موٹاپا ایک وبال اسے آنے سے پہلے روکیں

چند باتوں پہ عمل پیرا ہو کر آپ مٹاپے اور بڑھتے پیٹ سے بچ سکتے ہیں

چند باتوں پہ عمل پیرا ہو کر آپ مٹاپے اور بڑھتے پیٹ سے بچ سکتے ہیں۔ فوٹو: فائل

بڑھتا ہوا ویٹ اور پیٹ دونوں بلائے جانے سے کم نہیں۔وزن ایک مرتبہ بڑھ جاے اسے کم کرنا محال ہے اور جب وزن بڑھتا ہے تو ممکن ہی نہیں کے پیٹ نہ بڑھے۔ مگر بعض اوقات یوں بھی ہوتا ہے کہ وزن تو نہیں بڑھتا لیکن پیٹ بڑھ جاتا ہے اور بڑھا ہوا پیٹ انتہائی مضحکہ خیز لگتا ہے۔

مردوں میں جہاں یہ نامناسب معلوم ہوتا ہے وہیں خواتین میں پورے کا پورا فگر برباد کر ڈالتا ہے۔ بڑا ہوا پیٹ بڑھے ہوئے وزن سے زیادہ خطرناک ثابت ہوتا ہے جس کے باعث مرد ہو یا عورت شخصیت ماند پڑجاتی ہے اور جب اس کو واپس لانے کا خیال آتا ہے تب تک دیر ہوچکی ہوتی ہے۔ بڑھتے پیٹ اور وزن کی وجوہات یا علامات پر تو بہت بحث ہوتی ہے مگر اس سے بچا کیسے جاسکتا ہے۔ یہ لوگ کم ہی دھیان دیتے ہیں۔

کسی نے کیا خوب کہا ہے، ''احتیاط علاج سے بہتر ہے'' اگر اس رہنما اصول کو اپنی زندگی میں اپنا لیا جائے تو بہت سی تکلیفوں اور بیماریوں کا تدارک کیا جاسکتا ہے۔ آج ہم آپ کو ان اقدامات سے آگاہ کریں گے جن پر عمل پیرا ہوکر آپ بڑھتے وزن اور پیٹ کے مسائل سے بچ سکتے ہیں اور اگر اس کا شکار ہوجائیں تو چھٹکارا پانا بھی ممکن نہ رہے گا۔

-1 نشاستہ دار غذائوں سے پرہیز
نشاستہ دار غذا دراصل ایسی غذا کو کہا جاتا ہے جس میں کاربوہائیڈریٹس موجود ہوں (Carbohydrates) ۔جوکہ انرجی بہم پہنچانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہوتے ہیں۔ یہ عموماً پھلوں، سبزیوں، ڈبل روٹی یا پاستا اور بازاری اشیاء میں پائے جاتے ہیں۔ اب یہاں آپ کو یقینا حیرانی ہوگی کہ بھلا نشاستہ دار غذائیں جو جسم کو طاقت و حرارت پہنچانے کا سبب ہیں، کیسے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں؟ تو اس کو یوں سمجھ لیجئے کہ تمام غذائیں جیسے بری نہیں ہوتی ویسے ہی تمام غذائوں کی زائد مقدار اچھی نہیں ہوتی کچھ نشائستہ دار اجزاء جیسے کہ شکر قندی، برائون رائس اور حلوہ کدو میں نشاستے وافقر مقدار میں نہیں پائے جاتے ہیں۔ اگر ان کا استعمال کیا جائے تو موٹاپے کا کوئی ڈر نہیں لیکن مسئلہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب عام نشاستہ دار غذائیں جیسے کہ چھنا ہوا آٹا، میدے والی ڈبل روٹی اور سفید چاول کا استعمال کیا جائے۔

ڈاکٹر روم ماہر غذا اور غذائیت کا اس حوالے سے خیال ہے کہ پیچیدہ نشاستوں والی غذائیں جسم میں بلڈ شوگر کو ایک متوسط درجے تک رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں جبکہ عام نشاستہ دار غذائیں جسم میں شوگر کو کنٹرول کرنے والے ہارمونز کو متحرک کردیتی ہیں جس سے شوگر لیول متعدل رہنے کے بجائے اوپر نیچے ہوتا ہے۔ ایسی غذائیں باقاعدگی سے کھانا ایک نا ایک روز موٹاپے، انسولین کی مزاحمت اور سوجن کا باعث بنتی ہیں۔ وہ غذائیں جن سے اس ضمن میں پرہیز کرنی چاہیے ان میں سنگین، سفید چاول، پاستا، ڈونٹ اور مفین شامل ہیں۔

-2 غیر متوازن چربی سے پرہیز کریں
ہماری روزمرہ خوراک میں فیٹس کی ایسی تین اقسام موجود ہوتی ہیں جوکہ موٹاپے، سوزش اور پیٹ بڑھنے کا سبب بنتی ہیں۔ اس میں سے سے خطرناک فیٹس ٹرانس فیٹس ''Trans Fats'' ہوتی ہیں جوکہ غیر سیرشدہ چربی کو تادیر قابل استعمال بنانے کے لیے ہائیڈروجن شامل کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔ یہ عمومی طور پر بازاری اشیاء جیسے کہ نمکین بسکٹس، بیکڈ اشیاء مفنیز اورپیکٹ میں دستیاب چپس میں پائی جاتی ہے۔ اس کا بنیادی مقصد قابل استعمال ہونے کی مدت کو بڑھانا ہوتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ عرصے تک اسے استعمال کیا جاسکے۔

آپ کو شاید یہ جان کر حیرانی ہوکہ فورڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن Food & Drug Administration کے قوانین میں ٹرانس فیٹس کو بین کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جوکہ توسیع پاچکا ہے۔ اس کے پیچھے کی کہانی ایسی خوراک تیار کرنے والوں کی جانب سے FDA کو دائر کردہ پٹیشن ہے جس کے نتیجے میں 2021ء تک ٹرانس فیٹس کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ جہاں کچھ پروڈکٹس پر O ٹرانس درج ہوتا ہے تو ''O Trans Fats'' کا مطلب آدھا گرام فیٹس کی موجودگی ہوتا ہے۔

یہاں ان ٹرانس فیٹس کا مسئلہ بڑھتے ہوئے پیٹ سے کچھ بڑھ کر ہے۔ جی ہاں کیونکہ اس سے نہ صرف موٹاپا پروان چڑھ رہا ہے بلکہ شوگر، دل اور دیگر جسمانی امراض بھی پیدا ہورہے ہیں۔ بندروں پر کی جانے والی ایک آٹھ برس کی تحقیق میں انہیں روزانہ 8 فیصد Trans Fats کھلائے گئے جس سے ان کی پیٹ کی چربی 33 فیصد تک اضافہ ہوا۔

کیونکہ ٹرانس فیٹس پگھل کر جسم کا حصہ نہیں بنتے اور جس جگہ رکتے ہیں ونہی پڑائو ڈال لیتے ہیں اس لیے یہ انتہائی خطرناک ثابت ہوتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ صحت بخش فیٹس کے حصول کے لیے زیتون کا تیل، خوبانی کا تیل اور نباتاتی تیل استعمال کرنا چاہیے۔ کیونکہ ٹرانس فیٹس جسمانی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتے ہیں جوکہ پکیجڈو فورڈز (Packeged Foods) ، پروسیڈ میٹ (Processed meat)، فل فیٹ ڈیری (Full Fat dairy)، کچھ ٹافیوں، کنولا تیل، انگور کے بیجوں کے تیل، سویا بین کے تیل، زعفران سوچ مکئی اور اومیگا میں پائے جاتے ہیں۔

-3بازاری چپس
مہنگے داموں فروخت ہونے والے ہوا سے بھرے شاپروں میں چند چپس کے دانے ہم بڑے شوق سے خریدتے اور کھاتے ہیں مگر ان کے نقصانات جانے بنا، پیٹ کی چربی بڑھانے میں سب سے بڑا ہاتھ نمک کا ہے جس سے جسم سے نمکیات کا اخراج نہیں ہوپاتا اور پانی جسم میں موجود رہنے سے وزن میں اضافہ ہوتا ہے اور بہت سے افراد کو اپھارے کی بھی بھی شکایت ہوتی ہے۔

سن 2019ء میں امریکی جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق گیس کی ایک بہت بڑی شکل اپھارہ کی صورت میں سامنے آئی ہے۔ 412 افراد پر کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کی بڑی وجہ جسم میں سوڈیم کی زیادہ مقدار سے اپھارہ کی شکایت ہے۔ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ فائبر کی زیادہ مقدار بھی اپھارہ کا باعث بنتی ہے مگر سوڈیم (نمک) کی کم مقدار اس ضمن میں کارآمد ثابت ہوتی ہے۔

بازاری چپسوں میں بڑی مقدار میں نمک موجود ہوتا ہے اور پروسیڈ شدہ ٹرانس آئل فیٹس بڑھانے کا سبب بنتے ہیں۔ جس سے پیٹ کی چربی بڑھتی اور موٹاپا آتا ہے۔

-4چربی سے پاک خوراک کی حقیقت
اگر آپ کے ذہن میں خیال آرہا ہے کہ چربی سے پاک ''FatFree'' کا لیبل رکھنے والی خوراک درحقیقت چربی سے پاک نہیں ہوتی تو آپ صحیح سمجھے ہیں۔ لوگ ایسی اشیاء یہ سمجھ کر خریدتے ہیں کہ اس سے وہ واقعی چربی سے پاک خوراک استعمال کررہے ہیں لیکن کھانے کے بعد بھی یوں ہی محسوس ہوتا ہے کہ ان میں ''Fats'' موجود تھے۔ فورڈ سائنس کے شعبہ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر روم کا کہنا ہے کہ فیٹس کے حوالے سے سب سے بہترین زیتون کا تیل اور آڑو کا تیل ہے جوکہ جسم کو اتنی ہی انرجی پہنچاتا ہے۔ جتنی درکار ہوتی ہے لیکن لوگ غیر معیاری فیٹس کی مقدار لیتے ہیں جس کی وجہ سے موٹاپا جنم لے رہا ہے۔ فیٹس کے حوالے سے سب سے اہم امر یہ ہے کہ اس سے پیٹ بھرا رہتا ہے اور اتنی ہی انرجی ملتی ہے جتنی چاہیے ہو۔ لیکن فیٹ فری فورڈ کے حوالے سے یہ سوچنا چھوڑ دیں کے وہ آپ کے پیٹ پر رحم کرے گی۔


-5سوفٹ ڈرنکس اتنی بھی سوفٹ نہیں
ہم میں سے بہت سے لوگ سوفٹ ڈرنکس بڑے شوق سے پیتے ہیں مگر شاید اس کے نقصانات سے پوری طرح واقف نہیں۔ سوفٹ ڈرنکس نام کی حد تک ہی سافٹ ہیں۔ اگر ان کی تیاری کے مراحل کو دیکھا جائے یا ان کے کیمیائی اجزاء پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس میں موجود سوڈا جسم کے لیے بے حد نقصان دہ ہے۔ اس کا سب سے بڑا اثر معدے پر پڑتا ہے جس سے جلن، معدے کی تکلیف اور السر جنم لیتا ہے۔ مزید یہ کہ ان سوفٹ ڈرنکس میں شکر کی کافی بڑی تعداد موجود ہوتی ہے جوکہ وزن میں اضافے کا ایک اہم سبب ہے۔

-6زیادہ سونا مناسب امر نہیں
کچھ لوگوں کے خیال میں زیادہ دیر تک سونا اور آرام کرنا صحت کے لیے مفید ہے مگر یہ تاثر انتہائی غلط ہے۔ آپ نے وہ محاورا تو سن رکھا ہوگا ''جو سوتا ہے وہ کھوتا ہے'' تو جناب خاطر جمع رکھیے زیادہ سونے والا انسان صرف اپنی صحت کو ہی نہیں کھوتا بلکہ اپنے قیمتی وقت کا بھی ضیاع کرتا ہے۔ بہت سی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ زیادہ سونے سے وزن بڑھنے کے ساتھ پیٹ بھی بڑھتا ہے۔ 68,000 خواتین پر 16 برس میں کی گئی ایک طویل ریسرچ سے یہ حقائق سامنے آئی کہ وہ خواتین جو 5 گھنٹوں سے کم سوتی ہیں ان میں 7 گھنٹوں تک سونے والی خواتین کی نسبت 32 فیصد وزن میں اضافہ ہوا۔ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ صرف زیادہ سونا ہی نہیں بلکہ کم سونا اور وقت پر نہ سونا بھی وزن میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ نیند میں خلل کا مرض بھی وزن میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ہے جس سے پیٹ کی چربی بڑھ سکتی ہے۔



-7ذہنی دبائو سے بچیں!
انسان کا ذہن زندگی کی علامت ہے۔ زندگی کا کوئی بھی میدان ہو اس میں ذہنی استعداد اہمیت رکھتی ہے۔ اگر ذہن دبائو کا شکار ہوگا تو اس کے اثرات تمام جسم پر ہی نہیں بلکہ باقی معاملات پر بھی پڑیں گے۔ انسانی جسم میں دبائو یعنی ''Stress'' کو کنٹرول کرنے والا ایک ہارمون پایا جاتا ہے جیسے کوریٹیول کہتے ہیں جس کا بنیادی مقصد جسم میں تنائو کو قابو کرنا ہے۔ لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ یہ ہارمون جہاں Stress کو کنٹرول کرتا ہے ونہی اس عمل کے دوران کیلوریز کو جسم میں قید کرتا ہے۔ جس کا مرکز پیٹ ہوتا ہے۔ وہ خواتین جن کمر کولہوں سے بھاری ہوتی ہے وہ دبائو کے وقت یہ ہامون عام خواتین کی نسبت زیادہ خارج کرتی ہیں۔ اس لیے ذہنی دبائو سے چھٹکارا پانا موٹاپے کو دور بھگانے کا آسان ترین حل ہے۔

-8کیک پیسٹری سے پرہیز
برتھ ڈے ہو یا کوئی بھی ڈے اب اسے منانے کے لیے کیک ایک لازمی جزو بن کر رہ گیا ہے۔ لیکن لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ کیک اور پیسٹریاں بھی ایک قسم کی پروسیڈ شدہ خوراک ہیں جن کو کچھ عرصے اور معیار کے لیے تیار کیا جاتا ہے اور ان کی تیاری میں جو اجزاء درکار ہیں وہ بھی غذائیت سے بھرپور نہیں۔ سفید آٹا بیکنگ سوڈا جوکہ جسم میں انرجی لیول کو متحرک نہیں کرتے۔ نتیجتاً اس سے موٹاپہ اور صحت کے امراض جنم لیتے ہیں۔ حتیٰ الامکان کوشش یہ کرنی چاہیے کہ کیک اور پیٹسری کم سے کم کھائیں۔

-9تلی ہوئی اشیاء
مزیدار تلی ہوئی چیزوں کا خیال آتے ہی منہ میں پانی آتا فطری سی بات معلوم ہوتی ہے۔ لیکن ان کی کثرت سے ناصرف موٹاپا آتا ہے بلکہ بڑھے پیٹ کے تحفے کے ساتھ سینے کی جلن کا گفٹ بھی ملتا ہے۔ تلی ہوئی اشیاء جیسے کہ آلو کے چپس، سموسے، پکوڑے، نگٹس اور نجانے کیا کیا سب بالکل اسی طرح پیٹ میں ڈیرہ ڈالتے ہیں جیسے پروسیڈ گوشٹ، ایسی خوراک کو جسم میں حل ہونے میں بہت وقت لگتا ہے جس کا باعث ان میں موجود بھاری فیٹس ہوتے ہیں جوکہ پیٹ کی چربی میں اضافہ کرتے ہیں تو بہترین حل یہ ہے کہ حقیقت پسندی کی نظر سے دیکھا جائے تو تلی ہوئی اشیاء کو ہم چھوڑ نہیں سکتے مگر انہیں کم سے کم استعمال کرسکتے ہیں۔

-10پروسیس شدہ گوشت
گوشت اور گوشت سے بنی اشیاء سب شوق سے کھاتے ہیں۔ گو پروسیس شدہ گوشت ذائقے میں لذیز ہوتا ہے مگر اس میں موجود کیلوریز کی وافر مقدار صحت اور وزن دونوں کے لیے خطرے کی علامت ہے۔ اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ پروسیس شدہ گوشت ہے کیا؟ تو یہ ایسا گوشت ہوتا ہے جیسے مختلف طریقوں سے زیادہ وقت کے لیے محفوظ کرلیا جاتا ہے جیسے کے نمک لگا کر، ٹین میں رکھ کر، خشک یا سکھا کر یا پھر جلا کر لمبے عرصے تک محفوظ کیا جاتا ہے۔ یہ ناصرف معدے کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے بلکہ امراض قلب اور فالج کا باعث بھی بنتا ہے۔ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ ایسے گوشت کو ہضم کرنا آسان نہیں ہوتا۔ یہ آنتوں میں جاکر ٹھہر جاتا ہے اور جسم میں حل ہونے میں وقت درکا ہوتا ہے۔ اس کی مثال پکے ہوئے گوشت کے ٹھنڈے کئے ہوئے ٹکڑے، فریز، قیمہ اور خاص طور پر فروزن میٹ ہے جو کہ ڈبوں میں رکھ کر بیچا جاتا ہے۔ ان میں کوئی بھی فائبر نہیں ہوتا۔ اس لیے انہیں ہضم کرنے میں وقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

-11ورزش اور واک کو معمول بنائیں
صحت عطیہ خداوندی ہے، جس کا کوئی نعم البدل نہیـں۔ اور صحت مند رہنے کے لئے ضروری ہے کہ اس کا خیال رکھا جائے۔ورزش صحت کے لئے بہت ضروری ہے، اس سے نا صرف جسم تندرست و توانا رہتا ہے بلکہ اضافی چربی بھی گھل جاتی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ روزانہ ایک گھنٹہ واک انسان کی صحت کو متاثر کرنے والے امراض سے بچاتی ہے۔ اور وزن کو بڑھنے سے روکتی ہے۔

-12میٹھے پھلوں کو کم استعمال کریں
میٹھے میٹھے پھلوں کی لذت سب ہی کو مزہ دیتی ہے۔ مگر ان پھلوں میں پایا جانے والا شکر موٹاپے کا سبب بن سکتا ہے۔کچھ پھلوں جیسے کے سیب،آم، تربوز میں اس کی کثیر مقدار پائی جاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کے ان پھلوں کو استعمال نہ کیا جائے بلکہ اعتدال سے استعمال کرنا بہترین عمل ہے۔

-13پھلیاںاور خشک میوہ جات
پھلیاں اور خشک میوہ جات دل کے لئے افادیت بخش ہیں۔لیکن یہ گیس کا سبب بنتے ہیں۔ ماہرین غذائیت کے مطابق پھلیوں میں گیس پیدا کرنے کی اتنی ہی صلاحیت ہوتی ہے جتنی گوبھی اور براکلی میں ہوتی ہے جو کہ نتیجتاً موٹاپے کا باعث بنتی ہے۔ اور گیس کی وجہ بیکٹیریا کہ جسم میں حل نہ ہونا ہے۔پھلیوں اور میوہ جات کو اکٹھا کھانے سے اجتناب کرنا چاہئے۔

-14سلاد کھائیں
سلاد افادیت سے بھرپور غذا ہے۔ مگر دھیان رکھئے بازار سے ملنے والا سلاد بذاتِ خود پیٹ پہ چربی پیدا کرنے کا ذریعہ ہے۔ خاص طور پہ سلاد کی مائونیئز اور مختلف سوسز سے ہوئی ڈریسنگ اسے بھاری بناتی ہے۔ سلاد کی بہترین ڈریسنگ زیتون کا تیل ،سرکا اور مصالحہ جات ہیں۔ماہرین کے خیال میں سرخ مرچ، کالی مرچ، روز میری، لہسن پائوڈریا لیموں کا رس ہے جو سلاد کو منفرد ذائقہ بخشتے ہیں۔
Load Next Story