یکطرفہ کمیشن مسترد کرتے ہیں نئے صوبوں کا معاملہ موخر کیا جائے ن لیگ
کمیشن اتفاق رائے سے تشکیل اورغیرجانبدارچیئرمین بنایا جائے تو اس کا حصہ بنیں گے
مسلم لیگ (ن) نے حکومت سے نئے صوبوں کے قیام کا معاملہ موخر کرنے کا مطالبہ اور کمیشن کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
نوازشریف کی زیر صدارت مری میں اہم پارٹی رہنمائوں کے مشاورتی اجلاس میں کہا گیا کہ پیپلزپارٹی نے اتفاق رائے والے معاملے کو متنازع بنادیا ہے۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال، نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے تجاویز، کراچی میں امن و امان اور تیل کی قیمتوں میں اضافے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
چوہدری نثار، اسحاق ڈار، راجہ ظفرالحق، مہتاب عباسی، تہمینہ دولتانہ، خرم دستگیر، امیرمقام، پیر صابر شاہ، اقبال ظفر جھگڑا، سردار ذوالفقارکھوسہ، زاہد حامد اور حمزہ شہباز نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) بہاولپور اور جنوبی پنجاب کے صوبوں کی تجاویزکی حمایت کرتی ہے لیکن قومی اتفاق رائے سے کمیشن کی تشکیل نوکی جائے۔
مسلم لیگ (ن) اس کا حصہ بنے گی۔ پیپلز پارٹی نئے صوبوں کے مسئلے پر انتخابی سیاست کے ذریعے انہیں متنازعہ کر کے جنوبی پنجاب کے عوام سے دشمنی کر رہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے تحفظات نئے صوبوں کے قیام پر نہیں بلکہ صوبائی خود مختاری کے حوالے سے ہیں جس صوبے میں نیا صوبہ بننا ہے اس کے بنیادی کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
وفاقی حکومت نے نئے صوبوں کے قیام کے کمیشن کی تشکیل یکطرفہ طور پر کر کے اسے متنازعہ بنا دیا ہے۔ اگر کمیشن کی قومی اتفاق رائے سے تشکیل نو کی جائے اور چیئرمین کسی غیر جانبدار شخص کو بنایا جائے تو (ن)لیگ اس کا حصہ بنے گی۔ احسن اقبال نے کہا کہ پیپلزپارٹی اگرجنوبی پنجاب کوصوبہ بنانے میں سنجیدہ ہوتی تو18ویں ترمیم میں اتفاق رائے کرالیتی۔
این ایف سی ایوارڈ میں وسائل کی تقسیم کو ممکن بناتی اور پانی کی تقسیم کا فارمولا طے کرالیتی۔ اپنے پانچویں بجٹ میں نئے صوبے کیلئے بجٹ مختص کرتی لیکن اس نے ایسا نہیں کیا جس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ اس مسئلے پر صرف سیاست چمکا رہی ہے۔
حکومت نے نئے صوبوں کیلئے پانی کے معاملے پر چار سال میں ایک بھی قدم نہیں اٹھایا، اب الیکشن قریب ہیں لیکن حکومت نے ایک متنازع کمیشن بنادیا ہے اور تاثر یہ دیا جارہاہے کہ مسلم لیگ نواز نئے صوبوں کے قیام کی حامی نہیں، احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں جو ظالمانہ اضافہ کیا ہے مسلم لیگ اس کی مذمت کرتی ہے ۔
آئی این پی کے مطابق مسلم لیگ(ن) نے پنجاب میں نئے صوبے کے قیام کے بارے میں پارلیمانی کمیشن کا بائیکاٹ جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے عام انتخابات سے قبل بلدیاتی الیکشن کرانے کی حکومتی تجویز رد کر دی ہے، عام انتخابات کیلئے غیرجانبدار نگران سیٹ اپ کا قیام بھی ناگزیر قرار دیا گیا ہے۔
اجلاس میں سینیٹر اسحاق ڈارنے شرکا کوحکومتی ٹیم کے ساتھ ہونے والے مذاکرات پر بریفنگ دی، اجلاس سے خطاب میں نوازشریف نے کہا کہ نگران وزیراعظم چھوٹے صوبوں سے اور نگران حکومت باکردار لوگوں پر مشتمل ہونی چاہیے۔
نوازشریف کی زیر صدارت مری میں اہم پارٹی رہنمائوں کے مشاورتی اجلاس میں کہا گیا کہ پیپلزپارٹی نے اتفاق رائے والے معاملے کو متنازع بنادیا ہے۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال، نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے تجاویز، کراچی میں امن و امان اور تیل کی قیمتوں میں اضافے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
چوہدری نثار، اسحاق ڈار، راجہ ظفرالحق، مہتاب عباسی، تہمینہ دولتانہ، خرم دستگیر، امیرمقام، پیر صابر شاہ، اقبال ظفر جھگڑا، سردار ذوالفقارکھوسہ، زاہد حامد اور حمزہ شہباز نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) بہاولپور اور جنوبی پنجاب کے صوبوں کی تجاویزکی حمایت کرتی ہے لیکن قومی اتفاق رائے سے کمیشن کی تشکیل نوکی جائے۔
مسلم لیگ (ن) اس کا حصہ بنے گی۔ پیپلز پارٹی نئے صوبوں کے مسئلے پر انتخابی سیاست کے ذریعے انہیں متنازعہ کر کے جنوبی پنجاب کے عوام سے دشمنی کر رہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے تحفظات نئے صوبوں کے قیام پر نہیں بلکہ صوبائی خود مختاری کے حوالے سے ہیں جس صوبے میں نیا صوبہ بننا ہے اس کے بنیادی کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
وفاقی حکومت نے نئے صوبوں کے قیام کے کمیشن کی تشکیل یکطرفہ طور پر کر کے اسے متنازعہ بنا دیا ہے۔ اگر کمیشن کی قومی اتفاق رائے سے تشکیل نو کی جائے اور چیئرمین کسی غیر جانبدار شخص کو بنایا جائے تو (ن)لیگ اس کا حصہ بنے گی۔ احسن اقبال نے کہا کہ پیپلزپارٹی اگرجنوبی پنجاب کوصوبہ بنانے میں سنجیدہ ہوتی تو18ویں ترمیم میں اتفاق رائے کرالیتی۔
این ایف سی ایوارڈ میں وسائل کی تقسیم کو ممکن بناتی اور پانی کی تقسیم کا فارمولا طے کرالیتی۔ اپنے پانچویں بجٹ میں نئے صوبے کیلئے بجٹ مختص کرتی لیکن اس نے ایسا نہیں کیا جس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ اس مسئلے پر صرف سیاست چمکا رہی ہے۔
حکومت نے نئے صوبوں کیلئے پانی کے معاملے پر چار سال میں ایک بھی قدم نہیں اٹھایا، اب الیکشن قریب ہیں لیکن حکومت نے ایک متنازع کمیشن بنادیا ہے اور تاثر یہ دیا جارہاہے کہ مسلم لیگ نواز نئے صوبوں کے قیام کی حامی نہیں، احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں جو ظالمانہ اضافہ کیا ہے مسلم لیگ اس کی مذمت کرتی ہے ۔
آئی این پی کے مطابق مسلم لیگ(ن) نے پنجاب میں نئے صوبے کے قیام کے بارے میں پارلیمانی کمیشن کا بائیکاٹ جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے عام انتخابات سے قبل بلدیاتی الیکشن کرانے کی حکومتی تجویز رد کر دی ہے، عام انتخابات کیلئے غیرجانبدار نگران سیٹ اپ کا قیام بھی ناگزیر قرار دیا گیا ہے۔
اجلاس میں سینیٹر اسحاق ڈارنے شرکا کوحکومتی ٹیم کے ساتھ ہونے والے مذاکرات پر بریفنگ دی، اجلاس سے خطاب میں نوازشریف نے کہا کہ نگران وزیراعظم چھوٹے صوبوں سے اور نگران حکومت باکردار لوگوں پر مشتمل ہونی چاہیے۔