پاکستان میرین اکیڈمی کراچی میں11لاکھ کی مالی بے ضابطگی کاانکشاف
پاکستان میرین اکیڈمی کی کالونی میں رہنے والے 77ملازمین کو 11 لاکھ 46ہزارروپے بطور کنوینس الاؤنس اداکئے گئے
وزارت پورٹس اینڈشپنگ کے ماتحت چلنے والی پاکستان میرین اکیڈمی کراچی میں مالی بے ضابطگی کاانکشاف ہواہے ۔
جہاں اکیڈمی کے اندررہنے والے77ملازمین کوحقدارنہ ہونے کے باوجود 11 لاکھ 46 ہزار روپے بطورکنوینس الاؤنس اداکردیے گئے جس پر آڈیٹر جنرل پاکستان نے مذکورہ طریقہ کار کو ترک کرنے اور سرکاری خزانے سے ادا کی گئی اس رقم کی واپسی کاحکم دیدیا ہے۔ آڈیٹر جنرل پاکستان کی سالانہ رپورٹ برائے 2012-13 میں کہا گیا ہے کہ فنانس ڈویژن کے آفس میمورنڈم نمبر f.1(1)imp.1/77 مجریہ 28 اپریل1977 میں قواعد واضح طورکہاگیاہے کہ کنوینس الاؤنس کااطلاق ہرجگہ نہیں ہوتا اور خاص طور پر جہاں ملازم دفترکے قریب رہ رہاہوتووہاں اس کو کنوینس الاؤنس اصولاً غلط بلکہ غیرقانونی ہے۔
اسکے باوجود پاکستان میرین اکیڈمی کی کالونی میں رہنے والے 77ملازمین کو 11 لاکھ 46ہزارروپے بطور کنوینس الاؤنس اداکئے گئے جو فنانس ڈویژن کی ہدایات کی صریحاً خلاف ورزی اوریہ ایک مالی بے ضابطگی بھی ہے۔آڈٹ حکام نے 17 دسمبر 2012 کو پرنسپل اکاؤنٹنگ افسرکواس مالی بے ضابطی کے بارے میں آگاہ بھی کیا لیکن ڈپارٹمینٹل اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس نہیں بلایا گیا بلکہ اس سلسلے میں رپورٹ کوبھی حتمی شکل نہیں دی گئی۔جس پرآڈٹ حکام نے اس مالی بے ضابطگی پرمذکورہ بالارقم کی بازیابی اور آئندہ اس سلسلے کوبندکرنے کی ہدایت کی ہے ۔
جہاں اکیڈمی کے اندررہنے والے77ملازمین کوحقدارنہ ہونے کے باوجود 11 لاکھ 46 ہزار روپے بطورکنوینس الاؤنس اداکردیے گئے جس پر آڈیٹر جنرل پاکستان نے مذکورہ طریقہ کار کو ترک کرنے اور سرکاری خزانے سے ادا کی گئی اس رقم کی واپسی کاحکم دیدیا ہے۔ آڈیٹر جنرل پاکستان کی سالانہ رپورٹ برائے 2012-13 میں کہا گیا ہے کہ فنانس ڈویژن کے آفس میمورنڈم نمبر f.1(1)imp.1/77 مجریہ 28 اپریل1977 میں قواعد واضح طورکہاگیاہے کہ کنوینس الاؤنس کااطلاق ہرجگہ نہیں ہوتا اور خاص طور پر جہاں ملازم دفترکے قریب رہ رہاہوتووہاں اس کو کنوینس الاؤنس اصولاً غلط بلکہ غیرقانونی ہے۔
اسکے باوجود پاکستان میرین اکیڈمی کی کالونی میں رہنے والے 77ملازمین کو 11 لاکھ 46ہزارروپے بطور کنوینس الاؤنس اداکئے گئے جو فنانس ڈویژن کی ہدایات کی صریحاً خلاف ورزی اوریہ ایک مالی بے ضابطگی بھی ہے۔آڈٹ حکام نے 17 دسمبر 2012 کو پرنسپل اکاؤنٹنگ افسرکواس مالی بے ضابطی کے بارے میں آگاہ بھی کیا لیکن ڈپارٹمینٹل اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس نہیں بلایا گیا بلکہ اس سلسلے میں رپورٹ کوبھی حتمی شکل نہیں دی گئی۔جس پرآڈٹ حکام نے اس مالی بے ضابطگی پرمذکورہ بالارقم کی بازیابی اور آئندہ اس سلسلے کوبندکرنے کی ہدایت کی ہے ۔