سیکیورٹی خدشات کو شکست محبتوں کے پھول سمیٹ کر ٹائیگرز کی واپسی
پاکستان کے پاس فاسٹ بولرز تیار کرنے کی بہت بڑی فیکٹری ہے، بنگلہ دیشی کپتان
تیسرا ٹی ٹوئنٹی میلہ بارش میں ڈوب گیا، سیکیورٹی خدشات کو شکست ہوئی، مہمان ٹیم پاکستانیوں کی محبتوں کے پھول سمیٹ کروطن واپس روانہ ہوگئی۔
دوپہر کو رم جھم شروع ہونے کے باوجود جوش و خروش ٹھنڈا نہیں پڑا، سیکیورٹی مراحل سے گزر کر ہزاروں لوگ اسٹیڈیم پہنچے،اہلکار بھی اپنی ڈیوٹیز پر مستعد رہے، موسم سازگار نہ ہونے پر 4 بجے مقابلہ منسوخ ہونے کا اعلان کردیا گیا۔ مایوس تماشائی بارش سے بچتے بچاتے گھروں کو روانہ ہوگئے۔ پریس کانفرنس کے بعد بنگلہ دیشی ٹیم ہوٹل روانہ ہوئی، رات گئے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے بذریعہ چارٹرڈ طیارہ وطن واپسی کیلیے اڑان بھری۔
کپتان محموداللہ نے کہا کہ لاہور ایک خوبصورت شہرہے، سیکیورٹی انتظامات شاندار تھے،ہم نے پاکستانی میزبانی کا بھرپور لطف اٹھایا،شائقین کو بھی اچھی تفریح حاصل ہوئی، امید ہے کہ ٹیسٹ میچز کیلیے دوبارہ پاکستان آئینگے، سیریز میں فیورٹ عالمی نمبر ون ٹیم کیخلاف توقعات کے مطابق کھیل پیش نہیں کرسکے، ہمارے کھلاڑی صلاحیتوں کا اظہار نہیں کرپائے،کارکردگی میں تسلسل لانے کیلیے غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا، نتیجہ مایوس کن لیکن دورہ مجموعی طور پر بہت اچھا رہا۔
تفصیلات کے مطابق قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ٹی ٹوئنٹی سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان نے 5اور دوسرے میں 9 وکٹ سے فتح حاصل کی، تیسرا مقابلہ پیر کو شیڈول تھا، گرین شرٹس کلین سوئپ کیلیے پُرعزم اور شائقین انتہائی پُرجوش تھے، آسمان پر ہلکے بادلوں کے باوجود تماشائیوں کی آمد کا سلسلہ صبح 11بجے ہی شروع ہوگیا۔
دوپہر ایک بجے کے بعد بارش شروع ہوئی جس میں آہستہ آہستہ اضافہ ہوتا گیا، درمیان میں تھوڑا وقفہ ہونے پر میچ شروع ہونے کی امید پیدا ہوئی لیکن ایک بار پھر موسم نے مداخلت کردی، بارش جاری رہنے کے باوجود 8ہزار کے قریب شائقین گرمجوشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سیکیورٹی مراحل سے گزرتے ہوئے اسٹیڈیم پہنچ گئے، پہلے میچ ممکن ہونے کے بارے میں حتمی اعلان ساڑھے 4بجے کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
بعد ازاں بارش میں مزید تیزی آنے پر 4 بجے ہی فیصلہ ہوگیا کہ مقابلہ منسوخ کردیا گیا ہے، شائقین کی بے دلی کے ساتھ واپسی کا مرحلہ شروع ہوا، شٹل بس سروس میں سوار ہونے سے قبل اور بعد میں بچوں اور خواتین سمیت تماشائی خود کو بھیگنے سے بچانے کی کوشش کرتے رہے، سیکیورٹی اداروں کے اہلکار اپنی ڈیوٹیز پر مستعد رہے، دوسری جانب قذافی سٹیڈیم میں پریس کانفرنس ختم ہونے کے بعد بنگلہ دیش ٹیم کو سخت حفاظتی حصار میں مال روڈ پر واقع مقامی ہوٹل تک لے جایا گیا۔
رات گئے مہمان کرکٹرز علامہ اقبال ایئرپورٹ سے خصوصی چارٹرڈ طیارے کے ذریعے اپنے وطن روانہ ہوئے،بنگال ٹائیگرز اپنے دورئہ میں کوئی میچ تو نہیں جیت پائے لیکن پاکستان کی مہمان نوازی کا بھرپور لطف اٹھایا اور سیکیورٹی خدشات کو شکست دے کر خوشگوار یادیں لیے اپنے وطن واپس روانہ ہوئے۔ قبل ازیں قذافی اسٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بنگلہ دیشی ٹیم کے کپتان محمود اللہ نے کہا کہ میں پہلے بھی پاکستان آچکا، لاہور ایک خوبصورت شہر ہے، یہاں سیکیورٹی انتظامات شاندار تھے،ہم نے پاکستانی میزبانی کا بھرپور لطف اٹھایا، شائقین کو بھی اچھی تفریح حاصل ہوئی، امید ہے کہ ٹیسٹ میچز کیلیے دوبارہ پاکستان آئیں گے۔
انھوں نے کہا کہ سب جانتے تھے کہ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں عالمی نمبر ون میزبان ٹیم ہی فیورٹ ہے، ہم توقعات کے مطابق کھیل پیش نہیں کرسکے، ہمارے کرکٹرز میں صلاحیتیں ہیں لیکن ان کا اظہار نہیں کیا جا سکا، انھوں نے کہا کہ پچز بیٹنگ کیلیے آسان نہیں تھیں لیکن ہمیں بہتر کھیل پیش کرنا چاہیے تھا۔
ہم بڑا اسکور کرسکتے تھے، پہلے میچ میں تھوڑا مقابلہ کرنے میں کامیاب ہوئے، دوسرے میں تینوں شعبوں میں آؤٹ کلاس ہوئے، بابر اعظم ٹاپ پرفارمرز میں سے ایک ہیں، شعیب ملک اور محمد حفیظ نے بھی اسپن بولنگ کا عمدگی سے سامنا کیا، انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کی ٹیم نوجوان کرکٹرز پر مشتمل ہے،کارکردگی میں تسلسل لانے کیلیے اپنی غلطیوں سے جلد سیکھنا ہوگا۔
ایک سوال پر محمود اللہ نے کہا کہ پاکستان کے پاس فاسٹ بولرز تیار کرنے کی بہت بڑی فیکٹری ہے، عامر اور وہاب کی عدم موجودگی میں بھی فاسٹ بولنگ کا شعبہ بہت اچھا پرفارم کرنے میں کامیاب رہا، حارث رؤف نے نئی اور پرانی گیند سے عمدہ بولنگ کی، دیگر بولرز نے بھی کھل کر اسٹروکس کھیلنے کا موقع نہیں دیا، یہ نتیجہ ہمارے لیے مایوس کن لیکن دورہ مجموعی طور پر بہت اچھا رہا،امید ہے کہ بنگلہ دیشی کرکٹرز بھی آگے چل کر بہتر کھیل پیش کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔
دوپہر کو رم جھم شروع ہونے کے باوجود جوش و خروش ٹھنڈا نہیں پڑا، سیکیورٹی مراحل سے گزر کر ہزاروں لوگ اسٹیڈیم پہنچے،اہلکار بھی اپنی ڈیوٹیز پر مستعد رہے، موسم سازگار نہ ہونے پر 4 بجے مقابلہ منسوخ ہونے کا اعلان کردیا گیا۔ مایوس تماشائی بارش سے بچتے بچاتے گھروں کو روانہ ہوگئے۔ پریس کانفرنس کے بعد بنگلہ دیشی ٹیم ہوٹل روانہ ہوئی، رات گئے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے بذریعہ چارٹرڈ طیارہ وطن واپسی کیلیے اڑان بھری۔
کپتان محموداللہ نے کہا کہ لاہور ایک خوبصورت شہرہے، سیکیورٹی انتظامات شاندار تھے،ہم نے پاکستانی میزبانی کا بھرپور لطف اٹھایا،شائقین کو بھی اچھی تفریح حاصل ہوئی، امید ہے کہ ٹیسٹ میچز کیلیے دوبارہ پاکستان آئینگے، سیریز میں فیورٹ عالمی نمبر ون ٹیم کیخلاف توقعات کے مطابق کھیل پیش نہیں کرسکے، ہمارے کھلاڑی صلاحیتوں کا اظہار نہیں کرپائے،کارکردگی میں تسلسل لانے کیلیے غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا، نتیجہ مایوس کن لیکن دورہ مجموعی طور پر بہت اچھا رہا۔
تفصیلات کے مطابق قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ٹی ٹوئنٹی سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان نے 5اور دوسرے میں 9 وکٹ سے فتح حاصل کی، تیسرا مقابلہ پیر کو شیڈول تھا، گرین شرٹس کلین سوئپ کیلیے پُرعزم اور شائقین انتہائی پُرجوش تھے، آسمان پر ہلکے بادلوں کے باوجود تماشائیوں کی آمد کا سلسلہ صبح 11بجے ہی شروع ہوگیا۔
دوپہر ایک بجے کے بعد بارش شروع ہوئی جس میں آہستہ آہستہ اضافہ ہوتا گیا، درمیان میں تھوڑا وقفہ ہونے پر میچ شروع ہونے کی امید پیدا ہوئی لیکن ایک بار پھر موسم نے مداخلت کردی، بارش جاری رہنے کے باوجود 8ہزار کے قریب شائقین گرمجوشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سیکیورٹی مراحل سے گزرتے ہوئے اسٹیڈیم پہنچ گئے، پہلے میچ ممکن ہونے کے بارے میں حتمی اعلان ساڑھے 4بجے کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
بعد ازاں بارش میں مزید تیزی آنے پر 4 بجے ہی فیصلہ ہوگیا کہ مقابلہ منسوخ کردیا گیا ہے، شائقین کی بے دلی کے ساتھ واپسی کا مرحلہ شروع ہوا، شٹل بس سروس میں سوار ہونے سے قبل اور بعد میں بچوں اور خواتین سمیت تماشائی خود کو بھیگنے سے بچانے کی کوشش کرتے رہے، سیکیورٹی اداروں کے اہلکار اپنی ڈیوٹیز پر مستعد رہے، دوسری جانب قذافی سٹیڈیم میں پریس کانفرنس ختم ہونے کے بعد بنگلہ دیش ٹیم کو سخت حفاظتی حصار میں مال روڈ پر واقع مقامی ہوٹل تک لے جایا گیا۔
رات گئے مہمان کرکٹرز علامہ اقبال ایئرپورٹ سے خصوصی چارٹرڈ طیارے کے ذریعے اپنے وطن روانہ ہوئے،بنگال ٹائیگرز اپنے دورئہ میں کوئی میچ تو نہیں جیت پائے لیکن پاکستان کی مہمان نوازی کا بھرپور لطف اٹھایا اور سیکیورٹی خدشات کو شکست دے کر خوشگوار یادیں لیے اپنے وطن واپس روانہ ہوئے۔ قبل ازیں قذافی اسٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بنگلہ دیشی ٹیم کے کپتان محمود اللہ نے کہا کہ میں پہلے بھی پاکستان آچکا، لاہور ایک خوبصورت شہر ہے، یہاں سیکیورٹی انتظامات شاندار تھے،ہم نے پاکستانی میزبانی کا بھرپور لطف اٹھایا، شائقین کو بھی اچھی تفریح حاصل ہوئی، امید ہے کہ ٹیسٹ میچز کیلیے دوبارہ پاکستان آئیں گے۔
انھوں نے کہا کہ سب جانتے تھے کہ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں عالمی نمبر ون میزبان ٹیم ہی فیورٹ ہے، ہم توقعات کے مطابق کھیل پیش نہیں کرسکے، ہمارے کرکٹرز میں صلاحیتیں ہیں لیکن ان کا اظہار نہیں کیا جا سکا، انھوں نے کہا کہ پچز بیٹنگ کیلیے آسان نہیں تھیں لیکن ہمیں بہتر کھیل پیش کرنا چاہیے تھا۔
ہم بڑا اسکور کرسکتے تھے، پہلے میچ میں تھوڑا مقابلہ کرنے میں کامیاب ہوئے، دوسرے میں تینوں شعبوں میں آؤٹ کلاس ہوئے، بابر اعظم ٹاپ پرفارمرز میں سے ایک ہیں، شعیب ملک اور محمد حفیظ نے بھی اسپن بولنگ کا عمدگی سے سامنا کیا، انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کی ٹیم نوجوان کرکٹرز پر مشتمل ہے،کارکردگی میں تسلسل لانے کیلیے اپنی غلطیوں سے جلد سیکھنا ہوگا۔
ایک سوال پر محمود اللہ نے کہا کہ پاکستان کے پاس فاسٹ بولرز تیار کرنے کی بہت بڑی فیکٹری ہے، عامر اور وہاب کی عدم موجودگی میں بھی فاسٹ بولنگ کا شعبہ بہت اچھا پرفارم کرنے میں کامیاب رہا، حارث رؤف نے نئی اور پرانی گیند سے عمدہ بولنگ کی، دیگر بولرز نے بھی کھل کر اسٹروکس کھیلنے کا موقع نہیں دیا، یہ نتیجہ ہمارے لیے مایوس کن لیکن دورہ مجموعی طور پر بہت اچھا رہا،امید ہے کہ بنگلہ دیشی کرکٹرز بھی آگے چل کر بہتر کھیل پیش کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔