بلدیہ عظمیٰ ساؤتھ زون 70 کروڑ کے 40 ٹینڈرز میں سے بیشتر جعل سازی سے ٹھکانے لگا دیے گئے
کے ڈی اے کے بعدکے ایم سی میں بھی جعل سازی سے ٹینڈرزکیے جانے لگے
بلدیہ عظمیٰ کراچی میں کروڑوں روپے کی لاگت کے ترقیاتی منصوبوں میں بڑے پیما نے پر خوردبرد سامنے آگئی، کے ڈی اے کے بعد کے ایم سی میں بھی مبینہ جعلسازی سے جعلی ٹینڈرز کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
ادارہ ترقیات کراچی کی طرح بلدیہ عظمی کراچی میں بھی جعلسازی سے کروڑوں روپے لاگت کے بو گس ٹینڈرز کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی احتساب بیورو(نیب) بلدیہ عظمی کراچی میں36ارب روپے کی مبینہ کرپشن اور بدعنوانیوں کے الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے اور محکمہ انجینئرنگ میں سب سے زیادہ خرد برد کے الزامات ہیں۔
ذرائع کے مطابق سابق ایڈ منسٹریٹرز کے دور میں شروع ہونے والا چور دروازے سے ٹھیکوں کی خریدوفروخت کا کاروبار منتخب بلدیاتی نمائندوں کے چارج سنبھالنے کے بعد بھی تاحال منظم انداز سے جاری ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ایم سی کے ترقیاتی کام غیر متعلقہ محکموں سے بوگس ٹینڈرنگ اور بوگس فائلیں تیار کرکے ٹھکانے لگائے گئے ہیں اور اس مد میں کراچی کی ترقی کے کئی ارب روپے کے فنڈز مبینہ طور پر ہڑپ کیے گئے۔
مذکورہ غیر متعلقہ محکموں میں سندھ حکومت محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے شعبہ روڈ اینڈ ٹرانسپورٹ اور شعبہ ایجوکیشن ورکس کے ذریعے سب سے زیادہ ٹھیکے جعلسازی سے چہیتوں میں تقسیم کرکے کروڑوں روپے صرف کمیشن کی مد میں وصول کیے گئے اور یہ سلسلہ گزشتہ 5 سالوں سے جاری ہے۔
اس حوالے سے مزید انکشاف ہوا ہے کہ بلدیہ عظمی کراچی انجینئرنگ برانچ ساؤتھ زون کی جانب سے 70کروڑ لاگت کے40ترقیاتی کاموں کے ٹینڈر طلب کئے گئے ہیں جن کو31 جنوری2020 کو کھولا جانا ہے مذکورہ طلب کیے گئے 40 کاموں میں سے 9کاموں کے بوگس ٹینڈرنگ کے ذریعے جاری کیے گئے ورک آرڈر منظر عام پر آتے ہی کے ایم سی افسران اور کنٹریکٹرز میں کھلبلی مچ گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ انجینئرنگ کے افسران نے ضلع جنوبی کے مذکورہ کام جعلسازی سے محکمہ روڈ اینڈ ٹرانسپورٹ کے ذریعے بلکل اسی انداز سے ٹھکانے لگادیے جس طرح گزشتہ دنوں کے ڈی اے کے کام غیر متعلقہ محکمے سے بوگس طریقے سے ٹھکانے لگائے گئے تھے یاد رہے کہ کے ڈی اے کے کاموں کی اینٹی کرپشن نہ صرف تحقیقات کررہی ہے بلکہ سیکریٹری بلدیات روشن علی شیخ،سابق ڈی جی کے ڈی اے بدر جمیل میندھرو، ایکسیئن ظہیر عباس سمیت کئی افسران اور ٹھیکیدارون کیخلاف ایف آئی آر بھی درج ہیں اور مذکورہ افراد نے ضمانت لے رکھی ہے۔
ذرائع نے مذید انکشاف کیا ہے کہ کراچی کے اربوں روپے کے ترقیاتی فنڈز ہڑپ کرنے والی منظم مافیا اپنی لوٹ مار کو بچانے کے لیے ساؤتھ زون کے 40کاموں کی مذکورہ این آئی ٹی جو کہ31جنوری2020 یعنی 5 روز بعد اوپن کی جانی ہے اسے منسوخ یا ملتوی کرانے کے لیے زبردست دباؤ ڈال رہی ہے۔
موصولہ دستاویزات کے مطابق مذکورہ کاموں کے جاری کیے گئے ورک آرڈرز پر ڈیوالو کے بے تاج بادشاہ کہلائے جانے والے ایکسیئن فضل منگی کے دستخط موجود ہیں موجودہ صورتحال میں کراچی کے سینئر کنٹریکٹرز اور کے ایم سی کے سینئر افسران نے سخت تشویش کا اظہار اور نیب کی جاری تحقیقات کے باوجود انتہائی دیدہ دلیری سے کی جانے والی لوٹ مار پر حیرت کا اظہار کیا ہے جبکہ اعلیٰ تحقیقاتی اداروں سے سنگین کرپشن اور بدعنوانیوں میں ملوث افسران اور ایجنٹ مافیا کا سخت احتساب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
کنٹریکٹرز کا کہنا ہے کہ مذکورہ ٹینڈرز منسوخ کرنے کے لیے مختلف حیلے بہانے تلاش کیے جارہے ہیں،میونسپل کمشنر کے ایم سی ڈاکٹر سیف الرحمن اس کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ٹھیکوں کی خریدوفروخت میں ملوث مافیا کے عزائم کو ناکام بنائیں گے۔
ادارہ ترقیات کراچی کی طرح بلدیہ عظمی کراچی میں بھی جعلسازی سے کروڑوں روپے لاگت کے بو گس ٹینڈرز کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی احتساب بیورو(نیب) بلدیہ عظمی کراچی میں36ارب روپے کی مبینہ کرپشن اور بدعنوانیوں کے الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے اور محکمہ انجینئرنگ میں سب سے زیادہ خرد برد کے الزامات ہیں۔
ذرائع کے مطابق سابق ایڈ منسٹریٹرز کے دور میں شروع ہونے والا چور دروازے سے ٹھیکوں کی خریدوفروخت کا کاروبار منتخب بلدیاتی نمائندوں کے چارج سنبھالنے کے بعد بھی تاحال منظم انداز سے جاری ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ایم سی کے ترقیاتی کام غیر متعلقہ محکموں سے بوگس ٹینڈرنگ اور بوگس فائلیں تیار کرکے ٹھکانے لگائے گئے ہیں اور اس مد میں کراچی کی ترقی کے کئی ارب روپے کے فنڈز مبینہ طور پر ہڑپ کیے گئے۔
مذکورہ غیر متعلقہ محکموں میں سندھ حکومت محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے شعبہ روڈ اینڈ ٹرانسپورٹ اور شعبہ ایجوکیشن ورکس کے ذریعے سب سے زیادہ ٹھیکے جعلسازی سے چہیتوں میں تقسیم کرکے کروڑوں روپے صرف کمیشن کی مد میں وصول کیے گئے اور یہ سلسلہ گزشتہ 5 سالوں سے جاری ہے۔
اس حوالے سے مزید انکشاف ہوا ہے کہ بلدیہ عظمی کراچی انجینئرنگ برانچ ساؤتھ زون کی جانب سے 70کروڑ لاگت کے40ترقیاتی کاموں کے ٹینڈر طلب کئے گئے ہیں جن کو31 جنوری2020 کو کھولا جانا ہے مذکورہ طلب کیے گئے 40 کاموں میں سے 9کاموں کے بوگس ٹینڈرنگ کے ذریعے جاری کیے گئے ورک آرڈر منظر عام پر آتے ہی کے ایم سی افسران اور کنٹریکٹرز میں کھلبلی مچ گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ انجینئرنگ کے افسران نے ضلع جنوبی کے مذکورہ کام جعلسازی سے محکمہ روڈ اینڈ ٹرانسپورٹ کے ذریعے بلکل اسی انداز سے ٹھکانے لگادیے جس طرح گزشتہ دنوں کے ڈی اے کے کام غیر متعلقہ محکمے سے بوگس طریقے سے ٹھکانے لگائے گئے تھے یاد رہے کہ کے ڈی اے کے کاموں کی اینٹی کرپشن نہ صرف تحقیقات کررہی ہے بلکہ سیکریٹری بلدیات روشن علی شیخ،سابق ڈی جی کے ڈی اے بدر جمیل میندھرو، ایکسیئن ظہیر عباس سمیت کئی افسران اور ٹھیکیدارون کیخلاف ایف آئی آر بھی درج ہیں اور مذکورہ افراد نے ضمانت لے رکھی ہے۔
ذرائع نے مذید انکشاف کیا ہے کہ کراچی کے اربوں روپے کے ترقیاتی فنڈز ہڑپ کرنے والی منظم مافیا اپنی لوٹ مار کو بچانے کے لیے ساؤتھ زون کے 40کاموں کی مذکورہ این آئی ٹی جو کہ31جنوری2020 یعنی 5 روز بعد اوپن کی جانی ہے اسے منسوخ یا ملتوی کرانے کے لیے زبردست دباؤ ڈال رہی ہے۔
موصولہ دستاویزات کے مطابق مذکورہ کاموں کے جاری کیے گئے ورک آرڈرز پر ڈیوالو کے بے تاج بادشاہ کہلائے جانے والے ایکسیئن فضل منگی کے دستخط موجود ہیں موجودہ صورتحال میں کراچی کے سینئر کنٹریکٹرز اور کے ایم سی کے سینئر افسران نے سخت تشویش کا اظہار اور نیب کی جاری تحقیقات کے باوجود انتہائی دیدہ دلیری سے کی جانے والی لوٹ مار پر حیرت کا اظہار کیا ہے جبکہ اعلیٰ تحقیقاتی اداروں سے سنگین کرپشن اور بدعنوانیوں میں ملوث افسران اور ایجنٹ مافیا کا سخت احتساب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
کنٹریکٹرز کا کہنا ہے کہ مذکورہ ٹینڈرز منسوخ کرنے کے لیے مختلف حیلے بہانے تلاش کیے جارہے ہیں،میونسپل کمشنر کے ایم سی ڈاکٹر سیف الرحمن اس کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ٹھیکوں کی خریدوفروخت میں ملوث مافیا کے عزائم کو ناکام بنائیں گے۔