بچوں اور خواتین کے لئے الگ جیلیں بنائی جائیں گی نئی اصلاحات لانے کا فیصلہ

لیڈیز جیلوں میں مرد صرف سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے جبکہ قیدی گھرفون کرسکیں گے جس کی ریکارڈنگ بھی ہوگی

تمام سفارشات جیلوں میں طویل قید کاٹنے والوں سے بات چیت کی روشنی میں کی گئی ہیں ۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
ملک بھرکی جیلوں میں نئی اصلاحات لانے کافیصلہ کیاگیاہے،آئندہ بڑی جیلوں کے بجائے چھوٹی جیلیںبنائی جائیں گی اوران کی تعداد زیادہ ہوگی، بچوں اور لیڈیز کی جیلیں بھی الگ کردی جائیں گی۔

پہلا جرم کرکے جیلوںمی ںآنے والے قیدیوںکوالگ جبکہ عادی ملزمان کوالگ طریقہ سے ڈیل کیاجائے گا،خواتین جیلوںمیںتمام افسران اوراہلکاران بھی خواتین ہوں گی جبکہ مردصرف ان جیلوںکے باہراورگیٹوں پر ڈیوٹیاں دیں گے،قیدیوں کی سہولت کے لیے جیلوں میںپی ٹی سی ایل فون بوتھ لگائے جائیںگے جن کے ذریعے تمام قیدی وحوالاتی گھر فون کرسکیں گے ، یہ گفتگو باقاعدہ ریکارڈ ہوگی، جیلوں میں موبائل فون کااستعمال مکمل طور پر جیمرز لگا کر بند کردیا جائے گا،اس وقت جیلوںمیںفی قیدی و حوالاتی 48 روپے فی دن حکومت خرچہ دیتی ہے،اس رقم سے قیدیوں کو 3 وقت کا کھانا دیا جاتاہے، اس رقم میں بھی اضافہ کیا جائے گا، جیل ایکٹ اس وقت 1894 ہے اس میں بھی ترمیم کی جائے گی اوراسے نئی ضروریات کے مطابق بنایاجائے گا۔




جیل کنٹین میں تمام اشیائے خوردونوش کی قیمتیں اوپن مارکیٹ سے 2 سے ڈھائی گنازیادہ ہوتی ہیں اوران کی کوالٹی بھی 2 نمبر ہوتی ہے،اس میں بھی بہتری لائی جائے گی، جیلوں کی صورتحال اورقیدیوں کے ساتھ سلوک جاننے کے لئے آئندہ ججز اور ذمے داران افسران کے جیل دورے شیڈول نہیں بلکہ غیراعلانیہ اور اچانک ہوں گے،ان دونوں میں جیل کا کوئی آفیسریا اہلکار ججز کے ساتھ نہیں ہو گا ، ججز قیدیوں سے علیحدگی میں شکایات سنیں گے اور جس آفیسر یا اہلکار کے خلاف شکایات درست پائی گئیں اس آفیسر و اہلکار کو کڑی سزا دیتے ہوئے اس کی نہ صرف ترقی روک دی جائے گی بلکہ اس کی ڈیوٹی بھی مستقل تبدیل کردی جائے گی،یہ تمام سفارشات اڈیالہ جیل، فیصل آباد، لاہور اور میانوالی جیلوں میں 10 سے20 سال طویل جیل کاٹنے والے قیدیوں کی جیلوں بارے پیش کی جانے والی رپورٹس کی روشنی میں کی گئی ہیں،قیدیوں نے ان جیلوں کو انسانیت کی تذلیل و رسوا کرنے کے مراکز اورکرپشن کی گڑھ قراردیاتھا۔
Load Next Story