اسٹیبلشمنٹ ہی طاقتور ہے طالبان سے مذاکرات کا علم نہیں فضل الرحمن
سیاستدان اس خوش فہمی میںنہ رہے کہ وہ طاقتورہے،طالبان سے مذاکرات کیلیے اب انتظار کرنا ہوگا، فضل الرحمن
TEHRAN:
جے یو آئی ف کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے کہاہے کہ اس ملک میں اسٹیبلشمنٹ ہی طاقتورہے چاہے وہ ملازم ہوں یا حکمران، سیاستدان چاہتے جتنی باربھی منتخب ہوکر آئے اسے اس خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ وہ طاقتور ہے۔
مذاکرات کہاں اور کیسے ہو رہے تھے کون مذاکرات کارتھے مجھے ان ناموںکاعلم نہیں ہے، طالبان کی طرف سے بھی کوئی تصدیق نہیں آئی۔ ان خیالات کااظہارانھوں نے ایکسپریس کو انٹرویو میں کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہمیں بتایا جائے کہ وہ شخصیات کون تھیںجوطالبان سے مذاکرات کرنے جارہی تھیں تاکہ اس حوالے سے اپنی رائے دے سکیں، میڈیا کو بھی کچھ پتہ نہ تھا ان کے تبصرے اورتجزیے پڑھ کر مجھے اس حوالے سے میڈیا پر بھی رحم آتاہے۔
انھوں نے کہاکہ قبائلی رہنمائوں کو نظر انداز کرکے مذاکراتی عمل شروع کیا گیا، اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے رکاوٹیں محسوس کی گئیں سید منور حسن کے بیان کے حوالے سے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ فوج کی جو پوزیشن اورملکی معاملات پرجو گرفت ہے اس میںجماعت اسلامی نے اپنی سوچ کااظہارکیاہے،منورحسن کو بھی طالبان اورفوج کے حوالے سے متوازن بیان جاری کرناچاہیے تھا جبکہ ان کے بیان پرآئی ایس پی آرکے بجائے حکومت کی طرف سے جواب آناچاہیے تھا۔ ایک سوال پرانھوں نے کہاکہ امریکا نے این جی اوزکے ذریعے خیبرپختونخوامیں 500 ملین ڈالرمختلف منصوبوںکیلیے دیے ہیں اس لیے تحریک انصاف جو پہلے نیٹو سپلائی بندکرنے کانعرہ لگارہی تھی اب ایک دن کے احتجاج پرآ گئی ہے،تحریک انصاف کے وزراء نے کرپشن کے معاملے میںسابقہ وزراء کو بھی دوہاتھ پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
جے یو آئی ف کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے کہاہے کہ اس ملک میں اسٹیبلشمنٹ ہی طاقتورہے چاہے وہ ملازم ہوں یا حکمران، سیاستدان چاہتے جتنی باربھی منتخب ہوکر آئے اسے اس خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ وہ طاقتور ہے۔
مذاکرات کہاں اور کیسے ہو رہے تھے کون مذاکرات کارتھے مجھے ان ناموںکاعلم نہیں ہے، طالبان کی طرف سے بھی کوئی تصدیق نہیں آئی۔ ان خیالات کااظہارانھوں نے ایکسپریس کو انٹرویو میں کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہمیں بتایا جائے کہ وہ شخصیات کون تھیںجوطالبان سے مذاکرات کرنے جارہی تھیں تاکہ اس حوالے سے اپنی رائے دے سکیں، میڈیا کو بھی کچھ پتہ نہ تھا ان کے تبصرے اورتجزیے پڑھ کر مجھے اس حوالے سے میڈیا پر بھی رحم آتاہے۔
انھوں نے کہاکہ قبائلی رہنمائوں کو نظر انداز کرکے مذاکراتی عمل شروع کیا گیا، اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے رکاوٹیں محسوس کی گئیں سید منور حسن کے بیان کے حوالے سے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ فوج کی جو پوزیشن اورملکی معاملات پرجو گرفت ہے اس میںجماعت اسلامی نے اپنی سوچ کااظہارکیاہے،منورحسن کو بھی طالبان اورفوج کے حوالے سے متوازن بیان جاری کرناچاہیے تھا جبکہ ان کے بیان پرآئی ایس پی آرکے بجائے حکومت کی طرف سے جواب آناچاہیے تھا۔ ایک سوال پرانھوں نے کہاکہ امریکا نے این جی اوزکے ذریعے خیبرپختونخوامیں 500 ملین ڈالرمختلف منصوبوںکیلیے دیے ہیں اس لیے تحریک انصاف جو پہلے نیٹو سپلائی بندکرنے کانعرہ لگارہی تھی اب ایک دن کے احتجاج پرآ گئی ہے،تحریک انصاف کے وزراء نے کرپشن کے معاملے میںسابقہ وزراء کو بھی دوہاتھ پیچھے چھوڑ دیا ہے۔