ملا فضل اللہ کے بطورامیر انتخاب سے طالبان میں اختلافات پھوٹ پڑے امریکی اخبار
پاکستان میں طالبان رہنما نصیرالدین حقانی کے قتل میں تحریک طالبان فضل اللہ گروپ کا ملوث ہوسکتا ہے،امریکی اخبار کا دعویٰ
PESHAWAR:
امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں طالبان رہنما نصیر الدین حقانی کے قتل میں تحریک طالبان فضل اللہ گروپ ملوث ہوسکتا ہے جب کہ ملا فضل اللہ کے بطورامیر انتخاب سے طالبان میں اختلافات پھوٹ پڑے ہیں۔
امریکی اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد ملا فضل اللہ کے بطورامیر انتخاب سے طالبان میں اختلافات پھوٹ پڑے ہیں، اخبار لکھتا ہے کہ میجر جنرل ثنا اللہ نیازی کے قتل کے بعد افغان طالبان نے افغانستان میں فضل اللہ کے بیس پرحملہ کیا تھا اور نصیرالدین حقانی کا قتل اس حملے کا بدلہ ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب امریکی میڈیا کے مطابق نصیرالدین حقانی کی ہلاکت سے حقانی نیٹ ورک کی فنڈز جمع کرنے میں مشکلات پیدا ہوں گی کیونکہ ان کے سعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات کے حکمران خاندانوں سے قریبی تعلقات تھےجب کہ برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ نصیرالدین حقانی کی موت سے پاکستانی حکومت پر بھی دباؤ بڑھ جائے گا کیونکہ اس کی موت پاکستانی سرزمین پر ہوئی، دوسری جانب افغانستان کی حکومت کے لیے بھی نصیرالدین حقانی کی موت ایک بڑا دھچکا ہےکیونکہ نصیر الدین افغان طالبان سے امن مذاکرات میں اہم کردار ادا کر رہا تھا۔
واضح رہے کہ حقانی گروپ کے سربراہ جلال الدین حقانی کے بیٹے ناصر الدین حقانی کو اتوار کے روز اسلام آباد میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔
امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں طالبان رہنما نصیر الدین حقانی کے قتل میں تحریک طالبان فضل اللہ گروپ ملوث ہوسکتا ہے جب کہ ملا فضل اللہ کے بطورامیر انتخاب سے طالبان میں اختلافات پھوٹ پڑے ہیں۔
امریکی اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد ملا فضل اللہ کے بطورامیر انتخاب سے طالبان میں اختلافات پھوٹ پڑے ہیں، اخبار لکھتا ہے کہ میجر جنرل ثنا اللہ نیازی کے قتل کے بعد افغان طالبان نے افغانستان میں فضل اللہ کے بیس پرحملہ کیا تھا اور نصیرالدین حقانی کا قتل اس حملے کا بدلہ ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب امریکی میڈیا کے مطابق نصیرالدین حقانی کی ہلاکت سے حقانی نیٹ ورک کی فنڈز جمع کرنے میں مشکلات پیدا ہوں گی کیونکہ ان کے سعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات کے حکمران خاندانوں سے قریبی تعلقات تھےجب کہ برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ نصیرالدین حقانی کی موت سے پاکستانی حکومت پر بھی دباؤ بڑھ جائے گا کیونکہ اس کی موت پاکستانی سرزمین پر ہوئی، دوسری جانب افغانستان کی حکومت کے لیے بھی نصیرالدین حقانی کی موت ایک بڑا دھچکا ہےکیونکہ نصیر الدین افغان طالبان سے امن مذاکرات میں اہم کردار ادا کر رہا تھا۔
واضح رہے کہ حقانی گروپ کے سربراہ جلال الدین حقانی کے بیٹے ناصر الدین حقانی کو اتوار کے روز اسلام آباد میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔