سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں میں تیزی

یونین کونسل کھپرو کو میونسپل کا درجہ دے کر تعلقہ میں چار نئی یونین کونسلوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری عوام کی مشکلات حل کرنے کے لیے میدان عمل میں آ گئیں۔ فوٹو: فائل

پچھلے دنوں ڈپٹی کمشنر کی جانب سے تعلقہ کھپرو میں حلقہ بندیوں کا کام مکمل کرنے کے بعد فہرستیں ٹاؤن کمیٹی کے دفتر میں آویزاں کردی گئیں۔

یونین کونسل کھپرو کو میونسپل کا درجہ دے کر تعلقہ میں چار نئی یونین کونسلوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ کھپرو کو 35 ہزار 819 ووٹروں پر مشتمل حلقہ بنا کر میونسپل کمیٹی بنا دیا گیا ہے جب کہ چار نئی یونین کونسلیں حاجی جان محمد ہنگورجو، سید سمن شاہ، محمد حنیف راجڑ اور حاجی ہاشم مری بلوچ کو 10 سے 16 ہزار ووٹروں پر مشتمل حلقے کی صورت میں اب یونین کونسل کا درجہ رکھتی ہیں۔ تعلقہ کھپرو کی یونین کونسلوں کی تعداد 12 ہو گئی ہے۔ تعلقہ کھپرو کی حلقہ بندیوں کے لیے اعتراضات کے سلسلے میں میرپورخاص میں سینٹر قائم کیا گیا، جسے مقامی شہری اپنے ساتھ زیادتی قرار دے رہے ہیں۔

نئی حلقہ بندیوں پر فنکشنل مسلم لیگ کے قاضی شمس الدین راجڑ نے دس اعتراضات کمشنر میرپورخاص آفس میں جمع کرائے۔ ان کا مؤقف ہے کہ حلقہ بندیاں ذاتی پسند اور ناپسند کی بنیاد پر کی گئی ہیں اور کمشنر آفس سے انہیں انصاف نہ ملنے کی صورت میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ تحریک انصاف کے مقامی راہ نما حسین بخش جونیجو نے وزیر اعلیٰ سندھ مطالبہ کیا ہے کہ تعلقہ کھپرو کو ضلع کا درجہ دے کر یہاں کے عوام کی محرومیوں کو دور کیا جائے۔ اسی طرح یونین کونسل کھائی کے شہریوں کی جانب سے تعلقہ کا درجہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے مختلف جگہوں پر بینرز آویزاں کر دیے۔


بلدیاتی انتخابات کے لیے شیڈول کے اعلان کے بعد تعلقہ کھپرو میں سیاسی ہلچل پیدا ہوگئی ہے۔ پچھلے دنوں سید اویس مظفر نے کھپرو کا دورہ کیا، جس میں انہوں نے پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری کی طرف سے استقبالیے میں شرکت کی۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کسی کی خواہش پر وزیر اعلیٰ سندھ کو تبدیل نہیں کیا جا رہا۔ امتیاز شیخ اپنی پارٹی کے معاملات پر سوچ بچار کریں۔ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان کسی بھی قسم کے اختلافات نہیں ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے کھپرو میں تعلقہ اسپتال کو اپ گریڈ کرکے سول اسپتال کا درجہ دینے اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کا اعلان کیا۔

پیپلز پارٹی کی راہ نما اور قومی اسمبلی کی رکن شازیہ مری نے عوام کے مسائل کے حل کے لیے کھپرو میں کیمپ آفس قائم کر کے بلدیاتی انتخابات کے لیے فنکشنل مسلم لیگ کو ٹف ٹائم دینے کا عندیہ دیا ہے۔ شازیہ مری نے دو ماہ کے دوران شہریوں کے دیرینہ مطالبے کو پورا کرتے ہوئے میرپورخاص روڈ کی دو رویہ تعمیر اور سوئی گیس کی فراہمی کے لیے صوبائی حکومت سے 88 کروڑ روپے کی منظوری دلائی ہے۔ میرپورخاص روڈ کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری ہے۔ باخبر ذرایع کے مطابق شازیہ مری نے سید قائم علی شاہ سے یہاں کے شہریوں کی سہولت کے لیے اپنے کوٹے سے سوئی گیس کی فراہمی کے لیے فنڈز جاری کرنے کی اپیل کی تھی، جسے قبول کرتے ہوئے وزیر اعلی نے فنڈز جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

گذشتہ دنوں شازیہ مری کی کیمپ آفس میں موجودگی کے دوران شہریوں کی بڑی تعداد نے اپنے مسائل کے حل کی درخواست دی، جس پر انہوں نے احکامات صادر کیے۔ شازیہ مری نے ''ایکسپریس'' سے بات کرتے ہوئے کہاکہ حکومت مقررہ تاریخ پر بلدیاتی انتخابات کرانے کی اہلیت رکھتی ہے۔ بلدیاتی ایکٹ عوام کی امنگوں کے مطابق ہے۔ موجودہ بلدیاتی نظام میں عوام کے مسائل نچلی سطح پر حل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ میرپورخاص روڈ تعمیر کرنے کے علاوہ سوئی گیس کی فراہمی کے لیے فنڈز کی درخواست صوبائی حکومت نے منظور کر لی ہے اور آیندہ ہفتے کے دوران فنڈز جاری ہونے کے بعد چار ماہ کے اندر شہریوں کو گیس فراہم کردی جائے گی۔

بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی اور فنکشنل لیگ کے امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔ پیپلز پارٹی نے سابق سٹی ناظم محمد وسیم قائمخانی کو کھپرو کا کوآرڈی نیٹر مقرر کر کے مخالف پارٹی کے حمایتیوں کو توڑنے کا ٹاسک دے دیا ہے۔ محمد وسیم قائمخانی کی کوششوں سے فنکشنل لیگ میں شامل مختلف برادریوں سے تعلق رکھنے والے افراد پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیارکر رہے ہیں۔ فنکشنل مسلم لیگ نے بھی بلدیاتی انتخابات کے لیے امیدواروں کے چناؤ کے لیے صلاح مشورے شروع کر دیے ہیں۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ محمد وسیم قائمخانی میدان میں اتارے گئے تو پی پی پی کو بھرپور کام یابی حاصل ہو گی۔ متوقع بلدیاتی انتخابات کے لیے تعلقہ کھپرو میں تمام سیاسی جماعتوں نے کمر کس لی ہے اور اپنی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا ہے۔
Load Next Story