چین کے پُراسرار وائرس کا یورپ میں بھی داخل ہونے کا قوی امکان
جرمنی اور برطانیہ میں کرونا وائرس کے داخل ہونے کا امکان 70 فیصد ہے، ماہرین
چین میں ہلاکت خیزی پھیلانے والا پُراسرار وائرس امریکا اور آسٹریلیا کے بعد اب یورپ میں داخل ہوسکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جہاں چین میں ہر قسم کی تدابیر اور احتیاط کے باوجود 'کرونا وائرس' سے ہونے والی ہلاکتیں 26 ہوگئی ہیں وہیں اس پُراسرار وائرس کے دیگر ممالک میں داخل ہونے کے امکانات بھی کافی روشن ہوگئے ہیں۔ امریکا میں اس وائرس سے متاثرہ دوسرے مریض کی تصدیق ہوگئی ہے۔
اقوام متحدہ، عالمی ادارہ صحت سمیت عالمی قیادت نے بھی اس وائرس کے بڑھتے ہوئے خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے احتیاطی اقدامات اُٹھانے پر زور دیا ہے۔ حکومتیں لوگوں میں آگاہی پھیلائیں اور طبی ماہرین اس کا توڑ ڈھونڈنے میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔
یہ خبر پڑھیں : کرونا وائرس ہے کیا؟ 10 بنیادی سوالات کے جوابات
دوسری جانب امریکا اور آسٹریلیا میں بالترتیب دو اور ایک مریض میں کرونا وائرس جیسی علامتیں پائے جانے کے بعد اب ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپ میں بھی اس خطرناک وائرس کے داخل ہونے کے امکانات 70 فیصد ہیں اور متاثرہ ممالک میں جرمنی اور برطانیہ ہوسکتے ہیں۔
ادھر دیگر ممالک نے بھی وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایئرپورٹس اسکریننگ کیمپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پاکستان نے پہلے ہی اپنے چار بڑے ہوائی اڈوں پر مسافروں کی اسکریننگ کا آغاز کر دیا ہے۔ چین نے ایک ہفتے کے دوران ایسے اسپتال کے قیام کا علان کیا ہے جس میں صرف کرونا وائرس کا علاج کیا جا سکے گا۔
یہ پڑھیں : چین میں کروناوائرس سےمزید8 افرادہلاک،ہلاکتوں کی تعداد 25 ہوگئی
واضح رہے کہ چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والے سارس قسم کے ایک نئے وائرس کرونا نے چین میں تباہی مچادی ہے اور اب یہ خطرہ ایک علاقے سے نکل کر عالمگیر صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جہاں چین میں ہر قسم کی تدابیر اور احتیاط کے باوجود 'کرونا وائرس' سے ہونے والی ہلاکتیں 26 ہوگئی ہیں وہیں اس پُراسرار وائرس کے دیگر ممالک میں داخل ہونے کے امکانات بھی کافی روشن ہوگئے ہیں۔ امریکا میں اس وائرس سے متاثرہ دوسرے مریض کی تصدیق ہوگئی ہے۔
اقوام متحدہ، عالمی ادارہ صحت سمیت عالمی قیادت نے بھی اس وائرس کے بڑھتے ہوئے خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے احتیاطی اقدامات اُٹھانے پر زور دیا ہے۔ حکومتیں لوگوں میں آگاہی پھیلائیں اور طبی ماہرین اس کا توڑ ڈھونڈنے میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔
یہ خبر پڑھیں : کرونا وائرس ہے کیا؟ 10 بنیادی سوالات کے جوابات
دوسری جانب امریکا اور آسٹریلیا میں بالترتیب دو اور ایک مریض میں کرونا وائرس جیسی علامتیں پائے جانے کے بعد اب ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپ میں بھی اس خطرناک وائرس کے داخل ہونے کے امکانات 70 فیصد ہیں اور متاثرہ ممالک میں جرمنی اور برطانیہ ہوسکتے ہیں۔
ادھر دیگر ممالک نے بھی وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایئرپورٹس اسکریننگ کیمپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پاکستان نے پہلے ہی اپنے چار بڑے ہوائی اڈوں پر مسافروں کی اسکریننگ کا آغاز کر دیا ہے۔ چین نے ایک ہفتے کے دوران ایسے اسپتال کے قیام کا علان کیا ہے جس میں صرف کرونا وائرس کا علاج کیا جا سکے گا۔
یہ پڑھیں : چین میں کروناوائرس سےمزید8 افرادہلاک،ہلاکتوں کی تعداد 25 ہوگئی
واضح رہے کہ چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والے سارس قسم کے ایک نئے وائرس کرونا نے چین میں تباہی مچادی ہے اور اب یہ خطرہ ایک علاقے سے نکل کر عالمگیر صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔