وفاق اور سندھ میں آئی جی سندھ سمیت دیگر معاملات طے کرنے پر اتفاق
سندھ میں پولیس افسران کے تقرر کا اختیار وزیراعلی کے بجائے آئی جی کے پاس ہے جو سراسر نامناسب بات اور تضاد ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا حالیہ دورہ کراچی ان کے گزشتہ دوروں سے تھوڑا مختلف ثابت ہوا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اس مرتبہ خود گورنر سندھ عمران اسماعیل کے ہمراہ وزیراعظم کے استقبال کے لیے پہنچے اور بعد ازاں دونوں رہنماوؤں کے دوران ہونے والی ملاقات میں گزشتہ کئی دنوں سے آئی جی سندھ کی تبدیلی کے حوالے سے پیدا ہونے والے تناؤ میں کمی آئی ہے اور اس ملاقات میں صوبے میں نیا آئی جی سندھ لگانے سمیت دیگر کئی اہم امور پر اتفاق کر لیا گیا ہے امکان ہے کہ وفاقی حکومت جلد صوبائی حکومت کی جانب سے آئی جی سندھ کے لیے بھجوائے گئے ناموں میں سے کسی ایک کوآئی جی سندھ تعینات کرے گی۔
وزیراعظم نے وفاقی حکومت کی طرف سے کراچی کو مطلوبہ فنڈز کی فراہمی کے لیے سندھ حکومت کی تجاویز پر غورکی یقین دہانی بھی کرائی اور کہا کہ باہمی مشاورت کے ساتھ ملکرکراچی کی ترقی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے ۔
وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیر اعظم سے ملاقات میں گندم کی قلت ، ٹڈی دل کے حملوں ، پولیو کے بڑھتے ہوئے واقعات اور کرونا وائرس کے خطرے سمیت متعدد امور پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔ وزیراعظم نے ان تمام مسائل کے حل کے لیے مثبت جواب دیا ہے۔ وزیراعظم نے اپنے دورے کے دوران کراچی کی ممتاز کاروباری شخصیات کے وفد سے بھی ملاقات کی ۔کاروباری وفد نے وزیراعظم کو تاجروں کودرپیش مسائل سے آگاہ کیا ۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ وفاق حکومت معاشی ترقی اوراستحکام کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے تاجر برادری کے مسائل کو بتدریج حل کیا جائے گا۔ وزیراعظم عمران خان کا گورنر ہاوؤس میں ''کامیاب جوان پروگرام'' کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایک ایک مافیا کو پکڑیں گے کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔
نوجوانوں کی محنت سے ملک ترقی کرتا ہے، ٹیلنٹ کے باوجود ہم دنیا سے مقابلہ نہیں کر پا رہے، پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں، بیرون ملک ہر شعبے میں پاکستانی آگے ہیں لیکن پاکستان میں ہم آگے نہیں بڑھ سکتے کیونکہ ہمارا سسٹم میرٹ کو پروموٹ نہیں کرتا ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں نے جتنے بھی خواب دیکھے ہیں، سب پورے ہوئے ہیں، ابھی مشکل وقت ہے، یہ وقت قوم کی آزمائش کا وقت ہے، مشکل وقت زندگی کا حصہ ہے، اس سے گھبراتے نہیں، برا وقت سکھاتا ہے۔
اپنے مصروف دورہ کراچی میں وزیراعظم کنگری ہاؤس بھی گئے، جہاں انہوںنے جی ڈی اے کے سربراہ پیر پگارا اور اتحاد کے دوسرے رہنماؤں سے ملاقات میں یقین دہائی کرائی کہ حکومت اپنے اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلے گی اور انہیں مایوس نہیں کیا جائے گا۔ پیر پگارا نے اس موقع پر سندھ میں بے روزگاری کی وجہ سے نوجوانوں میں پھیلنے والی مایوسی کا خصوصی ذکر کیا اور وزیراعظم سے کہا کہ ہم آپ کے اتحادی ہیں اس لیے دیہی سندھ پر بھی توجہ دی جائے۔
وزیراعظم کے اس دورے میں جہاں صوبائی حکومت کے ساتھ پیدا ہونے والی تلخیوں میں کمی واقع ہوئی ہے وہیں اتحادی جماعت ایم کیو ایم کو نظر انداز کرنے کو بھی سیاسی حلقے بڑی اہمیت دے رہے ہیں۔ واقفان حال کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی وزیراعظم سے ملاقات کا شیڈول طے نہیں تھا۔ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان جلد اسلام آباد میں ملاقات کا امکان ہے، جہاں اہم پیش رفت ہو سکتی ہے۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے اس دورے کو ان کے ماضی کے دوروں کے مقابلے میں سود مند قرار دیا جا سکتا ہے ۔
آئی جی سندھ کی تبدیلی کے معاملے پر وفاقی او ر صوبائی حکومت آمنے سامنے آگئی تھیں اور دونوں جانب سے دیے جانے والے بیانات سے اس طرح لگ رہا تھا کہ یہ معاملہ گھمبیر صورت حال اختیار کر جائے گا تاہم گورنر سندھ عمران اسماعیل نے اس حوالے سے اپنا کردار ادا کیا اور وہی وزیراعلیٰ سندھ کو وزیراعظم کے استقبال کے لیے ساتھ لے کر گئے، جس کی وجہ سے کافی برف پگھل گئی ہے۔اس پیش رفت کے بعد وزیراعلیٰ سندھ اور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میںآئی جی سندھ کی تبدیلی پر اتفاق ہوگیا ہے۔
ان حلقوں کا کہنا ہے کہ ملک کی بڑی سیاسی جماعتیں جو کہ برسراقتدار بھی ہیں اسی خوش اسلوبی کے ساتھ معاملات کو طے کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ باہمی تنازعات اتنے آگے تک چلے جائیں۔ وفاقی او ر سندھ حکومت کو چاہیے کہ وہ سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈالتے ہوئے عوام کی بھلائی کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر ایک پیج پر نظرآئیں،اس سے عوام میں سیاستدانوں کا اچھا تاثر اجاگر ہوگا ۔
سندھ کابینہ نے نئی گندم کی فصل (20-2019) کی خریداری کا 14 لاکھ ٹن کا ٹارگیٹ مقرر کرنے اور سندھ میں ماسٹر پلان اتھارٹی کے قیام کی منظوری دے دی ہے، ماسٹر پلان اتھارٹی کراچی سمیت تمام شہروں کے ماسٹرپلان بنائے گی ۔ صوبائی کابینہ کے اجلا س کے بعد میڈیا بریفنگ میں وزیراطلاعات سندھ سعید غنی کا کہنا تھا کہ آٹے کی قلت جان بوجھ کر پیدا کی گئی ہے تاکہ بحران کی آڑ میںاس خرچے کی ریکوری ہو جائے جو پی ٹی آئی پر الیکشن کے وقت ہوا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا سے گندم افغانستان اسمگل ہوتی ہے، پنجاب نے آٹھ لاکھ ٹن گندم مرغیوں کی فیڈ مل کو دی جو پہلی مرتبہ ہوا، ڈھٹائی کی بات ہے کہ پنجاب کے وزرا یہ بات ماننے کو تیار نہیں ہیں۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ سندھ کو سالانہ 11لاکھ ٹن گندم درکار تھی ، سندھ کے پاس آٹھ لاکھ ٹن گندم موجود تھی، پاسکو سے لی گئی گندم کراچی حیدرآباد ڈویژن میں بھیجی گئی ہے۔ انہوںنے دعویٰ کیا کہ صوبے میں اب آٹے کی قلت کا مسئلہ ختم ہوگیا ہے۔ وزیراطلاعات سندھ نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ جرائم ودہشت گردی کے واقعات میں استعمال ہونیوالی زیادہ تر موٹرسائیکلز چوری کی ہوتی ہیں،کابینہ ارکان کی تجویز تھی کہ تمام گاڑِیوں میں ٹریکر لازمی قرار دیاجائے، اسی پہلو کو پیش نظر رکھتے ہوئے موٹر سائیکلوں میں ٹریکر لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ آئی جی سندھ کی تبدیلی کے حوالے سے سعید غنی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر کلیم امام حکومت سندھ کے خلاف سازشوں میں مصروف تھے۔
سندھ میں پولیس افسران کے تقرر کا اختیار وزیراعلی کے بجائے آئی جی کے پاس ہے جو سراسر نامناسب بات اور تضاد ہے۔ ایک ایس ایس پی کی جانب سے اپنے خلاف دی جانے والی رپورٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھاکہ جو مجھ سے پنگا لے گا میں اسکواس کی جگہ تک پہنچاوں گا اور اپنے خلاف رپورٹ کو جھوٹا ثابت کرونگا ۔ادھر کابینہ اجلاس میں صوبائی محتسب ترمیمی بل پر بھی مشاورت کی گئی۔ مشیر قانون مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ یہ بل سندھ اسمبلی نے پاس کیا تھا۔ سندھ کے گورنر نے اپنے اعتراضات لگا کر یہ بل واپس کیا ہے۔ تینوں صوبوں میں محتسب کی تقرری صوبائی حکومت کرتی ہے تو سندھ میں بھی محتسب کا تقرر صوبائی حکومت کرے گی ۔
کابینہ نے گورنر کے اعتراضات کو رد کرتے ہوئے ترمیمی بل پاس کرانے کے لیے دوبارہ اسمبلی میں بھیجنے کی منظوری دے دی۔ صوبائی کابینہ کے اجلاس کے حوالے سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مراد علی شاہ کی سربراہی میں سندھ حکومت اہم نوعیت کے اقدامات کر رہی ہے ۔گندم بحران سے نمٹنے کے لیے حکومت نے اچھا فیصلہ کیا ہے ، اس سے مستقبل میں اس قسم کے مسائل سے نجات ملنے میں مدد ملے گی جبکہ سندھ پولیس کے حوالے سے پیدا ہونے والے تحفظات آئی جی سندھ کی تبدیلی کے بعد دور ہونے کا امکان ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اس مرتبہ خود گورنر سندھ عمران اسماعیل کے ہمراہ وزیراعظم کے استقبال کے لیے پہنچے اور بعد ازاں دونوں رہنماوؤں کے دوران ہونے والی ملاقات میں گزشتہ کئی دنوں سے آئی جی سندھ کی تبدیلی کے حوالے سے پیدا ہونے والے تناؤ میں کمی آئی ہے اور اس ملاقات میں صوبے میں نیا آئی جی سندھ لگانے سمیت دیگر کئی اہم امور پر اتفاق کر لیا گیا ہے امکان ہے کہ وفاقی حکومت جلد صوبائی حکومت کی جانب سے آئی جی سندھ کے لیے بھجوائے گئے ناموں میں سے کسی ایک کوآئی جی سندھ تعینات کرے گی۔
وزیراعظم نے وفاقی حکومت کی طرف سے کراچی کو مطلوبہ فنڈز کی فراہمی کے لیے سندھ حکومت کی تجاویز پر غورکی یقین دہانی بھی کرائی اور کہا کہ باہمی مشاورت کے ساتھ ملکرکراچی کی ترقی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے ۔
وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیر اعظم سے ملاقات میں گندم کی قلت ، ٹڈی دل کے حملوں ، پولیو کے بڑھتے ہوئے واقعات اور کرونا وائرس کے خطرے سمیت متعدد امور پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔ وزیراعظم نے ان تمام مسائل کے حل کے لیے مثبت جواب دیا ہے۔ وزیراعظم نے اپنے دورے کے دوران کراچی کی ممتاز کاروباری شخصیات کے وفد سے بھی ملاقات کی ۔کاروباری وفد نے وزیراعظم کو تاجروں کودرپیش مسائل سے آگاہ کیا ۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ وفاق حکومت معاشی ترقی اوراستحکام کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے تاجر برادری کے مسائل کو بتدریج حل کیا جائے گا۔ وزیراعظم عمران خان کا گورنر ہاوؤس میں ''کامیاب جوان پروگرام'' کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایک ایک مافیا کو پکڑیں گے کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔
نوجوانوں کی محنت سے ملک ترقی کرتا ہے، ٹیلنٹ کے باوجود ہم دنیا سے مقابلہ نہیں کر پا رہے، پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں، بیرون ملک ہر شعبے میں پاکستانی آگے ہیں لیکن پاکستان میں ہم آگے نہیں بڑھ سکتے کیونکہ ہمارا سسٹم میرٹ کو پروموٹ نہیں کرتا ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں نے جتنے بھی خواب دیکھے ہیں، سب پورے ہوئے ہیں، ابھی مشکل وقت ہے، یہ وقت قوم کی آزمائش کا وقت ہے، مشکل وقت زندگی کا حصہ ہے، اس سے گھبراتے نہیں، برا وقت سکھاتا ہے۔
اپنے مصروف دورہ کراچی میں وزیراعظم کنگری ہاؤس بھی گئے، جہاں انہوںنے جی ڈی اے کے سربراہ پیر پگارا اور اتحاد کے دوسرے رہنماؤں سے ملاقات میں یقین دہائی کرائی کہ حکومت اپنے اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلے گی اور انہیں مایوس نہیں کیا جائے گا۔ پیر پگارا نے اس موقع پر سندھ میں بے روزگاری کی وجہ سے نوجوانوں میں پھیلنے والی مایوسی کا خصوصی ذکر کیا اور وزیراعظم سے کہا کہ ہم آپ کے اتحادی ہیں اس لیے دیہی سندھ پر بھی توجہ دی جائے۔
وزیراعظم کے اس دورے میں جہاں صوبائی حکومت کے ساتھ پیدا ہونے والی تلخیوں میں کمی واقع ہوئی ہے وہیں اتحادی جماعت ایم کیو ایم کو نظر انداز کرنے کو بھی سیاسی حلقے بڑی اہمیت دے رہے ہیں۔ واقفان حال کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی وزیراعظم سے ملاقات کا شیڈول طے نہیں تھا۔ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان جلد اسلام آباد میں ملاقات کا امکان ہے، جہاں اہم پیش رفت ہو سکتی ہے۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے اس دورے کو ان کے ماضی کے دوروں کے مقابلے میں سود مند قرار دیا جا سکتا ہے ۔
آئی جی سندھ کی تبدیلی کے معاملے پر وفاقی او ر صوبائی حکومت آمنے سامنے آگئی تھیں اور دونوں جانب سے دیے جانے والے بیانات سے اس طرح لگ رہا تھا کہ یہ معاملہ گھمبیر صورت حال اختیار کر جائے گا تاہم گورنر سندھ عمران اسماعیل نے اس حوالے سے اپنا کردار ادا کیا اور وہی وزیراعلیٰ سندھ کو وزیراعظم کے استقبال کے لیے ساتھ لے کر گئے، جس کی وجہ سے کافی برف پگھل گئی ہے۔اس پیش رفت کے بعد وزیراعلیٰ سندھ اور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میںآئی جی سندھ کی تبدیلی پر اتفاق ہوگیا ہے۔
ان حلقوں کا کہنا ہے کہ ملک کی بڑی سیاسی جماعتیں جو کہ برسراقتدار بھی ہیں اسی خوش اسلوبی کے ساتھ معاملات کو طے کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ باہمی تنازعات اتنے آگے تک چلے جائیں۔ وفاقی او ر سندھ حکومت کو چاہیے کہ وہ سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈالتے ہوئے عوام کی بھلائی کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر ایک پیج پر نظرآئیں،اس سے عوام میں سیاستدانوں کا اچھا تاثر اجاگر ہوگا ۔
سندھ کابینہ نے نئی گندم کی فصل (20-2019) کی خریداری کا 14 لاکھ ٹن کا ٹارگیٹ مقرر کرنے اور سندھ میں ماسٹر پلان اتھارٹی کے قیام کی منظوری دے دی ہے، ماسٹر پلان اتھارٹی کراچی سمیت تمام شہروں کے ماسٹرپلان بنائے گی ۔ صوبائی کابینہ کے اجلا س کے بعد میڈیا بریفنگ میں وزیراطلاعات سندھ سعید غنی کا کہنا تھا کہ آٹے کی قلت جان بوجھ کر پیدا کی گئی ہے تاکہ بحران کی آڑ میںاس خرچے کی ریکوری ہو جائے جو پی ٹی آئی پر الیکشن کے وقت ہوا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا سے گندم افغانستان اسمگل ہوتی ہے، پنجاب نے آٹھ لاکھ ٹن گندم مرغیوں کی فیڈ مل کو دی جو پہلی مرتبہ ہوا، ڈھٹائی کی بات ہے کہ پنجاب کے وزرا یہ بات ماننے کو تیار نہیں ہیں۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ سندھ کو سالانہ 11لاکھ ٹن گندم درکار تھی ، سندھ کے پاس آٹھ لاکھ ٹن گندم موجود تھی، پاسکو سے لی گئی گندم کراچی حیدرآباد ڈویژن میں بھیجی گئی ہے۔ انہوںنے دعویٰ کیا کہ صوبے میں اب آٹے کی قلت کا مسئلہ ختم ہوگیا ہے۔ وزیراطلاعات سندھ نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ جرائم ودہشت گردی کے واقعات میں استعمال ہونیوالی زیادہ تر موٹرسائیکلز چوری کی ہوتی ہیں،کابینہ ارکان کی تجویز تھی کہ تمام گاڑِیوں میں ٹریکر لازمی قرار دیاجائے، اسی پہلو کو پیش نظر رکھتے ہوئے موٹر سائیکلوں میں ٹریکر لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ آئی جی سندھ کی تبدیلی کے حوالے سے سعید غنی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر کلیم امام حکومت سندھ کے خلاف سازشوں میں مصروف تھے۔
سندھ میں پولیس افسران کے تقرر کا اختیار وزیراعلی کے بجائے آئی جی کے پاس ہے جو سراسر نامناسب بات اور تضاد ہے۔ ایک ایس ایس پی کی جانب سے اپنے خلاف دی جانے والی رپورٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھاکہ جو مجھ سے پنگا لے گا میں اسکواس کی جگہ تک پہنچاوں گا اور اپنے خلاف رپورٹ کو جھوٹا ثابت کرونگا ۔ادھر کابینہ اجلاس میں صوبائی محتسب ترمیمی بل پر بھی مشاورت کی گئی۔ مشیر قانون مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ یہ بل سندھ اسمبلی نے پاس کیا تھا۔ سندھ کے گورنر نے اپنے اعتراضات لگا کر یہ بل واپس کیا ہے۔ تینوں صوبوں میں محتسب کی تقرری صوبائی حکومت کرتی ہے تو سندھ میں بھی محتسب کا تقرر صوبائی حکومت کرے گی ۔
کابینہ نے گورنر کے اعتراضات کو رد کرتے ہوئے ترمیمی بل پاس کرانے کے لیے دوبارہ اسمبلی میں بھیجنے کی منظوری دے دی۔ صوبائی کابینہ کے اجلاس کے حوالے سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مراد علی شاہ کی سربراہی میں سندھ حکومت اہم نوعیت کے اقدامات کر رہی ہے ۔گندم بحران سے نمٹنے کے لیے حکومت نے اچھا فیصلہ کیا ہے ، اس سے مستقبل میں اس قسم کے مسائل سے نجات ملنے میں مدد ملے گی جبکہ سندھ پولیس کے حوالے سے پیدا ہونے والے تحفظات آئی جی سندھ کی تبدیلی کے بعد دور ہونے کا امکان ہے۔