ایران کا معاہدے سے زیادہ یورینیئم افزودہ کرنے کا اعلان
ایرانی صدر کے مطابق اس ضمن میں ایران پر دباؤ بڑھ رہا ہے لیکن اب بھی جنگ سے بچنا اور عالمی امن ممکن ہے
ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ 2015ء میں عالمی طاقتوں سے کیے گئے معاہدے پر یورینیئم افزودگی کی حدود کے مقابلے میں ایران اب زائد مقدار میں یورینیئم افزودہ (اینرچ) کررہا ہے۔
حسن روحانی نے جمعرات کو ٹیلی وژن خطاب میں کہا کہ ہم معاہدے سے پہلے کی پوزیشن پر جاتے ہوئے زائد یورینیئم افزودہ کررہے ہیں، ایران پر دباؤ بھی بڑھا ہے لیکن ہم مسلسل آگے بڑھ رہے ہیں، ایٹمی پروگرام عالمی معاہدے کے مقابلے میں اب بہت اچھی پوزیشن میں ہے۔
قبل ازیں ایران نے امریکا، چین، روس، جرمنی، فرانس اور برطانیہ سے ایک معاہدہ کیا تھا جس سے روگردانی کرتے ہوئے واشنگٹن نے 2018ء میں معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کردی تھیں۔
اس کے جواب میں ایران نے بھی بار بار ایٹمی معاہدے سے دست برداری کی دھمکی دی تھی لیکن اب صدر کی جانب سے خود زائد مقدار میں یورینیئم کی افزودگی کا اعتراف کیا گیا ہے۔
اسی ہفتے برطانیہ، فرانس، جرمنی اور فرانس نے ایران کو حدود سے تجاوز کرکے معاہدے کو کسی مشکل میں دھکیلنے سے خبردار کیا تھا۔ بعض تجزیہ کاروں کے مطابق ایران کے اس عمل سے معاہدہ ازخود ختم بھی ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ ایران پر معاہدے کی رو سے یورینیئم افزودہ کرنے کی حد 3.67 رکھی گئی تھی جبکہ اس وقت اس کی شرح 4.5 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
حسن روحانی نے جمعرات کو ٹیلی وژن خطاب میں کہا کہ ہم معاہدے سے پہلے کی پوزیشن پر جاتے ہوئے زائد یورینیئم افزودہ کررہے ہیں، ایران پر دباؤ بھی بڑھا ہے لیکن ہم مسلسل آگے بڑھ رہے ہیں، ایٹمی پروگرام عالمی معاہدے کے مقابلے میں اب بہت اچھی پوزیشن میں ہے۔
قبل ازیں ایران نے امریکا، چین، روس، جرمنی، فرانس اور برطانیہ سے ایک معاہدہ کیا تھا جس سے روگردانی کرتے ہوئے واشنگٹن نے 2018ء میں معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کردی تھیں۔
اس کے جواب میں ایران نے بھی بار بار ایٹمی معاہدے سے دست برداری کی دھمکی دی تھی لیکن اب صدر کی جانب سے خود زائد مقدار میں یورینیئم کی افزودگی کا اعتراف کیا گیا ہے۔
اسی ہفتے برطانیہ، فرانس، جرمنی اور فرانس نے ایران کو حدود سے تجاوز کرکے معاہدے کو کسی مشکل میں دھکیلنے سے خبردار کیا تھا۔ بعض تجزیہ کاروں کے مطابق ایران کے اس عمل سے معاہدہ ازخود ختم بھی ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ ایران پر معاہدے کی رو سے یورینیئم افزودہ کرنے کی حد 3.67 رکھی گئی تھی جبکہ اس وقت اس کی شرح 4.5 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔