان کے پاس آ رہا تھا جس کا مطلب صاف یہ ہے کہ حکومت اتنے عرصے سے مذاکرات کا ڈھونگ رچا رہی تھی۔




لیکن اس نے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ صاحبزادہ زبیر کاکہنا تھاکہ پاکستان اورکالعدم طالبان کے درمیان مذاکرات اور معاہدوں کو ہمیشہ امریکا نے ناکام بنایا،جب تک حکومت امریکی اشارے پر چلتی رہے گی مذاکرات نہیں ہو سکیں گے،کالعدم تحریک طالبان نے حکومت کی غیرسنجیدگی دیکھ کر ہی مذاکرات سے انکار کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان میں ایسی قوتیں اور علماء کرام موجود ہیں جن کے طالبان سے تعلقات کے علاوہ ان پر اثر و رسوخ بھی ہے اور اگر حکومت مخلص ہو تو انہیں درمیان میں لاکر مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ لیکن پہلے طالبان کے تحفظات دور کیے جائیں ، اے پی سی بلانے یا نئی اسٹریٹجی طے کرنے کی کوئی ضرورت نہیں، حکومت کو علم ہے کہ کون سی طاقتوں اور علماء کرام کے اثرات طالبان میں ہیں۔
Load Next Story