امریکا کے ساتھ سخت رویہ وزیراعظم نے تجویز مسترد کردی
ڈرون حملوں سمیت اہم ایشوز پر تحفظات کے باوجود مختلف شعبوں میں تعاون بھی جاری رہیگا
لاہور:
وزیراعظم نواز شریف نے کابینہ کے کچھ ارکان کی طرف سے امن مذاکرات کو نقصان پہچانے پر امریکا کیخلاف سخت روپہ اختیار کرنے کی تجاویز کو مسترد کردیا ہے۔
پیشرفت سے باخبر حکام کے مطابق وزیر داخلہ نے حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد امریکا کے ساتھ تعاون پر نظرثانی کیلیے اصرار کیا تھا۔ حکیم اللہ کی ہلاکت کے بعد پریس کانفرنس میں وزیر داخلہ نے ڈرون حملے کو 'مذاکرات پر حملہ' قرار دیا تھا اور اشارہ دیا تھا کہ اعلیٰ سول و فوجی قیادت صورتحال کو دیکھنے کیلیے ملاقات کرے گی مگر تاحال نیشنل سیکیورٹی کونسل کا اجلاس نہیں ہوا اور وزیراعظم نے بدلتی ہوئی صورتحال میں مثبت روپہ اختیار کیا ہے۔
حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے ہنگامی کابینہ اجلاس میں وزیراعظم کلیئر تھے کہ حکومت نے ڈرون حملوں کیخلاف ایک اصولی موقف اپنایا ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ امریکا کے ساتھ تعلقات کسی ایک واقعہ پر یرغمال بن جائیں۔ وزیراعظم نے بہاولپور میں فوجی مشقوں کے معائنہ کے وقت ایک ہی بیان دیا ہے کہ طاقت کا بے بجا استعمال امن نہیں لاسکتا۔ انھوں نے کوئی اشارہ نہیں دیا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کوئی بڑے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں خصوصی طور پر تحریک انصاف حکومت کو نیٹو سپلائی کی بندش سمیت بڑے اقدامات کی طرف دھکیل رہی ہیں مگر حکومت اس طرح کے مطالبات ماننے کا ارادہ نہیں رکھتی۔
وزیراعظم نواز شریف نے کابینہ کے کچھ ارکان کی طرف سے امن مذاکرات کو نقصان پہچانے پر امریکا کیخلاف سخت روپہ اختیار کرنے کی تجاویز کو مسترد کردیا ہے۔
پیشرفت سے باخبر حکام کے مطابق وزیر داخلہ نے حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد امریکا کے ساتھ تعاون پر نظرثانی کیلیے اصرار کیا تھا۔ حکیم اللہ کی ہلاکت کے بعد پریس کانفرنس میں وزیر داخلہ نے ڈرون حملے کو 'مذاکرات پر حملہ' قرار دیا تھا اور اشارہ دیا تھا کہ اعلیٰ سول و فوجی قیادت صورتحال کو دیکھنے کیلیے ملاقات کرے گی مگر تاحال نیشنل سیکیورٹی کونسل کا اجلاس نہیں ہوا اور وزیراعظم نے بدلتی ہوئی صورتحال میں مثبت روپہ اختیار کیا ہے۔
حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے ہنگامی کابینہ اجلاس میں وزیراعظم کلیئر تھے کہ حکومت نے ڈرون حملوں کیخلاف ایک اصولی موقف اپنایا ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ امریکا کے ساتھ تعلقات کسی ایک واقعہ پر یرغمال بن جائیں۔ وزیراعظم نے بہاولپور میں فوجی مشقوں کے معائنہ کے وقت ایک ہی بیان دیا ہے کہ طاقت کا بے بجا استعمال امن نہیں لاسکتا۔ انھوں نے کوئی اشارہ نہیں دیا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کوئی بڑے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں خصوصی طور پر تحریک انصاف حکومت کو نیٹو سپلائی کی بندش سمیت بڑے اقدامات کی طرف دھکیل رہی ہیں مگر حکومت اس طرح کے مطالبات ماننے کا ارادہ نہیں رکھتی۔