کرپشن پر دو وزراء کی برطرفی
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کرپشن کے الزامات کے تحت اپنی...
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کرپشن کے الزامات کے تحت اپنی کابینہ کے دو وزرا بخت بیدار اور ابرار حسین تنولی کو وزارتوں سے فارغ کر دیا ہے'دونوں کا تعلق خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی اتحادی جماعت قومی وطن پارٹی سے ہے جب کہ تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وزیر برائے سی اینڈ ڈبلیو یوسف ایوب کو سپریم کورٹ کی جانب سے جعلی ڈگری کیس میں نااہل قرار دیے جانے کے بعد بطور وزیر ڈی نوٹیفائی کرتے ہوئے فارغ کر دیا گیا ہے۔ تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا میں قومی وطن پارٹی سے اتحاد بھی ختم کر دیا ہے۔ نئی صورت حال میں فی الحال تحریک انصاف کی حکومت کو خطرہ نہیں کیونکہ اسے عددی اعتبار سے اب بھی خیبر پختونخوا اسمبلی میں اکثریت حاصل ہے لیکن صوبے میں سیاسی جوڑ توڑ شروع ہو سکتا ہے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں کسی بھی ایک جماعت کو حتمی اکثریت حاصل نہیں ہے' تحریک انصاف کو اتحادیوں کی حمایت حاصل ہے' اس لیے قومی وطن پارٹی کے الگ ہونے سے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی حکومت کو خطرہ نہیں ہے تاہم کوئی اور اتحادی جماعت الگ ہوئی تو وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی حکومت کو خطرہ ہو سکتا ہے' بہر حال کرپشن کے الزام میں صوبائی وزرا کو فارغ کرنا' ایک مثبت اقدام قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس سے یہ حقیقت بھی کھل کر سامنے آتی ہے کہ کرپشن کس حد تک سرایت کر چکی ہے' تحریک انصاف نے ایک اچھی روایت قائم کی ہے۔ اس سے یقینی طور پر دوسرے صوبوں اور مرکزی حکومت کو بھی تحریک ملے گی اور وہ بھی اپنے کسی وزیر یا کسی افسر کی کرپشن کو برداشت نہیں کریں گی۔ اگر احتساب کے کلچر کو فروغ ملے تو کرپشن کلچر کے خاتمے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں کسی بھی ایک جماعت کو حتمی اکثریت حاصل نہیں ہے' تحریک انصاف کو اتحادیوں کی حمایت حاصل ہے' اس لیے قومی وطن پارٹی کے الگ ہونے سے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی حکومت کو خطرہ نہیں ہے تاہم کوئی اور اتحادی جماعت الگ ہوئی تو وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی حکومت کو خطرہ ہو سکتا ہے' بہر حال کرپشن کے الزام میں صوبائی وزرا کو فارغ کرنا' ایک مثبت اقدام قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس سے یہ حقیقت بھی کھل کر سامنے آتی ہے کہ کرپشن کس حد تک سرایت کر چکی ہے' تحریک انصاف نے ایک اچھی روایت قائم کی ہے۔ اس سے یقینی طور پر دوسرے صوبوں اور مرکزی حکومت کو بھی تحریک ملے گی اور وہ بھی اپنے کسی وزیر یا کسی افسر کی کرپشن کو برداشت نہیں کریں گی۔ اگر احتساب کے کلچر کو فروغ ملے تو کرپشن کلچر کے خاتمے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔