ڈی آئی آر بی ایس وزیر اعظم کے ڈیجیٹل پاکستان ویژن کی راہ میں رکاوٹ بن گیا
ڈیوائس آڈینٹی فکیشن، رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم سے اسمارٹ فونز کی فروخت محدود ہوگئی
پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کی جانب سے موبائل فون کی اسمگلنگ اور غیرقانونی سیٹ کے استعمال کی روک تھام کے لیے متعارف کرایا جانے والا نظام ڈیوائس آڈینٹی فکیشن، رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم (ڈی آئی آر بی ایس) وزیر اعظم پاکستان کے ڈیجیٹل پاکستان ویژن کی راہ میں رکاوٹ بن گیا ہے۔
اس نظام کی خامیوں اور اثرات کی وجہ سے پاکستان میں اسمارٹ فونز کی فروخت میں غیرمعمولی کمی کا سامنا ہے جس سے کم آمدن والا طبقہ، بیرون ملک مقیم پاکستانی اور پاکستان میں ان کے اہل خانہ کے ساتھ ساتھ ٹیلی کام کمپنیوں کا ریونیو بھی متاثر ہورہا ہے۔ ٹیلی کام انڈسٹری کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پی ٹی اے کا ڈی آئی آر بی سسٹم حکومت کے ڈیجیٹل پاکستان کے تصور کی راہ میں رکاوٹ بن چکا ہے۔
دنیا میں ڈیجیٹل میدان میں ترقی کی جانب گامزن کسی ملک میں اس طرح کا کوئی نظام نہیں ہے جس کی وجہ سے اسمارٹ فونز کی خریداری اور استعمال کو مشکلات کا سامنا ہو۔ ڈیجیٹل پاکستان کے تصور کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اسمارٹ فونز اور انٹرنیٹ آف تھنگز ڈیوائسز کو بنیادی اہمیت حامل ہے اور اگر عوام کے لیے اسمارٹ فونز کی خریداری اور استعمال ہی مشکل بنادیا جائے تو وہ کس طرح ڈیجیٹل سہولیات سے استفادہ کریں گے۔
ماہرین کے مطابق غیررجسٹرڈ شدہ موبائل فونز کو بلاک کیے جانے یا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے اپنے اہل خانہ کے لیے بطور تحفہ لائے جانیو الے موبائل فونز قیمت سے زیادہ رجسٹریشن فیس وصولی کے سبب کارآمد نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان میں ڈیٹا سروس اور انٹرنیٹ سمیت دیگر ڈیجیٹل آپشنز کا استعمال بھی محدود ہورہا ہے جس سے ڈیٹا سروس اور انٹرنیٹ کو عام کرنے کے لیے ٹیلی کام سیکٹر کی جانب سے کی جانے و الی بھاری سرمایہ کاری بھی متاثر ہورہی ہے۔
ماہرین کے مطابق ڈیجیٹل پاکستان کے تصور کو ممکن بنانے اور تعلیم، صحت، ٹرانسپورٹ، ای کامرس اور دیگر بنیادی سہولتوں کو ڈیجیٹل طریقے سے عام کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اسمارٹ فونز کی دستیابی اور استعمال کو آسان اور سستا کیا جائے۔ اس کے لیے پی ٹی اے کو اپنے ڈی آئی آر بی سسٹم کے تحت موبائل فونز کی رجسٹریشن کی فیس پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔
اس نظام کی خامیوں اور اثرات کی وجہ سے پاکستان میں اسمارٹ فونز کی فروخت میں غیرمعمولی کمی کا سامنا ہے جس سے کم آمدن والا طبقہ، بیرون ملک مقیم پاکستانی اور پاکستان میں ان کے اہل خانہ کے ساتھ ساتھ ٹیلی کام کمپنیوں کا ریونیو بھی متاثر ہورہا ہے۔ ٹیلی کام انڈسٹری کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پی ٹی اے کا ڈی آئی آر بی سسٹم حکومت کے ڈیجیٹل پاکستان کے تصور کی راہ میں رکاوٹ بن چکا ہے۔
دنیا میں ڈیجیٹل میدان میں ترقی کی جانب گامزن کسی ملک میں اس طرح کا کوئی نظام نہیں ہے جس کی وجہ سے اسمارٹ فونز کی خریداری اور استعمال کو مشکلات کا سامنا ہو۔ ڈیجیٹل پاکستان کے تصور کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اسمارٹ فونز اور انٹرنیٹ آف تھنگز ڈیوائسز کو بنیادی اہمیت حامل ہے اور اگر عوام کے لیے اسمارٹ فونز کی خریداری اور استعمال ہی مشکل بنادیا جائے تو وہ کس طرح ڈیجیٹل سہولیات سے استفادہ کریں گے۔
ماہرین کے مطابق غیررجسٹرڈ شدہ موبائل فونز کو بلاک کیے جانے یا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے اپنے اہل خانہ کے لیے بطور تحفہ لائے جانیو الے موبائل فونز قیمت سے زیادہ رجسٹریشن فیس وصولی کے سبب کارآمد نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان میں ڈیٹا سروس اور انٹرنیٹ سمیت دیگر ڈیجیٹل آپشنز کا استعمال بھی محدود ہورہا ہے جس سے ڈیٹا سروس اور انٹرنیٹ کو عام کرنے کے لیے ٹیلی کام سیکٹر کی جانب سے کی جانے و الی بھاری سرمایہ کاری بھی متاثر ہورہی ہے۔
ماہرین کے مطابق ڈیجیٹل پاکستان کے تصور کو ممکن بنانے اور تعلیم، صحت، ٹرانسپورٹ، ای کامرس اور دیگر بنیادی سہولتوں کو ڈیجیٹل طریقے سے عام کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اسمارٹ فونز کی دستیابی اور استعمال کو آسان اور سستا کیا جائے۔ اس کے لیے پی ٹی اے کو اپنے ڈی آئی آر بی سسٹم کے تحت موبائل فونز کی رجسٹریشن کی فیس پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔