خیبرپختونخوا میں بلدیاتی الیکشن مارچ اپریل یا مرحلہ وار کرانے کی تجاویز
تجاویزکی منظوری کے لیے صوبے میں حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کے قائدین کا مشترکہ اجلاس پیر کو بلالیا گیا ہے۔
خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کا انعقادیکساں طور پر پورے صوبے میںآئندہ سال مارچ،اپریل میںکرانے یا پھر انتخابات کا انعقاد میدانی علاقوں میںدسمبراورپہاڑی علاقوں میں مارچ، اپریل میں کرانے کی تجاویز زیرغورلانے کافیصلہ کیاہے جن پرحتمی فیصلہ کے لیے پیرکوحکمران اتحاد کا اجلاس بلالیا گیا ہے۔
صوبائی حکومت ذرائع نے بتایاکہ حکمران اتحاد میںاتفاق پایاگیاہے کہ سپریم کورٹ میں صوبائی حکومت کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے لیے 28 دسمبر کی تاریخ پیش کی جائے تاہم اس کے ساتھ یہ موقف بھی اختیار کیا جائے کہ خیبرپختونخواکے ہزارہ اورمالاکنڈڈویژن کے اکثر اضلاع میں دسمبراورجنوری کے مہینوں میںبرفباری ہوتی ہے اور شدید سردی کاموسم ہوتا ہے جس کے باعث لوگوں کے لیے گھروںسے باہرنکلنا بھی محال ہوتا ہے جبکہ اکثرعلاقوں کے راستے بھی بند پڑے ہوتے ہیں جس کے باعث دسمبریاجنوری میںان دونوں اضلاع اور بعض جنوبی اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں۔
اس لیے سپریم کورٹ اس معاملے میں نرمی کرتے ہوئے بلدیاتی انتخابات آئندہ سال مارچ،اپریل میں منعقد کرنے کی اجازت دے یااگراس بات پراتفاق نہیں ہوتاہے توسپریم کورٹ سے یہ استدعاکی جائے کہ بلدیاتی انتخابات مرحلہ وار منعقد کرانے کی اجازت دی جائے جس میں وادی پشاورکے 5 اضلاع کے علاوہ صوبے کے وہ اضلاع جہاں موسمی دشواریاں درپیش نہ ہوںان میں بلدیاتی انتخابات کاانعقاد اسی سال دسمبرجبکہ جن اضلاع میں موسم کی وجہ سے مسائل ہوںان میں آئندہ سال مارچ،اپریل میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کرنے کی اجازت دی جائے،تجاویزکی منظوری کے لیے صوبے میں حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں تحریک انصاف،جماعت اسلامی،قومی وطن پارٹی اور عوامی جمہوری اتحاد کے قائدین کا مشترکہ اجلاس پیر 11 نومبرکو بلالیا گیا ہے۔
صوبائی حکومت ذرائع نے بتایاکہ حکمران اتحاد میںاتفاق پایاگیاہے کہ سپریم کورٹ میں صوبائی حکومت کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے لیے 28 دسمبر کی تاریخ پیش کی جائے تاہم اس کے ساتھ یہ موقف بھی اختیار کیا جائے کہ خیبرپختونخواکے ہزارہ اورمالاکنڈڈویژن کے اکثر اضلاع میں دسمبراورجنوری کے مہینوں میںبرفباری ہوتی ہے اور شدید سردی کاموسم ہوتا ہے جس کے باعث لوگوں کے لیے گھروںسے باہرنکلنا بھی محال ہوتا ہے جبکہ اکثرعلاقوں کے راستے بھی بند پڑے ہوتے ہیں جس کے باعث دسمبریاجنوری میںان دونوں اضلاع اور بعض جنوبی اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں۔
اس لیے سپریم کورٹ اس معاملے میں نرمی کرتے ہوئے بلدیاتی انتخابات آئندہ سال مارچ،اپریل میں منعقد کرنے کی اجازت دے یااگراس بات پراتفاق نہیں ہوتاہے توسپریم کورٹ سے یہ استدعاکی جائے کہ بلدیاتی انتخابات مرحلہ وار منعقد کرانے کی اجازت دی جائے جس میں وادی پشاورکے 5 اضلاع کے علاوہ صوبے کے وہ اضلاع جہاں موسمی دشواریاں درپیش نہ ہوںان میں بلدیاتی انتخابات کاانعقاد اسی سال دسمبرجبکہ جن اضلاع میں موسم کی وجہ سے مسائل ہوںان میں آئندہ سال مارچ،اپریل میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کرنے کی اجازت دی جائے،تجاویزکی منظوری کے لیے صوبے میں حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں تحریک انصاف،جماعت اسلامی،قومی وطن پارٹی اور عوامی جمہوری اتحاد کے قائدین کا مشترکہ اجلاس پیر 11 نومبرکو بلالیا گیا ہے۔