ایران گیس کے نرخ دوبارہ طے کرنے پر رضا مند

12نومبر سے شروع ہونے والے مذاکرات میں پاکستان امریکاسے منصوبہ پابندیوں سے مستثنیٰ کرنے کوکہے گا

بجلی کی پیداوارکے لئے ایران سے درآمدہ گیس کے استعمال سے سالانہ 2.4بلین ڈالر کی بچت ہوسکے گی۔ فوٹو: اے ایف پی / فائل

ISLAMABAD:
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پرایران کی جانب سے ایک اورمثبت پیش رفت سامنے آئی ہے۔

ایران نے گیس کی قیمت دوبارہ طے کرنے کے لیے پاکستان کومذاکرات کی پیشکش کردی۔ میڈیارپورٹس میں غیرملکی خبررساں ادارے کے حوالے سے کہاگیا ہے کہ نیشنل ایرانیان گیس کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹرحامد رضاکا کہناہے معاہدے کے تحت گیس کے طے کردہ نرخوں میں تبدیلی کی جاسکتی ہے۔

گزشتہ دنوں ایران کی جانب سے معاہدہ ترک کرنے کاعندیہ دیاگیا تھا۔ امریکاکی جانب سے ایران پرعائد پابندیوں کے باعث یہ گیس پائپ لائن منصوبہ تاخیرکا شکارہو رہاہے کیونکہ پاکستان اس منصوبے کے لیے رقم کابندوبست نہیں کر پارہا۔ اس کے علاوہ پاکستان یہ بھی چاہتاہے کہ ایران گیس کی قیمتوں میں نظرثانی کرکے اس کے نرخ میں کمی کرے۔ 7ارب ڈالرسے زائدمالیت کے منصوبے سے پاکستان یومیہ 750ملین مکعب فٹ گیس ایران سے درآمد کرسکتا ہے۔

پاکستان آئندہ مذاکرات میں امریکاپر زوردے گاکہ پاک ایران پائپ لائن پروجیکٹ کو پابندیوں سے مستثنیٰ قراردے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان واشنگٹن میں12نومبر سے شروع ہونے والے دوطرفہ اسٹریٹجک ڈائیلاگ میں امریکا سے کہے گاکہ اربوں ڈالر کے پروجیکٹ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو عالمی پابندیوں سے مستثنیٰ قرار دے۔


گیس کے عظیم ذخائر سے مالامال ایران کی پارس گیس فیلڈ سے پاکستان اور بھارت کے صارفین کو منسلک کرنے کا 7.5 بلین ڈالرکے کثیر سرمائے کایہ منصوبہ اپنی تشکیل کی ابتداسے ہی باربار تعطل کاشکا ر ہوتاچلا آرہاہے۔



وزیراعظم نوازشریف کے دورہ امریکاکا تسلسل ان دوطرفہ اسٹریٹجک مذاکرات میں دونوں ممالک کے تعلقات پرنظرثانی اورپاکستان کی توانائی کی ضروریات کاجائزہ لیاجائے گا۔ پاکستانی وفدکی نمائندگی وزیرپٹرولیم شاہدخاقان عباسی اور وزیرپانی وبجلی خواجہ آصف مشترکہ طورپر کریں گے۔ واقف حال مصدقہ ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کوبتایا کہ وفدمذاکرات میں ان متوقع پابندیوں کامعاملہ اٹھائے گاکیونکہ ملک کی بڑھتی ہوئی توانائی ضروریات کے پیش نظر یہ ناگزیرہے۔

وزارت پٹرولیم کے ایک تجزیے کے مطابق بجلی کی پیداوارکے لیے فرنیس آئل کی جگہ ایران سے درآمدہ گیس کے استعمال سے سالانہ 2.4بلین ڈالر کی بچت ہوسکے گی۔ حکام کاکہنا ہے کہ ایران پائپ لائن منصوبے کادارومدار انھی مذاکرات کے نتیجے پرہے۔ امریکااس منصوبے میں پاکستان اوربھارت کی شمولیت کوایٹمی پروگرام کے سلسلے میں ایران پرعائد عالمی پابندیوں کی خلاف ورزی قراردے کرمسلسل اس کی مخالفت کرتارہا ہے۔ اس کے بجائے امریکاپاکستان کوتاپی منصوبے (ترکمانستان، افغانستان، پاکستان،انڈیاپروجیکٹ) پر مائل کرتا رہاہے۔

حکام نے ایکسپریس ٹریبیون کویہ بھی بتایاکہ امریکااور یورپی یونین نے اس منصوبے کے سلسلے میں ضروری ٹیکنالوجی کے حصول پربھی پابندی لگارکھی ہے۔ دریں اثنا پاکستانی وفدامریکا سے اسی نوعیت کے سول نیوکلیئر معاہدے کے امکانات پربھی بات چیت کرے گاجیسا امریکانے بھارت سے کیاہے۔ دوسری جانب ذرائع کاکہنا ہے کہ پاکستان کوایران گیس منصوبے سے بازرکھنے کے لیے امریکااسے سستے داموں ایل این جی کی فراہمی پرراضی کرنے کی کوشش کرے گا۔ واضح رہے کہ وسیع ذخائرکی دریافت کے بعداگلے چندبرس کے دوران امریکاایل این جی کامرکزی برآمدکنندہ ہوجائے گا۔
Load Next Story