حکومت نے نواز شریف سے علاج کے متعلق وضاحت مانگ لی
نواز شریف بتائیں کہ جس مرض کے علاج کے لیے لندن گئے ہیں وہ کتنا ہوا ہے، معاون خصوصی برائے احتساب
KARACHI:
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ نواز شریف کی جانب سے پنجاب حکومت کو صرف ایک سرٹیفکیٹ بھیج دیا گیا ہے جس پر حکومت نے نوازشریف اور ان کی قانونی ٹیم سے وضاحت مانگی ہے۔
اسلام آباد میں تقریب کے دوران وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ آزادی اظہار پر کوئی دوسری رائے نہیں ہونی چاہیے، اظہارِ رائے کو آج کے دور میں روکا ہی نہیں جاسکتا نہ ہی ہماری حکومت کی ایسی سوچ ہے۔ حکومت کوئی ایسا قانون نہیں بنا سکتی جس کی معاشرے میں پزیرائی نہ ہو۔
نواز شریف سے متعلق شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کی ضمانت پر 4 ہفتے کا وقت گزر چکا ہے اور ان کی جانب سے جو رپورٹس بھیجی گئی ہیں ان میں سے دراصل رپورٹ کوئی نہیں ہے، پنجاب حکومت کو صرف ایک سرٹیفکیٹ بھیج دیا گیا ہے،میڈیکل رپورٹس اس سرٹیفکیٹ کے ساتھ منسلک نہیں ہیں، حکومت نے نواز شریف اور ان کی قانونی ٹیم سے وضاحت مانگی ہے، ہم نے پوچھا ہے کہ جس علاج کے لیے آپ گئے ہیں وہ بتائیں کتنا ہوا ہے، نواز شریف کے معاملے پر فیصلہ ضرور ہونا چاہیے، یہاں نواز شریف کے پلیٹلیٹس پر لمحہ بہ لمحہ آگاہ کیا جاتا تھا، جب سے نواز شریف باہر گئے ہیں ، اس معاملے پر مکمل اندھیرا ہے ۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ احتساب کا عمل نہ کبھی سُست تھا اور نہ ہی بہت تیز،احتساب کے عمل میں بہتری کے لئے کچھ ترامیم کی ہیں، نیب کا کوئی آرڈیننس واپس نہیں لیا گیا، نیب آرڈیننس 4 ماہ تک موجود ہے اور اس میں توسیع بھی ہوسکتی ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ نواز شریف کی جانب سے پنجاب حکومت کو صرف ایک سرٹیفکیٹ بھیج دیا گیا ہے جس پر حکومت نے نوازشریف اور ان کی قانونی ٹیم سے وضاحت مانگی ہے۔
اسلام آباد میں تقریب کے دوران وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ آزادی اظہار پر کوئی دوسری رائے نہیں ہونی چاہیے، اظہارِ رائے کو آج کے دور میں روکا ہی نہیں جاسکتا نہ ہی ہماری حکومت کی ایسی سوچ ہے۔ حکومت کوئی ایسا قانون نہیں بنا سکتی جس کی معاشرے میں پزیرائی نہ ہو۔
نواز شریف سے متعلق شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کی ضمانت پر 4 ہفتے کا وقت گزر چکا ہے اور ان کی جانب سے جو رپورٹس بھیجی گئی ہیں ان میں سے دراصل رپورٹ کوئی نہیں ہے، پنجاب حکومت کو صرف ایک سرٹیفکیٹ بھیج دیا گیا ہے،میڈیکل رپورٹس اس سرٹیفکیٹ کے ساتھ منسلک نہیں ہیں، حکومت نے نواز شریف اور ان کی قانونی ٹیم سے وضاحت مانگی ہے، ہم نے پوچھا ہے کہ جس علاج کے لیے آپ گئے ہیں وہ بتائیں کتنا ہوا ہے، نواز شریف کے معاملے پر فیصلہ ضرور ہونا چاہیے، یہاں نواز شریف کے پلیٹلیٹس پر لمحہ بہ لمحہ آگاہ کیا جاتا تھا، جب سے نواز شریف باہر گئے ہیں ، اس معاملے پر مکمل اندھیرا ہے ۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ احتساب کا عمل نہ کبھی سُست تھا اور نہ ہی بہت تیز،احتساب کے عمل میں بہتری کے لئے کچھ ترامیم کی ہیں، نیب کا کوئی آرڈیننس واپس نہیں لیا گیا، نیب آرڈیننس 4 ماہ تک موجود ہے اور اس میں توسیع بھی ہوسکتی ہے۔