پاکستان میں بڑی صنعتوں کی پیداوار سست روی کا شکار
مالی سال کے پہلے 5ماہ میں پیداوار 6 فیصد رہی،معاشی سست روی کا سبب بننے والے عوامل برقرار
پاکستان میں بڑی صنعتوں کی پیداوار رواں مالی سال کے پہلے 5ماہ کے دوران سست روی کا شکار نظر آئی تاہم معاشی سست روی کا سبب بننے والے بنیادی عوامل اب بھی تبدیل نہیں ہوئے، اس بات کا انکشاف ادارہ برائے شماریات کی جانب سے جاری رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے وسیع پیمانے پر اشیا سازی میں جولائی تا نومبر کے دوران 5ماہ میں گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 5 اعشاریہ 93 فیصد کمی ہوئی ہے۔صرف نومبر کے مہینے میں بڑی صنعتی پیداوار 5 فیصد سکڑی ہے جس کی وجہ سے 5ماہ کے دوران مجموعی بڑی صنعتی پیداوار 5 اعشاریہ 93 فیصد رہی۔
اسٹیٹ بینک نے بھی پہلی سہ ماہی رپورٹ میں کہا تھا کہ اس عرصے میں گو برآمدی اور درآمدی صنعتی تیزی دیکھنے میں رہی تاہم ان شعبوں سے وابستہ کمپنیوں نے طویل المدت پالیسی نہیں اپنائی۔
رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے معیشت کو دستاویزی بنانے کی کوششیں، بجلی کے بڑھتے ہوئے نرخ اور شرح سود میں اضافہ بھی اس سست روی کا سبب ہے کیونکہ ان کے سبب پیداواری اخراجات میں اضافہ ہورہا ہے اور کمپنیوں کے منافع پر زد پڑرہی ہے۔ اسٹیٹ بینک کی پہلی سہ ماہی میں بیان کیے گئے عوامل اور وجوبات دوسری سہہ ماہی میں بھی بنیادی عنصر دکھائی دیتے ہیں۔
ادارہ برائے شماریات کے مطابق 15 بنیادی صنعتوں میں سے 8نے کچھ بہتر پیداوار ظاہر کی ہے جبکہ دیگر 7صنعتوں کی پیداوار میں جولائی تا نومبر کے دوران کمی نظر آتی ہے۔ آئل کمپنیز ایڈوائزری کمیٹی کی جانب سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 11 اقسام کی صنعتوں نے اوسطا صفر اعشاریہ 8 فیصد ترقی ظاہر کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے وسیع پیمانے پر اشیا سازی میں جولائی تا نومبر کے دوران 5ماہ میں گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 5 اعشاریہ 93 فیصد کمی ہوئی ہے۔صرف نومبر کے مہینے میں بڑی صنعتی پیداوار 5 فیصد سکڑی ہے جس کی وجہ سے 5ماہ کے دوران مجموعی بڑی صنعتی پیداوار 5 اعشاریہ 93 فیصد رہی۔
اسٹیٹ بینک نے بھی پہلی سہ ماہی رپورٹ میں کہا تھا کہ اس عرصے میں گو برآمدی اور درآمدی صنعتی تیزی دیکھنے میں رہی تاہم ان شعبوں سے وابستہ کمپنیوں نے طویل المدت پالیسی نہیں اپنائی۔
رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے معیشت کو دستاویزی بنانے کی کوششیں، بجلی کے بڑھتے ہوئے نرخ اور شرح سود میں اضافہ بھی اس سست روی کا سبب ہے کیونکہ ان کے سبب پیداواری اخراجات میں اضافہ ہورہا ہے اور کمپنیوں کے منافع پر زد پڑرہی ہے۔ اسٹیٹ بینک کی پہلی سہ ماہی میں بیان کیے گئے عوامل اور وجوبات دوسری سہہ ماہی میں بھی بنیادی عنصر دکھائی دیتے ہیں۔
ادارہ برائے شماریات کے مطابق 15 بنیادی صنعتوں میں سے 8نے کچھ بہتر پیداوار ظاہر کی ہے جبکہ دیگر 7صنعتوں کی پیداوار میں جولائی تا نومبر کے دوران کمی نظر آتی ہے۔ آئل کمپنیز ایڈوائزری کمیٹی کی جانب سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 11 اقسام کی صنعتوں نے اوسطا صفر اعشاریہ 8 فیصد ترقی ظاہر کی ہے۔