مذاکرات کے لئے طالبان کا غصہ ختم ہونے کا انتظار کریں گے وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار
ہم مذاکرات کو موقع دینا چاہتے ہیں تاہم فوجی کارروائی آخری راستہ ہوگا، رانا تنویر حسین
وزیر برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین کا کہنا ہے کہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت پر طالبان ابھی غصے میں ہیں لیکن حکومت ان سے مذاکرات کے لئے ماحول کے سازگار ہونے کا انتظار کرے گی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات سمیت اہم ملکی امور پر پاکستان کی سول اور عسکری قیادت قیادت یکساں موقف رکھتے ہیں اور ان میں کوئی اختلاف نہیں، اس کے علاوہ امریکا بھی مذاکرات کا حامی ہے جس کی مثال افغان طالبان سے دوحہ میں ہونے والے مذاکرات ہیں لیکن امریکا کو حکیم اللہ کی ہلاکت کے لئے انتظار کرنا چاہئے تھا۔ اس سے پڑنے والے اثرات پر پاکستان نے واشنگٹن سے احتجاج کیا ہے تاہم اب تک ان کی جانب سے سرکاری طور پر ردعمل نہیں آیا۔
رانا تنویر حسین کا کہنا تھا کہ بعض شدت پسند گروپ حکومت سے مذاکرات کے حامی اور معاشرے کے مرکزی دھارے میں آنا چاہتے ہیں لیکن اس وقت طالبان حکیم اللہ محسود کی ہلاکت پر غصے میں ہیں اور مذاکرات کا ماحول سازگار نہیں اس لئے حکومت حالات بہتر ہونے کا انتظار کرے گی کیونکہ مزاکرات ہی امن کا راستہ ہے اور طالبان کے انکار کے باوجود مذاکرات کی ہی بات کرے گی کیونکہ ہم مذاکرات کو موقع دینا چاہتے ہیں تاہم فوجی کارروائی آخری راستہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نیا امیر ملا فضل اللہ جو ایک سخت گیر موقف والے شخص کے طور جانا جاتا ہے لیکن ہوسکتا ہے اس مرتبہ ان کے ساتھ مذاکرات سودمند ثابت ہوں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات سمیت اہم ملکی امور پر پاکستان کی سول اور عسکری قیادت قیادت یکساں موقف رکھتے ہیں اور ان میں کوئی اختلاف نہیں، اس کے علاوہ امریکا بھی مذاکرات کا حامی ہے جس کی مثال افغان طالبان سے دوحہ میں ہونے والے مذاکرات ہیں لیکن امریکا کو حکیم اللہ کی ہلاکت کے لئے انتظار کرنا چاہئے تھا۔ اس سے پڑنے والے اثرات پر پاکستان نے واشنگٹن سے احتجاج کیا ہے تاہم اب تک ان کی جانب سے سرکاری طور پر ردعمل نہیں آیا۔
رانا تنویر حسین کا کہنا تھا کہ بعض شدت پسند گروپ حکومت سے مذاکرات کے حامی اور معاشرے کے مرکزی دھارے میں آنا چاہتے ہیں لیکن اس وقت طالبان حکیم اللہ محسود کی ہلاکت پر غصے میں ہیں اور مذاکرات کا ماحول سازگار نہیں اس لئے حکومت حالات بہتر ہونے کا انتظار کرے گی کیونکہ مزاکرات ہی امن کا راستہ ہے اور طالبان کے انکار کے باوجود مذاکرات کی ہی بات کرے گی کیونکہ ہم مذاکرات کو موقع دینا چاہتے ہیں تاہم فوجی کارروائی آخری راستہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نیا امیر ملا فضل اللہ جو ایک سخت گیر موقف والے شخص کے طور جانا جاتا ہے لیکن ہوسکتا ہے اس مرتبہ ان کے ساتھ مذاکرات سودمند ثابت ہوں۔