چوہوں پر ’یونیورسل فلو ویکسین‘ کے کامیاب تجربات

یہ ویکسین ہر قسم کے انفلوئنزا کے خلاف تحفظ فراہم کرسکے گی

یہ ویکسین ہر قسم کے انفلوئنزا کے خلاف تحفظ فراہم کرسکے گی۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

امریکی ماہرین نے انفلوئنزا کی تمام اقسام کے خلاف مؤثر ''یونیورسل فلو ویکسین'' کے تجربات مزید آگے بڑھاتے ہوئے اسے چوہوں میں بھی بڑی کامیابی سے آزمایا ہے۔

ریسرچ جرنل ''ایڈوانسڈ ہیلتھ کیئر مٹیریلز'' کے ایک حالیہ شمارے میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق، یہ ویکسین دو طرح کے نینو ذرّات (نینو پارٹیکلز) پر مشتمل ہے جنہیں دو اہم انفلوئنزا پروٹینز سے تیار کیا گیا ہے۔ ان میں سے ایک ''میٹرکس پروٹین 2 ایکٹوڈومین'' (ایم ٹو ای) جبکہ دوسرا ایک خامرہ (اینزائم) ہے جو ''نیورامنیڈیز'' (این اے) کہلاتا ہے۔

ابتدائی تجربات میں کامیابی کے بعد اس یونیورسل فلو ویکسین کو چوہوں میں آزمایا گیا تو معلوم ہوا کہ اس نے چار مہینے تک چوہوں کو کسی بھی قسم کے انفلوئنزا سے محفوظ رکھا۔

اس تحقیقی منصوبے پر اٹلانٹا میں واقع جیورجیا اسٹیٹ یونیورسٹی کے ''انسٹی ٹیوٹ فار بایومیڈیکل سائنسز'' پر کام ہورہا ہے جہاں اب اس یونیورسل فلو ویکسین کی انسانوں پر اوّلین لیکن محدود آزمائشوں کی تیاریاں جاری ہیں۔

واضح رہے کہ انفلوئنزا کو عام انگریزی میں ''فلو'' (Flu) اور اردو میں ''زکام'' بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بیماری وائرس سے ہوتی ہے اور خود فلو کی کئی اقسام ہیں۔


لیکن خطرناک بات یہ ہے کہ انفلوئنزا وائرس بہت جلدی جلدی تبدیل ہوتا ہے اس لیے اگر ایک فلو ویکسین اس سال کارآمد ہے تو بہت ممکن ہے کہ وہ اگلے سال میں بالکل ناکارہ ہوجائے۔

یہی وجہ ہے کہ ادویہ ساز کمپنیوں کو ہر سال نئی فلو ویکسین تیار کرنے کے علاوہ، فلو کی ہر قسم کےلیے بھی علیحدہ علیحدہ ویکسین بنانے کی ضرورت پڑتی ہے۔

ماہرین برسوں سے ایک ایسی فلو ویکسین کی تلاش میں تھے جو کسی بھی قسم کے زکام کا علاج کرسکے؛ اور جس کی افادیت پر فلو وائرس میں ہونے والی ظاہری تبدیلیوں سے کوئی فرق بھی نہ پڑے۔ اسی خاصیت کی بناء پر اس ویکسین کو، جو اب تک تیار نہیں ہوسکی ہے، ''یونیورسل فلو ویکسین'' کا نام دیا جاتا ہے۔

ایچ ٹو ای اور نیورامنیڈیز، دونوں ہی ایسے پروٹین ہیں جو ہر قسم کے فلو وائرس پر پائے جاتے ہیں، سب قسم کے فلو وائرسوں میں ایک جیسے ہی ہوتے ہیں اور، ان سب سے بڑھ کر، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان میں بہت ہی معمولی تبدیلیاں آتی ہیں۔

طویل عرصے تک نظرانداز کرنے کے بعد، حالیہ برسوں میں معلوم ہوا کہ اگر کوئی ایسی فلو ویکسین بنائی جائے جو ان ہی دونوں پروٹینز کی بنیاد پر فلو وائرس کے خلاف تحفظ فراہم کرے، تو وہ نہ صرف تمام اقسام کے انفلوئنزا سے بچا سکے گی بلکہ ایک لمبے عرصے تک کارآمد بھی رہے گی۔

اگر 'سب کچھ ٹھیک' چلتا رہا تو امید کی جاسکتی ہے کہ موجودہ عشرے میں ہی ہر قسم کے زکام سے بچانے والی فلو ویکسین دستیاب ہوگی۔
Load Next Story